انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام ‏

بسم اللہ الرحمان الرحیم
انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام 
ہمارے دلوں میں بسنے والے ، ہمارے پیارے آقا ، حبیب خدا محمد مصطفی ﷺ اللہ کے برگزیدہ نبی ورسول ہیں ،تمام جہان سے افضل وبرتر، اور تمام خوبیوں کے جامع ہیں، آپ کی عظمتوں کا منارہ اس قدر بلند وبالا ہے کہ عام انسان اس کے تخیل سے عاجز ہے ، عقل وخرد کی نعمتوں سے سرفراز انسان آپ کی عظمتوں کا معترف ہے ، جبکہ جاہل وگنوار آپ سے ناآشنا ہے ،مگر جو لوگ آپ کی شان اقدس میں گستاخیوں کی جرأت کرتے ہیں وہ مفتور العقل والنسب ہیں ، ان کی مثال سورج پر تھوکنے والوں کی ہے ،  جو اپنے چہروں کو تو گندا کرلیتے ہیں مگر سورج پر کچھ اثر نہیں پڑتا ہے ۔
ادھر کچھ سالوں سے ملکی اور غیر ملکی سطحوں پر گستاخیوں کی واردات میں اضافہ ہوا ہے ،جیسا کہ ابھی حالیہ دنوں میں ایک سنت کے ذریعہ کی گئی بکواس نہایت اذیت ناک اور ناقابل تلافی جرم ہے، اس طرح کی حرکتیں  ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کی جا رہی ہیں ، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،  مگر محض مذمت کافی نہیں ہے ، اس طرح کی شیطانی حرکتوں کو قدغن لگانے کے لئے قانونی چارہ جوئی کی جائے ، امن وشانتی برقرار رکھتے ہوئے جمہوری اقدار کے مطابق حکومت سے مجرم کی گرفتاری اور سخت سے سخت سزا کا مطالبہ تسلیم کروایا جائے، تاہم قانون کو اپنے ہاتھ میں ہرگز نہ لیا جائے کیوں کہ اس سے ہماری امن پسندانہ کوششوں کو دھچکا لگے گا، اور دشمنان اسلام کو اسلام کی شبیہ بگاڑ کر پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ علاوہ ازیں اس طرح کی بے ہودہ اور خبیث حرکتوں کی بندش کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ امت مسلمہ یک جا ہو کر اپنے بگڑے ہوئے سیاسی واقتصادی حالات اور دیگر اسباب وذرائع پر نظر ثانی کرکے طاقت وتوانائی کے اسباب پیدا کرے ، کیوں کہ اس طرح کی حرکتیں طاقت کا توازن بگڑنے  کا ہی شاخسانہ ہیں۔ 
بہر حال سادھو سنت کے گستاخانہ بیانات ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہیں اس لئے حکومت ہند سے اپیل ہے کہ اس سمت خصوصی توجہ دے کر مجرم کو کیفر کردار تک  پہونچائے ، نیز امن وشانتی کے علم برداروں کو آگے آکر اس کے روک تھام کے لئے سنجیدہ اور موثر اقدامات کرنا چاہئے کیوں کہ اس طرح کے دل خراش اور اسلامی جذبات کو ٹھیس پہونچانے والے بیانات سے تشدد بھڑک اٹھنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جو کہ ملک کے لئے کسی بھی حال میں بہتر نہیں ہے ، بالخصوص ایسے حالات میں جبکہ دنیا کرونا جیسی مہلک بیماری سے نبرد آزما ہے،  یہ وقت فتنہ وفساد کا نہیں ہے بلکہ محاسبہ نفس کا ہے ،  کیوں کہ ہمارے ملک میں کرونا کی شکل میں انسانی  ٹریجڈی کی جدید تاریخ دل خراش فیصلوں کے بعد ہی شروع ہوئی ہے ، جو اپنے آپ میں قابل غور ہے ، مادیت کی زنجیروں  میں جکڑا ہوا ، اور نفس پرستی  کے دلدل میں پھنسا ہوا  انسان اپنے خالق حقیقی سے غافل ہو چکا ہے ، اسے پتا نہیں کہ ایک ذات ہے جس کی طاقت ہر طاقت پر بھاری ہے ، جس کی ناراضگی عذاب ہے ، اور عذاب الہی  کی نہ تو کوئی دوا ہے اور نہ علاج۔ اللہ ہمیں محفوظ ومامون رکھے ۔ آمین یا رب العالمین۔

*ڈاکٹر انوار احمد خان بغدادی*
دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی، یوپی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے