-----------------------------------------------------------
🕯حضرت ابراہیم بلخی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسم گرامی: حضرت ابراہیم بلخی رحمۃ اللّٰه علیہ۔
لقب: رئیس الاصفیاء، سند الفقہاء۔
بلخ کی نسبت سے"بلخی" کہلاتے ہیں۔
سلسلہ نسب اس طرح ہے:
ابراہیم بن یوسف بن میمون بن قدامہ بلخی علیہم الرحمہ۔
آپ کا خاندان صوفیاء و صلحاء کا خاندان تھا۔ جس میں بڑے شیوخ و علماء پیدا ہوئے۔
مقامِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت تقریباً دوسری صدی ہجری کے آخر میں "بلخ" ایران میں ہوئی۔
تحصیل علم: ابتدائی اپنے علاقے میں حاصل کی۔ پھر اعلی تعلیم کےلئے عراق کا سفر کیا کیونکہ اس وقت عراق کے بہت سے شہر علوم کے بہت بڑے مراکز تھے۔ بغداد، کوفہ، بصرہ میں بڑے آئمہ علم کے جام لٹا رہےتھے۔ آپ ایک مدت تک تلمیذ امام اعظم، فقیہ اعظم، قاضی القضاۃ حضرت امام ابو یوسف رحمۃ اللّٰه علیہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ انہیں کی صحبت و شاگردی کی نسبت سے اصحاب امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللّٰه عنہ میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ علم دین میں لگن اور محنت کی بدولت اپنے معاصرین سے سبقت لے گئے۔ آپ کا شمار جید فقہاء و علماء، اور صوفیاء میں ہوتا تھا۔
حضرت امام مالک علیہ الرحمہ سے شرف تلمذ حاصل ہے۔ صرف ایک حدیث ان سے سماعت کر سکے:
"عن مالک عن نافع عن بن عمر رضی اللہ عنہم کل مسکر خمرو کل مسکر حرام"
سبب یہ ہوا کہ جب آپ امام مالک کے پاس حدیث سننے کے لیے آئے تو وہاں قتیبہ بن سعید موجود تھے جنہوں نے امام مالک سے کہہ دیا کہ یہ شخص ارجاء (یعنی فرقہ مرجیہ سے اسکا تعلق ہے غلط نسبت ظاہر کردی، بہتان لگا دیا، حالانکہ آپ فقیہ، محدث، صوفی تھے۔) ظاہر کرتا ہے۔ پس انہوں نے آپ کو اپنی مجلس سے اٹھا دیا جس سے آپ ان سے صرف یہی ایک حدیث سماعت کر سکے۔ اسی طرح آپ نے سفیان بن عیینہ، امام وکیع، امام اسمعیل بن علیہ اور حماد بن زید سے علم حدیث حاصل کیا۔
سیرت و خصائص: امام العلماء، رئیس الفقہاء، سند الاتقیاء، فقیہ، محدث، متکلم، صوفی، ادیب، اپنے وقت کے شیخ اجل امام اکمل محدث ثقہ صدوق حضرت شیخ ابراہیم بلخی رحمۃ اللّٰه علیہ۔
حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کے اصحاب میں آپ کو بڑی عزت و حرمت حاصل تھی، مدت تک امام ابو یوسف کی صحبت میں رہے، ان کی صحبت نے آپ کو نیر تاباں بنادیا۔ آپ نہایت متقی صوفیِ باصفا تھے۔ آپ کا دستو ر تھا کہ روزانہ بعد نماز فجر بلخ کے آس پاس گشت کرتے اور جو قبر گِری ہوئی دیکھتے اس کی اپنے ہاتھ سے مرمت کرتے اور راستوں اور پلوں کو صاف و درست کرتے۔ ویرانہ میں ایک مسجد تھی وہاں آپ ہمیشہ ظہر کے وقت جاکر آذان کہتے اور شہر کے فقہاء، قضاۃ، اور عابدو ہاں جمع ہوکر آپ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ آپ ہمہ وقت مخلوق خدا کی خدمت میں مصروف رہتے تھے۔ انسان تو انسان جانور اور پرندوں تک کا خیال رکھتے تھے۔کسی امیر، وزیر، بادشاہ، خلیفہ سے نہ ملاقات کرتے اور نہ ہی ان کی دعوت قبول کرتے۔ جس نے آپ سے ملاقات کرنا ہوتی، یا مسئلہ معلوم کرنا ہوتا، یا دعا وغیرہ تو آپ اس کو ویرانے کی مسجد میں بوقت نمازِ ظہر مسجد شریف میں مل سکتے تھے۔ امامت خود کرواتے تھے۔
ایک دفعہ بلخ کے امیر نے فقہاء سے کہا کہ میں تمہارے شیخ سے چند امور دریافت کر نا چاہتا ہوں مگر کیا کروں کہ وہ میرے پاس آتے ہی نہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ وہ تمھارے پاس کیا بلکہ کسی کے پاس بھی نہیں جاتے۔ اس نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ان کے پاس خود جاؤں۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو وہ تجھ سے بات بھی نہیں کرینگے ، اگر تم ظہر کے وقت اس ویران مسجد میں آؤ اور نماز کے بعد ان سے یرحمک اللّٰه کہ کر بات کرو تو امید ہے کہ شاید تمھاری طرف متوجہ ہوجائیں۔ اس نے ایسا ہی کیا اور اپنی مشکلات عرض کی اور حضرت شیخ نے اس کی مشکل حل فرمادی۔
پھر وہ گویا ہوا کہ میں بلخ کا حاکم ہوں اگر آپ کی کچھ حاجت ہو تو آپ بلا تامل ارشاد فرمائیں۔ شیخ یہ سن کر روپڑے اور کہا میرے اندر کا تمام خون پانی ہوگیا ہے کہ میں نے تیرے ایک سپاہی کو دیکھا ہے کہ اس نے اپنے باز کو ایک کبوتر پر چھوڑا، جس کے چنگل کے صدمے سے وہ بے چارہ خاک میں لوٹ رہا تھا اور تڑپ رہا تھا۔ لیکن اس سپاہی کو رحم نہیں آیا۔ حاکم نے یہ سن کر اسی وقت حکم عام جاری کردیا کہ آئندہ کوئی شخص باز یا کتا وغیرہ شکاری جانور اپنے پاس نہ رکھے، اور نہ ہی جانوروں پرندوں پر کوئی ظلم کرے۔
منقول ہے کہ جب آپ نماز کے لئے باہر تشریف لاتے تو کاغذ و قلم بھی ساتھ ہوتا تھا، کہ راستے اگر کوئی مسئلہ معلوم کرے تو فوراً اس کو لکھ کر دیدوں، تاکہ اس کو انتظار نہ کرنا پڑے۔
امام نسائی اپنی تصنیف لطیف "سنن نسائی" میں آپ سے روایت کیا ہے اور ثقہ، صدوق، صاحب التقویٰ کے شاندار الفاظ سے آپ کی توثیق اور خراج تحسین پیش کیا ہے۔
تاریخِ وصال: آپ کا وصال 11/شعبان المکرم 241ھ کو ہوا۔ "قلزم دین" آپ کی تاریخ وفات ہے۔
ماخذ و مراجع: حدائق الحنفیہ۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں