حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ__ ایک تعارف

🌷 *حضرت خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالی عنہ__ ایک تعارف*🌷
_________________________
*تحریر:* مولانا محمد انتخاب رضا مصباحی۔مرکزی دارالقراءت ۔جمشیدپور
_________________________
ہندوستان کی سرزمین کو بے شمار مردان خدا،علماے ربانی اور عرفاے صمدانی نے اپنے انوارو برکات سے سرفراز فرمایا - ان ھادیان برحق میں سب سے زیادہ فیض رساں اور سب سے بڑے مبلغ و مصلح،قطب الاقطاب, معین الملۃ والدین *خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ* تھے - 

جو خصوصی طور پر اہالیان ہند کے رشد و ہدایت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے حسین انتخاب تھے - 
    
 سرکار کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کی بشارت عظمی کے ساتھ سمر قند،بخارا، عرب, اصفہان,  لاہور اور دہلی ہوتا ہوا یہ آفتاب معرفت *اجمیر شریف* میں طلوع ہوتا ہے - 

*یہ آفتاب کیا طلوع ہوا؟*

کفر و شرک کی تاریکیاں چھٹنے لگیں۔نور وایمان کے اجالے پھیلنے لگے۔ اور ہر سمت صداقت و حقانیت کا کبھی نہ گل ہونے والا چراغ روشن ہوتا چلا گیا -
        
      *حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ* ایسے ولی کامل اور خدا رسیدہ انسان تھے کہ جن پر آ پ نگاہ ولایت ڈال دیتے، اس کے دل کی دنیا بدل جاتی, زندگی سے گناہ کے سارے جراثیم فنا ہو جاتے اور معصیت کے سوتے خشک پڑجاتے۔

اس طرح سے آ پ کی دعوت و تبلیغ اور کشف و کرامات سے لاکھوں دل شمع توحید سے روشن ہو گئےاور جہاں مشرکانہ صدائیں بلند ہو رہی تھیں،وہاں نعرہ تکبیر کی گونج سنائی دینے لگی،اور پھر نور ایمان اور الٰہی عرفان کا ایسا جاں بخش آ بشار رواں ہواکہ آ ج تک ایک عالم سیراب ہو رہا ہے۔اور رہتی دنیا تک ان کا فیض ابر کرم بن کر برستا رہے گا -
      
     رشدو ہدایت کا یہ منارہ نور 6/رجب المرجب 632 ھ/236 ء کو  اپنے مالک حقیقی سے جا ملا - بوقت وصال پیشانی مبارک  پہ یہ تحریر نمایاں تھی: 

*"هذا حبيب الله مات في حب الله"*
  
  لہذا ہم عاشقان خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ پر لازم ہے کہ اپنے محسن ومربی کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کر کے   ان کے فیوض و برکات سے مستفیض ہوں۔ 
___________
*6/رجب المرجب 1442ھ*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے