حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللّٰه علیہ

📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

اسم گرامی: طریقت کے اماموں میں سے ایک بزرگ، سفینہ تحقیق و کرامت، صمصامِ شرف و ولایت حضرت ذوالنون ابن ابراہیم مصری رحمتہ اللّٰه علیہ ہیں۔ آپ کا نام ثوبان تھا۔ اہل معرفت اور مشائخ طریقت میں آپ بڑے برگزیدہ تھے۔ آپ نے ریاضت و مشقت اور طریق ملامت کو پسند رکھا تھا۔

انتظار رسولﷺ: مصر کے تمام رہنے والے آپ کے مرتبہ کی عظمت کو پہنچاننے میں عاجز رہے اور اہل زمانہ آپ کے حال سے نا واقف رہے، یہاں تک کہ مصر میں کسی نے بھی آپ کے حال و جمال کو انتقال کے وقت تک نہ پہنچانا، جس رات آپ نے رحلت فرمائی تو اس رات ستر لوگوں نے حضور سید عالمﷺ کی خواب میں زیارت کی، آپﷺ نے ان سے فرمایا:
خدا کا ایک محبوب بندہ دنیا سے رخصت ہو کر آرہا ہے۔ میں اس کے استقبال کے لئے آیا ہوں۔

بوقت وفات: جب حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے وفات پائی تو ان کی پیشانی پر یہ لکھا تھا:
ھذا حبیب اللّٰه مات فی حب اللّٰه قتیل اللّٰه۔
یہ اللّٰه کا محبوب ہے۔ اللّٰه کی محبت میں فوت ہوا، یہ خدا کا شہید ہے۔

پرندوں کا سایہ کرنا: لوگوں نے جب آپ کا جنازہ کندھوں پر اٹھایا تو فضا کے پرندوں نے پر باندھ کر جنازہ پر سایہ کیا، ان واقعات کو دیکھ کر اپنے کئے ہوئے ظلم و جفا پر لوگ پشیمان ہوئے اور صدق دل سے توبہ کرنے لگے۔

عارف کی ہر گھڑی:
طریقت و حقیقت اور علوم معرفت میں آپ کے کلمات نہایت اہم ہیں، آپ نے فرمایا:
"العارف کل یوم اخشع لانہ فی کل ساعتہ من الرب اَلاقرب"
یعنی خشیت الہیٰ میں عارف کا ہر لمحہ بڑھ کر ہے، اس لئے کہ اس کی ہر گھڑی رب سے زیادہ قریب ہے۔
کیونکہ بندہ جتنا زیادہ قریب ہوگا اس کی حیرت و خشوع اور زیادہ ہوگی، چونکہ وہ بارگاہ حق کے دبدبہ کا زیادہ آشنا ہوتا ہے اور اس کے دل پر جلال حق غالب ہوتا ہے، جب وہ خود کو اس سے دور دیکھے گا تو اس کے وصال میں اور کوشش کرے گا اس طرح خشوع پر خشوع کی حالت میں اضافہ ہوتا رہے گا، 
جیسا کہ حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے مکالمہ کے وقت عرض کیا:
یارب این اطلبک۔
خدایا تجھے کہاں تلاش کروں؟حق تعالیٰ نے فرمایا:
عند المنکسرۃ قلو بھم۔
شکستہ دل اور اپنے صفائے قلب سے مایوس شدہ لوگوں کے پاس۔
حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:
اے رب۔ مجھ سے زیادہ شکستہ دل اور ناامید شخص اور کون ہو گا؟
ارشاد فرمایا: 
میں وہیں ہوں جہاں تم ہو۔ معلوم ہوا کہ اسیا مدعی معرفت جو بے خوف و خشوع ہو وہ جاہل ہے، عارف نہیں ہے، کیو نکہ معر فت کی حقیقت کی سب سے بڑی علامت صدقِ ارادت ہے صدقِ ارادت خدا کے سوا سبب کے فنا کرنے والی اور تمام نسبتوں کو قطع کرنے والی ہوتی ہے۔

اسم اعظم: یوسف بن حسین کہتے ہیں: مجھے بتایا گیا کہ حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ اسم اعظم جانتے تھے۔ میں مصر گیا اور ایک سال ان کی خدمت کی، پھر گزارش کی:
استاذِ محترم! میں نے ایک سال آپ کی خدمت کی ہے، اب میرا آپ پر ایک حق ہے۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اسم اعظم جانتے ہیں۔ آپ نے اچھی طرح میری جانچ پڑتال کرلی ہے کہ مجھ سے زیادہ کوئی بھی اس امانت کا حق دار نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے اسم اعظم سکھا دیں۔
حضرت ذوالنون رحمتہ اللہ علیہ کچھ دیر خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دیا۔ 
گویا انہوں نے مجھے یہ اشارہ کیا کہ عنقریب بتا دیں گے، چھ مہینے کے بعد انہوں نے مجھے ایک برتن دیا جو رومال سے ڈھانپا ہوا تھا، حضرت ذوالنون حیرہ میں رہتے تھے، آپ نے فرمایا: فطاط میں ہمارے فلاں دوست کے پاس لے جاؤ اور یہ برتن انہیں دے دینا۔ میں نے وہ برتن اٹھایا اور چلتا رہا، اسی سوچ میں غلطاں تھا کہ حضرت ذوالنون جیسا شخص فلاں کو تحفہ بھیج رہا ہے؟ یہ کیا چیز ہو سکتی ہے، مجھ سےصبر نہ ہو سکا۔ اس دوران میں دریائے نیل کے پل پر پہنچ گیا تھا، میں نے ڈھکن اٹھایا تو ایک چو ہے نے چھلانگ لگائی اور بھاگ گیا۔ مجھے سخت غصہ آیا۔ میں نے کہا: حضرت ذوالنون بھی عجیب آدمی ہیں۔ مجھ سے مذاق کرتے ہیں۔ میں غصہ سے بھرا ہوا واپس آیا، جب انہوں نے مجھے دیکھا تو میرے چہرے کو دیکھ کر سب کچھ سمجھ گئے۔ آپ نے فرمایا : احمق؟ ہم نے ایک چوہا بطور امانت دے کر تمہیں آزمایا لیکن تم آزمائش میں پورے نہ اترے، اسم اعظم جیسی امانت کی حفاظت کیسے کرو گے؟

یوم وفات: 26 شعبان المعظم 246 ہجری

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے