-----------------------------------------------------------
🕯بہاءالدین محمد بن جلال الدین رومی معروف بہ سلطان ولد رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسم گرامی: بہاءالدین محمد۔
لقب: سلطان ولد۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: مولانا بہاءالدین محمد بن مولائے روم مولانا محمد جلال الدین رومی بن محمدبہاؤالدین بن محمد بن حسین بلخی بن احمد بن قاسم بن مسیب بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابوبکرصدیق۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین)۔
آپ مولائے روم حضرت مولانا محمد جلال الدین رومی کے فرزندِ اکبر اور دوسرے جانشین تھے۔
تاریخ ِولادت: آپ کی ولادت باسعادت 25/ربیع الآخر 623ھ کو "لارندہ" میں ہوئی، جسے اب "قرامان" کہتے ہیں۔
قرامان یہ قونیہ شریف سے 100 کلومیٹر جنوب میں واقع ترکی کا ایک مرکزی شہر ہے۔
تحصیل علم: ابتدا ہی سے دانائے امت مولانا جلال الدین رومی ان پر خاص لطف و عنایت روا رکھتے تھے اور انہوں نے اپنے قول و فعل سے بارہا اس توجہ اور مہربانی کا ذکر فرماتے تھے۔ مولانا نے خود انہیں برہان الدین ابوبکر مرغینانی کی کتاب ہدایہ پڑھائی تھی اور جب وہ سنِ بلوغ کو پہنچ گئے تو بہاءالدین اور ان کے بھائی علاءالدین کو انہوں نے حلب اور دمشق بھیج دیا۔ شام سے واپسی کے بعد بہاءالدین نے اپنے والد مولانا روم، برہان الدین محقق ترمذی، حضرت شمس تبریزی، صلاح الدین فریدون زرکوب اور حسام الدین چلپی سے علمی و روحانی استفادہ کیا۔
بیعت و خلافت: مولانا سلطان ولد نے اپنے والد گرامی حضرت مولائے روم دانائے امت مولانا جلال الدین رومی علیہ الرحمہ سے ظاہر و باطنی علوم کی تحصیل کی، اور ان کے بعد ان کے سلسلہ مولویہ کے منتظم و جانشین قرار پائے۔ اسی طرح حضرت شمس تبریزی، اور مولانا حسام الدین چلپی سے بھی روحانی استفادہ فرمایا۔
سیرت و خصائص: شیخ الاجل، عالم اکمل، صاحبِ اوصافِ کثیرہ، نائب ِ دانائے امت مولائے روم، بہاء الدین محمد المعروف سلطان ولد رومی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ علیہ الرحمہ حضرت مولائے روم کے پرتو جمیل، اور جانشینِ صادق تھے۔ علم و عمل، ذہانت و فطانت، اور شکل و شباہت میں ثانیِ مولائے روم حضرت جلال الدین رومی تھے۔ ان کے وصال کے بعد سلسلہ مولویہ کی تربیت و اشاعت کی ذمہ دای آپ پر آئی، اور آپ نے اس کو بطریق احسن نبھایا۔ یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ مولانا نے اپنی وفات کے بعد اپنے مرید و خلیفہ خاص مولانا حسام الدین چلپی علیہ الرحمہ کو اپنا نائب و جانشین منتخب کیا تھا۔ جو گیارہ سال تک مولانا روم کے وصال کے بعد ان کے جانشین، اور علمی و روحانی امانتوں کے وارث رہے۔ اس وقت مولانا روم کے صاحبزادے سلطان ولد بھی موجود تھے، اور تمام کمالات کے جامع تھے۔ لیکن ان کا مقام مولانا چلپی سے کم تھا۔ اس لئے ان کو منتخب کیا گیا، اور سلطان ولد علیہ الرحمہ گیارہ سال تک ان کی خدمت کرتے رہے اور ان کے حکم کی تعمیل فرماتے رہے۔ (فی زمانہ اس کی مثال ہمیں نظر نہیں آئی، پیر صاحب کے وصال کے بعد ہر حال میں ان کا صاحبزادہ ہی جانشین ہوگا، چاہے وہ بالکل صفر ہی کیوں نہ ہو، اور پیر صاحب کے مریدوں میں چاہے کوئی کتنا ہی صاحب کمال کیوں نہ ہو، وہ ان کی گدی کا وارث نہیں بن سکتاہے۔ اس موروثی سلسلے نے ہمارے خانقاہی نظام کو تباہ و برباد کر دیا ہے، اور پھر جہالت نے رہی سہی کسر پوری کردی۔ اور اب مدارس میں بھی یہی موروثی سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جس سے مدارس کی حالت ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جا رہی رہے۔ الاماشاء اللہ)
مولانا بہاء الدین کا اپنے والد کے ساتھ بڑا قریبی تعلق تھا اور اپنے بھائی کے بر خلاف، کہ جنہیں صوفیانہ طریقِ زندگی اور سلوک سے چنداں علاقہ نہیں تھا، وہ ہمیشہ مولانا کی پیروی کرتے تھے، ان کے دوستوں اور مریدوں کے بیچ حاضر ہوتے اور ان کی روش و منش کو اپنے لیے نمونہ قرار دیتے تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ مولانا اپنے مریدوں اور اقرباء میں سے صلاح الدین زرکوب، حسام الدین چلبی اور بہاءالدین محمد کو اپنے نزدیک ترین لوگوں میں شمار کرتے تھے۔ بہاءالدین صوفیوں کی اکثر محفلوں میں اپنے والد کے ہمراہ حاضر ہوتے تھے اور ان کی اپنے والد سے اتنی شباہتِ ظاہری تھی کہ اغلب انہیں مولانا کا بھائی سمجھا جاتا تھا۔ شکل وشباہت میں اپنے والد کے مشابہ تھے۔
مولانا حسام الدین چلپی کے وصال کے بعد سلسلۂ مولویہ کی از سر تشکیل نو اور شکل گیری کا آغاز مولانا سلطان ولد کی خلافت ہی میں ہوا تھا۔ انہوں نے اپنے والد کے مریدوں کو اپنے گرد جمع کیا اور اس طریقے کے امور کو نظم بخشا اور مریدوں کی مدد سے قونیہ میں واقع مولانا کے مزار پر قبہ بنوایا جس نے اس شہر کو مرکزیت بخش دی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی تیس سالہ پیشوائی کے دور میں مولویہ طریقے کے آداب وضع کیے اور مختلف شہروں میں مولویہ خانقاہیں قائم کروا کر اور اپنے نائبوں اور نمائندوں کو بھیج کر مولویہ طریقے کی ترویج کی کوشش کی۔ سلطان ولد اپنے والد کے پہلے سوانح نگار اور ان کے افکار و اشعار کے پہلے مفسر تھے۔ انہوں نے سپہ سالار اور افلاکی سے قبل مولانا کی زندگی اور مولویہ سلسلے کی تاریخ کی تدوین کا آغاز کیا اور ان کی کتابیں مولانا رومی کے بارے میں قابلِ اعتماد ماخذ کا درجہ رکھتی ہیں۔ چند محققوں کے مطابق وہ اولین شخص تھے جنہوں نے مولانا رومی کے خطبوں اور مجالس کو جمع کرنا شروع کیا تھا۔ نیز کچھ لوگوں کے مطابق مقالاتِ شمس کا قدیم ترین نسخہ بھی سلطان ولد کے ہاتھوں سے لکھا گیا ہے۔
اسی طرح مولانا سلطان ولد علیہ الرحمہ ایک زبردست محقق، فاضل علوم عقلیہ و نقلیہ، اور ادیب و شاعر تھے، ان کی شاعری میں حضرت مولائے روم کی جھلک پائی جاتی تھی۔آپ پہلے شاعر ہیں جنہوں نے ترکی شاعری کو فارسی اوزان و قواعد میں بیان کیا۔ ترکی کی مقامی اور قومی زبان کی وجہ سے ان کی شاعری کو بہت اہمیت حاصل ہوئی۔ اسی بناء پر آپ کو عثمانی ملت کا قومی شاعر، اور اس طرز ادب کا بانی کہا ہے۔ آپ کا دیوان تیرہ ہزار اشعار پر مشتمل ہے، اور اس کے علاوہ مثنوی ولد نامہ یا ابیات نامہ یہ دس ہزار ابیات پر مشتمل ہے۔ ان کی شاعری عربی، فارسی، ترکی، یونانی زبانوں پر محیط ہے۔ لیکن ان کو وہ مقام نہیں مل سکا جو ان کے والد گرامی مولائے روم کےحصے میں آیا۔ اس کے علاوہ اور بھی نظم و نثر میں ان بہترین کتب تصنیف فرمائی ہیں۔
تاریخِ وصال: آپ کا وصال 10/رجب المرجب 712ھ، کو ہوا۔ اپنے والد کے قرب "قونیہ شریف" ترکی میں محو استراحت ہیں۔
ماخذ و مراجع: مقدمہ مثنوی معنوی۔ اردو دائرہ معارف اسلامیہ۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں