📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯️ قیامت کی ہولناکیاں 🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’وہ دن جس میں کوئی شک نہیں وہ دن جس میں دلوں کے رازوں کا امتحان ہوگا، جس دن کوئی (کافر) نفس کسی نفس کے کام نہیں آئے گا، وہ دن جب آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی، جس دن کوئی ساتھی کسی ساتھی کے کام نہیں آئے گا، جس دن کوئی کسی دوسرے نفس کے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوگا، جس دن (کفار کو) جہنم کی طرف بلایا جائے گا، جس دن ان کو چہروں کے بل اوندھا گرایا جائے گا، جس دن ان کو اوندھے منہ جہنم میں ڈالا جائے گا، جس دن باپ اولاد کے کام نہ آسکے گا، جس دن آدمی اپنے بھائی، ماں اور باپ سے بھاگتا پھرے گا، جس دن لوگ بات نہیں کرسکیں گے اور نہ ان کو اجازت ہوگی کہ عذر پیش کریں، جس دن اللّٰه تعالیٰ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا، جس دن لوگ ظاہر ہوں گے، جس دن وہ جہنم میں عذاب دیئے جائیں گے جس دن مال اور اولاد نفع نہیں دے گی، جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی ،ان کے لیے لعنت اور برا گھر ہوگا، جس دن عذر نامنظور ہوں گے اور دلوں کی آزمائش ہوگی، پوشیدہ باتیں ظاہر ہوں گی اور پردے اٹھ جائیں گے، جس دن آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور آوازیں بند ہوں گی، اس دن توجہ کم ہوگی اور پوشیدہ باتیں ظاہر ہوں گی، گناہ بھی سامنے آجائیں گے جس دن لوگوں کو ان کے گواہوں سمیت چلایا جائے گا، بچے جوان ہوجائیں گے اور بڑے نشے میں ہوں گے، پس اس دن ترازو رکھے جائیں گے اور اعمال نامے کھولے جائیں گے، جہنم ظاہر کی جائے گی اور گرم پانی کو جوش دیا جائے گا، آگ مسلسل جلے گی اور کفار ناامید ہوں گے،آگ بھڑکائی جائے گی اور رنگ بدل جائیں گے، زبان گونگی ہوگی اور انسانی اعضا گفتگو کریں گے۔
تو اے انسان! تجھے اپنے کریم رب عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں کس نے دھوکے میں ڈالا کہ تو نے دروازے بند کر دیئے اور پردے لٹکا دیئے اور لوگوں سے چھپ کر فسق و فجور میں مبتلا ہوگیا، پس جب تیرے اعضا تیرے خلاف گواہی دیں گے تو تو کیا کرے گا؟
اے غافلوں کی جماعت ! ہمارے لئے مکمل خرابی ہے، اللّٰه تعالیٰ ہمارے پاس تمام رسولوں کے سردار (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو بھیجے اور آپ پر روشن کتاب نازل فرمائے اور ہمیں قیامت کے ان اوصاف کی خبر دے، پھر ہماری غفلت سے بھی ہمیں آگاہ کرے اور ارشاد فرمائے:
’’اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ( ۱) مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ( ۲) لَاهِیَةً قُلُوْبُهُمْ ( انبیا ء ۱-۳)
ترجمہ: لوگوں کا حساب قریب آگیا اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ جب ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے کھیلتے ہوئے ہی سنتے ہیں۔ ان کے دل کھیل میں پڑے ہوئے ہیں۔
پھر وہ ہمیں بتائے کہ قیامت قریب ہے، جیسا کہ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ" ( قمر : ۱)
ترجمہ: قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔
اور ارشاد فرماتا ہے ’’ اِنَّهُمْ یَرَوْنَهٗ بَعِیْدًاۙ ( ۶)وَّ نَرٰىهُ قَرِیْبًا ( معارج : ۶ ،۷ )
ترجمہ: بیشک وہ اسے دور سمجھ رہے ہیں۔ اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔
اور ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا۔ ( احزاب : ۶۳ )
ترجمہ: اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو۔
پھر ہماری سب سے اچھی حالت تو یہ ہے کہ ہم اس قرآن پاک کے سبق پر عمل کریں، لیکن ہم اس کے معانی میں غور نہیں کرتے اور روزِ قیامت کے بے شمار اَوصاف اور ناموں کو نہیں دیکھتے اور اس کے مَصائب سے نجات کے لیے کوشش نہیں کرتے ہم اس غفلت سے اللّٰه تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں اللّٰه تعالیٰ اپنی وسیع رحمت سے اس کا تَدارُک فرمائے۔
(احیاء علوم الدین، کتاب ذکر الموت ومابعدہ، الشطر الثانی، صفۃ یوم القیامۃ ودواہیہ و اسامیہ، ۵ / ۲۷۶ )
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجـدی، ممبر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 7798520672
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں