رہنمائے قوم کے اعمال بھی سبب ہدایت

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

رہنمائے قوم کے اعمال بھی سبب ہدایت

برصغیر کے مسلمانان اہل سنت وجماعت میں ناصبیت کا وجود محسوس نہیں ہوتا۔اس کا سبب یہی ہے کہ ماضی قریب میں اہل سنت وجماعت کے قائد اعظم اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان سادات کرام کا انتہائی اعزاز واکرام فرماتے۔یہ بات عوام وخواص میں بہت مشہور ومعروف ہے۔یہی حکم شریعت بھی ہے کہ نسبت نبوی کے سبب حضرات سادات کرام کا ادب واحترام اور تعظیم وتوقیر کی جائے۔

اہل علم مجدد گرامی کی تحریریں پڑھتے ہیں اور عوام مسلمین کے درمیان ان کا ایک عمل بہت مشہور ہے کہ ایک مرتبہ آپ پالکی پر کہیں جا رہے تھے۔پالکی برداروں میں سے ایک صاحب سادات کرام میں سے تھے۔اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان ایسے سچے عاشق رسول تھے کہ ان سید زادے کے اندر نسب نبوی کی خوشبو آپ کو محسوس ہوئی,پھر آپ پالکی سے بھی اترے,اور اس آل رسول کو پالکی پر بٹھا کر لے گئے,حالاں کہ وہ سید زادے آپ کو منع فرماتے رہے۔آپ کے عشق نے یہ گوارا نہ کیا کہ محض گفت وشنید پر معاملہ تمام کر دیا جائے,بلکہ انجانے میں جو کچھ ہو چکا تھا,آپ نے منزل عشق میں اس کو بھی اپنی نظر میں غلط سمجھا اور سید زادے کو پالکی پر بٹھا کر اس کا بدلہ پورا کر دئیے۔امت مسلمہ کو احترام سادات کرام کا عملی درس دے گئے۔قوم نے بھی اس سبق کو اپنے دلوں میں نقش کر لیا۔

اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کا یہ ایک عاشقانہ عمل مسلمانان برصغیر کو ناصبیت سے محفوظ رکھنے میں بڑا معاون اور مینارۂ ہدایت ثابت ہوا۔برصغیر میں جو ماحول پیدا ہو چکا ہے,اس سے یہ خطرہ ضرور محسوس ہوتا تھا کہ کہیں لوگ ناصبیت کے شکار نہ ہو جائیں۔

اسی درمیان جو لوگ اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان سے ذرا سا بے توجہ ہوئے,وہ نیم رافضیت کے شکار ہو گئے۔انھیں چاہئے کہ اپنے نظریہ پر نظر ثانی کریں۔اللہ تعالی مجدد گرامی کے درجات ومراتب بلند فرمائے:(آمین)

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:02:جولائی 2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے