📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حضرت ابوالحسن احمد امام قدوری رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اسم گرامی: احمد بن محمد بن احمد بن المعروف بہ قدوری
کنیت: ابو الحسن۔
ولادت: 362ھ میں بغداد میں پیدا ہوئے۔
سیرت و خصائص: چوتھے طبقہ کے فقہائے کبار اور فضلائے نامدار میں سے فقیہ فاضل محدث صدوق اور عالی قدر و منزلت تھے۔ عراق میں ریاست مذہب حنفیہ کی آپ کی طرف منتہی ہوئی۔سمعانی نے کہا ہے کہ آپ فقیہ صدوق تھے اور عمدہ عبارات لکھتے اور ہمیشہ قرآن مجید پڑھا کرتے تھے۔ فقہ و حدیث آپ نے ابی عبد اللہ محمد بن یحییٰ جر جانی شاگرد احمد جصاص سے پڑھی اور روایت خطیب بغدادی اور قاضی القضاۃ ابو عبد اللہ دامغانی نے روایت کی اور ابو نصر احمد بن محمد فقیہ نے آپ سے فقہ پڑھی اور نیز آپ کی کتاب مختصر کی شرح لکھی۔
آپ شیخ ابا حامد سفرائنی فقیہ شافعی سے اکثر مناظرہ کیاکرتے تھے تصانیف بھی آپ نے نہایت مفید ک یں جو مقبول و مروج بین الانام ہوئیں چنانچہ مختصر مبارک جس کو قدوری کہتے ہیں، نہایت ہی متداول ہے، علاوہ اس کے شرح مختصر کرخی، کتاب تجرید دربارہ اختلاف امام ابو حنیفہ و امام شافعی سات جلدوں میں تصنیف کی نیز ایک کتاب تقریب ان مسائل اختلافیہ میں بغیر دلائل کے لکھی جو امام ابو حنیفہ ادران کے اصحاب کے باہم وقع میں آئے ہیں، پھر دوسری تقریب تصنیف کی جس میں ان مسائل اختلافیہ کو بادلائل لکھا۔ آپ کا ایک بیٹا محمد نام تھا جس کو آپ نے فقہ نہ پڑھائی اور اکثر اسے کہا کرتے تھے کہ کوئی دن اپنی زندگی کے آرام سے بسر کرلے، پس وہ جوانی میں مرگیا۔
تصانیف:
•تجرید: یہ سات جلدوں میں ہے۔ اس میں احناف اور شوافع کے اختلافی مسائل پر محققانہ بحث ہے ۔
•مسائل الخلاف: اس میں دلائل سے تعرض کیے بغیر امام صاحب اور آپ کے اصحاب کے مابین فروعی اختلاف کا ذکر ہے ۔
•کتاب التقریب: اس میں مسائل کو دلائل سمیت ذکر کیا ہے۔
•شرح مختصر الکرخی
•شرح ادب القاضی
•مختصر القدوری
وفات: آپ کی بغداد میں یوم یکشنبہ 5 رجب 428ھ میں ہوئی۔ اور اسی روز اپنے گھر میں جو درب ابی خلف میں تھا، دفن کیے گئے پھر آپ کو وہاں سے نکال کر تربت شارع منصور میں ابی بکر خوارزمی حنفی کے پاس دفن کیا گیا۔
قدوری کہنے کی وجہ: مورخ ابن خلکان نے اپنی تاریخ "وفیات الاعیان" میں ذکر کیا ہے کہ قُدُوْرِی قدور کی طرف نسبت ہے جو قدر بمعنی ہانڈی کی جمع ہے۔ اس محلے میں جہاں امام قدوری پیدا ہوئے تھے چونکہ کمھار (ہنڈیا بنانے والے) رہائش پزیر تھے اس بنا پر محلے کا نام قدور پڑ گیا اور اسی کی طرف منسوب ہو کے قدوری کہلائے۔ بعض علماءکے خیال میں آپ ہنڈیا بناتے اور فروخت کرتے تھے اس لیے اس نام سے مشہور ہوئے۔
(حدائق الحنفیہ)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں