شیخ الاسلام محدثِ اعظم حجاز علامہ ڈاکٹر سیّد محمد بن علوی مالکی رحمۃ اللّٰه علیہ


📚     «  مختصــر ســوانح حیــات  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯شیخ الاسلام محدثِ اعظم حجاز علامہ ڈاکٹر سیّد محمد بن علوی مالکی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
پیدائشی نام: سیّد محمد حسن۔
بعد ازاں فقط ’’محمد‘‘ کے نام سے جانےگئے۔ 
مکمّل نام: شیخ سیّد محمد بن علوی مالکی ہے۔

سلسلۂ نسب اس طرح ہے: محمد حسن بن علوی بن عباس بن عبدالعزیز بن عباس بن عبدالعزیز بن محمد بن قاسم بن علی بن عربی بن ابراہیم بن عمر بن عبدالرحیم بن عبدالعزیز بن ہارون بن علوشی بن مندیل بن علی بن عبدالرحمٰن بن عیسیٰ بن احمد بن محمد بن عیسیٰ بن ادریس بن عبداللہ الکامل بن الحسن المثنّٰی بن الحسن المجتبیٰ بن علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ  تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم۔ رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن۔ 
آپ کاخاندانی تعلّق ساداتِ کرام سے ہے۔ 28 واسطوں سے سلسلۂ نسب حضرت خاتونِ جنّت سیّدہ فاطمۃ الزہرا سَلَامُ اللہِ عَلَیْہَا تک منتہی ہوتا ہے۔ (مفتیِ اعظم ہند اور ان کے خلفا:510)

آپ کےجدِّ اعلیٰ حضرت سیّد ادریس بن عبداللہ کامل حسنی علیہ الرحمۃ (متوفیٰ177ھ/793ء) سلطنتِ ادریسیہ مراکش کے بانی و اوّلین حکمران اور مشہور ولی اللہ تھے۔ اس خطے میں انہیں وہی مقام حاصل ہے جو پاک و ہند میں سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری علیہ الرحمۃ کو ہے۔ آپ کے بیٹے سیّد ابوالقاسم ادریس بن ادریس بن عبداللہ کامل حسنی (متوفیٰ 213) مراکش کے اہم شہر ’’فاس‘‘ کے بانی تھے، جہاں ان کا مزار واقع ہے۔’’قطب ِ فاس‘‘ اور ’’مولائی ادریس ثانی‘‘ کے القاب سے مشہور ہیں۔ (محدثِ اعظم حجاز:23)

محدثِ اعظم حجاز کے والدِ گرامی شیخ سیّد علوی بن عباس علوی مالکی حرم مکی کے نامْور مدرسین میں سے تھے۔ انھوں نے چالیس برس تک حرم شریف میں علومِ اسلامیہ کے درس و تدریس کی خدمات انجام دیں۔ آپ کے دادا سیّد عباس علوی مالکی علیہ الرحمۃ سلطنتِ عثمانیہ و ہاشمیہ میں مکۃ المکرمہ کے قاضی اور امام و خطیب کے منصب پر فائز تھے۔ آپ کے دادا کے علاوہ آپ کے اجداد میں پانچ بزرگ سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں حرم مکی میں مالکی ائمہ و خطبا رہ چکے ہیں۔ (روشن دریچے:262)

تاریخِ ولادت: آپ کی ولادتِ باسعادت 1362ھ مطابق 1943ء کو مکۃ المکرمہ میں ہوئی۔ (محدثِ اعظم حجاز:244)

تحصیلِ علم: کم سنی ہی میں حفظِ قرآنِ کریم کی سعادت حاصل کی، ابتدائی تعلیم اپنے والدِ گرامی سے حاصل کی اور مکہ مکرمہ میں مسجدِ حرام میں مختلف علمائے کرام کے حلقہ ہائے درس میں شریک ہو کر،  کتبِ متدوالہ کی تکمیل کی۔ علاوہ ازیں اسکول کی تعلیم بھی جاری رکھی۔ مکۂ مکرمہ کے معروف مدرسہ الصولتیہ میں باقاعدہ تحصیلِ علم میں مشغول رہے۔ اس کے علاوہ جدّہ کے الفلاح اسکول میں بھی تعلیم حاصل کی، ان کی ذہانت و ذکاوت کا عالم یہ تھا کہ صرف پندرہ برس کی عمر میں اپنے والدِ گرامی کے حکم سے مسجدِ حرام میں طلبہ کو علومِ اسلامیہ کی بعض کتب کی تدریس شروع کر دی تھی۔ بعد ازاں جامعۃ الازہر مصر کے کلیہ اصول الدین سے اصول ِدین کے مضمون میں ایم اے اور پچیس برس کی عمر میں ڈاکٹریٹ کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ جامعہ ازہر سے پی ایچ ڈی کرنے والے یہ پہلے کم عمر سعودی طالب علم تھے۔ (روشن دریچے:261)

آپ نے مکہ مکرمہ میں تعلیم پانے کے بعد مراکش، مصر اور پاکستان و ہند کے سفر کرکے تحصیلِ علم کیا۔

بیعت و خلافت: سلسلۂ عالیہ قادریہ میں اپنے والدِ گرامی کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، انھوں جمیع علوم اسلامیہ اور سلسلۂ قادریہ و شاذلیہ میں خلافت عطا فرمائی۔ نیز مکۃ المکرمہ کے پانچ مشائخ نے آپ کو مختلف سلاسل میں خلافتیں عطا فرمائیں، شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتیِ اعظم ہند حضرت علامہ مولانا شاہ مصطفیٰ رضا خان نوری علیہ الرحمۃ نے آخری حج 1390ھ/1971ء کے موقع پر سلسلۂ عالیہ قادریہ میں اجازت و خلافت عطا فرمائی۔ قطبِ مدینہ مولانا ضیاء الدین احمد مدنی علیہ الرحمۃ سے سلسلۂ قادریہ اور مولانا عبدالغفور مہاجر مدنی علیہ الرحمۃ سے سلسلۂ نقشبندیہ میں اجازت و خلافت پائی (محدثِ اعظم حجاز:27) تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضاخاں قادری ،ماہرِ رضویات ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقشبندی، علامہ عبدالحکیم شرف قادری، مولانا علی احمد سندیلوی، مولانا یٰسین اختر مصباحی وغیرہ جیّد علمائے کرام کو آپ سے اجازتیں حاصل ہیں۔

سیرت و خصائص: مجدد الاسلام، شیخ الاسلام، عاشقِ خیر الانامﷺ،  محدثِ اعظم حجاز، شیخ العلما، قاطعِ وہابیت و نجدیت، حامیِ سنّت، آفتابِ شریعت، ماہتابِ طریقت، زینت الحرم، وارثِ علوم و معارفِ اَسلاف، مفتیِ مذاہبِ اربعہ، جامع العلوم والمحاسن، مدرّس، مبلغ، متقی، عارف، علامہ سیّد ڈاکٹر محمد بن علوی مالکی مکی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ۔

محنت، جدّ و جہد، ذکاوت و فطانت اور علمی استعداد و صلاحیت کے لحاظ سے زمانۂ تحصیل علم ہی میں تمام درسی طلبہ پر علامہ سیّد محمد علوی مالکی کو فوقیت اور برتری حاصل تھی، اسی لیے اپنے والدِ ماجد کے حکم پر ختم ہونے والی ہر درسی کتاب کا دوسرے طلبہ کو درس بھی دیا کرتے تھے۔ علم سے فطری مناسبت اور خدا داد لیاقت و صلاحیت ہی کا فیضان تھا کہ علامہ سیّد محمد علوی مالکی آگے چل کر حضرت العلام سیّد علوی بن عباس مالکی علیہ الرحمۃ کے سچے جانشیں ثابت ہوئے۔ حرمینِ طیبین میں بالخصوص اور عالم اسلام میں بالعموم آپ کو بے پناہ قدر و منزلت حاصل ہے۔ عالم اسلام کے علما ومشائخ آپ کی مؤثر شخصیت اور صلاحیت، جلالتِ شان کے معترف ہیں۔ علم و فضل کے ساتھ ساتھ سرزمینِ حجازِ مقدس میں علامہ سیّد محمد علوی مالکی علیہ الرحمۃ عشق و محبّت نبوی ﷺ کے وارث و امین، عظمتِ انبیا و مرسلین کے علم بردار، اولیا و صلحائے امّت کی جلالتِ شان کے قدر شناس اور ان کی تعظیم و تکریم کے داعی ومبلغ تھے۔ اَسلافِ کرام کی شان میں انگشت نمائی اور زبان درازی کرنے والوں سے سخت نفرت رکھتے اور انھیں ان کی غلط حرکتوں سے باز رکھنے کی کوشش بھی فرماتے ہیں۔ 
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی قُدِّسَ سِرُّہٗ کے علم و فضل کے بڑے مدّاح تھے۔ پاک و ہند کے علما و مشائخ میں سے جو آپ کی بارگاہ میں امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ سے اپنی علمی و روحانی نسبت کا تذکرہ کرتا، فوراً کھڑے ہوکر معانقہ کرتے اور پیشانی پر بوسہ دیتے اور بےحد تعظیم و تکریم فرماتے، اور والہانہ انداز میں اعلیٰ حضرت عظیم البرکت علیہ الرحمۃ کا ذکرِ خیر فرماتے۔ (مفتیِ اعظم اور اُن کے خلفا: 516)

موصوف کا شمار عالم اسلام کے ان برگزیدہ ہستیوں میں ہوتا ہے، جو اپنے علم و فضل، زہد و تقویٰ، تحقیق و تصنیف، اور وسعتِ علمی و فکری کے پیشِ نظر امّت ِ مسلمہ کی عقیدتوں، محبتوں کا محور و مرکز رہیں۔ آپ بلاشبہ جلیل القدر عالمِ دین، عظیم محقق، صاحبِ طرز مصنّف، تجربہ کار مدرّس، بلند پایہ مقرر اور عظیم مفکر، مرجع الخلائق قائد، اور رسوخ فی العلم والعمل میں اپنی نظیر آپ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمِ عرب و عجم میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو ان کی تصنیفات اور خدماتِ جلیلہ سے نا واقف ہو۔ آپ نے سعودی عرب میں رہتے ہوئے علی الاعلان مسلکِ اہلِ سنّت کے موقف کی بھر پور حمایت اور زندگی بھر دلائل کے ساتھ مردانہ وار دفاع کیا۔ آپ کے علم و دلائل کی قوت سے قلعۂ نجد کی دیواریں ہل گئیں، تمام دنیا کے ریال خور مولوی اور بلکہ خود ’’شیخ ِ نجد‘‘ آپ کے علم کی تاب نہ لاسکے، آپ کی کتب میں علم و عرفاں کی بہاریں، قرآن و حدیث کا نور، دلائل و استنباط کا گلستاں، جب کہ اُدھر سے گندی زبان اور غلیظ گالیوں کا استعمال، مثلاً: آپ کی تصنیفِ لطیف: ’’مفاہیم یجب ان تصحح‘‘ کے جواب میں مدرسۂ اثریہ پشاور کے بانی ڈاکٹر شمس الدین سلطانی نے مدینۂ منورہ یونیورسٹی سعودی عرب سے P.H.D. کی، ان کا مقالۂ ڈاکٹریٹ: ’’جہود علماء الحنفیۃ فی ابطال عقائد القبوریۃ‘‘ کے نام سے ریاض سعودی عرب سے شائع ہوا۔ یہ مقالہ عداوتِ صلحا، بغضِ انبیاء، بے ہودہ الفاظ و اصطلاحات اور مغلظات کا مجموعہ ہے۔ یہی حال تمام ذرّیت کا ہے۔

تلبیسِ ابلیس: اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے آپ کو عرب دنیا میں معیارِ حق بنایا تھا۔ آپ اہلِ سنّت کی پہچان و علامت تھے۔ اس لیے کچھ ابن الوقت وہابیہ و دیابنہ نے، جن کی ابن الوقتی ہر میدان میں معروف ہے، اپنے آپ کو ’’اہلِ سنّت‘‘ ثابت کرنے کےلیے دروغ گوئی، منافقت، اور دجل و فریب سے کام لیتے ہوئے، اَسناد لیں، اور سستی شہرت کےلیے اُن کی کتب کے اردو میں اپنے من پسند ترجمے کیے اور عوام کو بے وقوف بنایا۔ (جس طرح حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمۃ کےنام پر گمراہ کررہے ہیں،اور’’فیصلہ ہفت مسئلہ‘‘ کوبڑی بے حیائی وڈھٹائی کے ساتھ ہضم کرگئے)
جیسے مفاہیم یجب ان تصحح کا ترجمہ بنام ’’اصلاحِ مفاہیم، مفتی انیس احمد مظاہری‘‘ شائع ہوا، لیکن حقیقت اس طرح عیاں ہوئی کہ جب ان کی جماعت کے بعض ریال خور وں نے گورنمنٹ سعودیہ سے شکایت کی، انھوں نے ان کے بڑوں سے باز پرس کی اور حقِ نمک یاد دلایا، تو ان کی صفوں میں وسیع جدل برپا ہوا۔ تفصیل کےلیے دیکھیے: ’’حقیقی مسلک ومشرب/ تحفّظِ عقائدِ اہلِ سنّت/ مجموعۂ تحریرات ِ اکابر1994ء/1995ء کے جرائد ورسائل‘‘۔حضرت محدث ِ اعظم حجاز، شیخ الاسلام سیّد محمد بن علوی مالکی مکی علیہ الرحمۃ کا شمار دنیائے اسلام کے سرخیل علما میں ہوتا ہے، آپ عالمی شہرت یافتہ مصنّف، محقق، اور عظیم دانشور عالم ِ دین اور عارف باللہ صوفی تھے۔اس مختصر تذکرے میں آپ کی خدمات کا احاطہ ناممکن ہے۔

تاریخِ وصال: آپ کا وصال بروز جمعۃ المبارک ،15؍ رمضان المبارک 1425ھ مطابق 29؍ اکتوبر 2004ء کو مکۃ المکرمہ میں ہوا۔ جنّت المعلیٰ میں سیّدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے قریب مدفون ہوئے۔

ماخذ و مراجع: محدث ِاعظم حجاز کی وفات اور سعودی صحافت، مفتیِ اعظم اور اُن کے خلفا، روشن دریچے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے