نمازی کے سامنے سے گزرنے کی مسافت کا حکم

🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯
-----------------------------------------------------------
📚نمازی کے سامنے سے گزرنے کی مسافت کا حکم📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال ..........:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلے کے متعلق اگر نمازی نماز پڑھ رہاہے تو اس کے سامنے سے گزرنے کیلئے کنتا مسافت ہونا چاہیئے جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی؟
المستفتی : انوار علی علیمی گونڈوی
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ 
جواب ..........:
نمازی کے سامنے سے گزرنے کی مسافت فقہاء نے یہ بیان فرمایا ہے کہ مسجد صغیر میں نمازی کے آگے سے دیوار قبلہ تک گزرنا سخت ناجائز و گناہ اور مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ النھر الفائق میں ہے کہ:
" و الحاصل ان المرور بين يديه فى الصغير مكروه مطلقا " اھ ( ج 1 ص 276 ) اور البحر الرائق میں ہے کہ: " و بهذا علم ان الكراهة تحريمية لتصريحهم بالاثم و هو المراد بقوله : و ان اثم المار بين يديه " اھ ( ج 2 ص 28 )
اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ فتاویٰ رضویہ میں نمازی کے آگے سے گزرنے اور مسجد صغیر و کبیر کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں کہ:
" نماز اگر مکان یا چھوٹی مسجد میں پڑھتا ہو تو دیوار قبلہ تک نکلنا جائز نہیں جب تک بیچ میں آڑ نہ ہو۔ مسجد کبیر : صرف وہ ہے جو نہایت وسیع و عریض جس میں مثل صحرا اتصال صفوف شرط ہے جیسے مسجد خوارزم کہ 16000 / سولہ ہزار ستون پر ہے باقی تمام مساجد اگر چہ 10000 / دس ہزار گز مکسر ہوں مسجد صغیر ہیں اور ان دیوار قبلہ تک بلا حائل مرور ناجائز ہے " اھ ( فتاوی رضویہ ج 3 ص 401 کتاب الصلوۃ ) 
و اللہ اعلم بالصواب
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

کتبــه:✍️ کریم اللّٰه رضوی خادم التدریس دارالعلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئ فون نمبر 7666456313
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے