مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
مسلک اہل سنت اور مسلک اعلی حضرت
1-مسلک اعلی حضرت بعینہ وہی مسلک اہل سنت وجماعت ہے۔ذرہ برابر کچھ فرق نہیں۔
چوں کہ بعض بدمذہب فرقے بھی خود کو اہل سنت وجماعت کہتے تھے,اس لئے فرق وامتیاز کے لئے ہمارے علمائے کرام"مسلک اعلی حضرت"کہنے لگے۔ہمیں مسلک اہل سنت وجماعت کا نام بھی استعمال کرتے رہنا چاہئے,کیوں کہ عصر حاضر میں بدمذہب فرقے عوام الناس کو دھوکہ دیتے پھرتے ہیں۔وہ لوگ خود کو اہل سنت وجماعت کہتے ہیں اور ہم سنیوں کو بریلوی اور اہل بدعت قرار دیتے ہیں۔
2-وضعی مسلک اور اختیاری مسلک
وضعی مسلک یہ ہے کہ عہد رسالت مآب علیہ التحیۃ والثنا سے جو متوارث عقائد ہیں,ان عقائد متوارثہ کے برخلاف جدید عقائد وضع کئے جائیں۔نئے عقائد اختراع کئے جائیں اور جدید مسلک کی تشکیل کی جائے۔تمام بدمذہب اعتقادی مسالک اسی طرح وجود میں آئے ہیں۔ان جدید مسالک کے بانیوں اور ذمہ داروں نے اپنی جانب سے خلاف اسلام عقائد گڑھ لئے اور ان اختراعی عقائد کو مذہب اسلام کی طرف منسوب کر کے اپنے جدید مسالک بنا لئے۔
مذہب اہل سنت وجماعت میں تمام عقائد متوارث ومنقول ہیں۔حضور اقدس تاجدار دوجہاں علیہ الصلوۃ والسلام سے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو وہ عقائد عطا ہوئے,پھر سلسلہ بہ سلسلہ اسلاف اہل سنت سے نقل ہو کر وہ عقائد ہم کو موصول ہوئے۔انہیں عقائد حقہ صحیحہ کو اعلی حضرت قدس سرہ العزیز نے اختیار فرمایا۔یہ ان کا اختیاری مسلک ہے۔وضعی مسلک نہیں۔
3-فقہی فروعی مسئلہ کی تحقیق میں اختلاف کے سبب کوئی سنی صحیح العقیدہ عالم وفقیہ مسلک اعلی حضرت سے خارج نہیں ہو سکتا۔سند الاولیا حضرت علامہ سید احمد اشرف جیلانی کچھوچھوی قدس سرہ العزیز اور محدث اعظم ہند حضرت علامہ سید محمد اشرفی جیلانی قدس سرہ العزیز کو اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان سے قوالی مع مزامیر کے مسئلہ میں علمی اختلاف ہے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی قدس سرہ العزیز کو اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان سے قنوت نازلہ کے مسئلہ میں تحقیقی اختلاف ہے کہ مذکورہ دعائے قنوت قبل رکوع پڑھی جائے یا بعد رکوع۔
یہ تینوں نفوس قدسیہ اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کے مشاہیر تلامذہ وخلفا ہیں۔اعلی حضرت قدس سرہ العزیز ان تمام علمائے اہل سنت کو اپنا ہم مسلک اور ہم مذہب تسلیم فرماتے تھے۔بہت ہی قریبی تعلقات تھے۔ان حضرات کو اپنی اجازت وخلافت بھی عطا فرمائی تھی۔اپنے منظوم کلام"الاستمداد"میں ان تمام حضرات کا حوصلہ افزا تذکرہ فرمایا۔
4-عہد حاضر میں بعض نو فارغین اور بعض کثیر الفہم حضرات یہ سمجھنے لگے کہ فقہی اختلاف کے سبب بھی لوگ مسلک اعلی حضرت سے خارج ہو سکتے ہیں۔در حقیقت یہ لوگ اعلی حضرت قدس سرہ القوی سے بھی زیادہ"مسلک اعلی حضرت" کا معنی ومطلب سمجھنے لگے ہیں۔ان حضرات کے خود ساختہ اصول وضوابط کے مطابق تو خود اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان بھی مسلک اعلی حضرت سے خارج ہو جائیں گے,کیوں کہ وہ فقہی فروعی اختلاف کے سبب کسی عالم وفقیہ اور محقق ومفتی کو اپنے مسلک ومذہب سے خارج نہیں سمجھتے تھے,پس خود صاحب مسلک بھی مسلک سے خارج ہو گئے:فیا للعجب
ع/ بریں عقل ودانش بباید گریست
درحقیقت علمائے کرام ومشائخ عظام نے مسلک اعلی حضرت پر استحکام کے لئے جو ناصحانہ اقوال کہے ہیں۔اپنے مخلصانہ تاثرات دیئے ہیں۔ان ارشادات وفرمودات کو بعض لوگ شرعی احکام سمجھ بیٹھے۔ترغیبی اقوال اور شرعی احکام میں فرق ہے۔حیثیات واعتبارات کا لحاظ کرنا لازم ہے:لو لا الاعتبارات لبطلت الحکمۃ۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:یکم جولائی 2021
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں