📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯️چاند و سورج گہن کی حقیقت🕯️
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 میرے پیارے عزیزو !! اس رنگ برنگ بھری دنیا میں انسانوں کی کمی نہیں ہے۔ اس نیل گگن کے نیچے اور اس پرتھوی کے اوپر بنی آدم کی ہر گز ہر گز کمی نہیں ۔مختلف لوگ ہیں,الگ الگ ان کی فکر ہے، مختلف ان کی سوچویں ہیں۔
کسی چیز کے متعلق کوئی کچھ کہتا ہے,کوئی کچھ کہتا ہے۔ کسی کا نظریہ قرآن وحدیث سے میل جول کرتا ہے۔ اور کسی کا اس کے ایک دم بر عکس ابھی گزشتہ مہینے کی بات ہے غالبا سورج گہن لگا ہوا تھا۔میں بھی نماز ظہر کے لیے اپنے غربت خانے سے خانۂ خدا کی جانب میانہ روی چال کے ساتھ جا رھا تھا۔
مسجد سے کچھ پہلے چند لوگوں کی اجتماعیت اور ان کے اول فول کی بکواس نے مجھے رکنے پر مجبور کر دیا ۔آپس میں کچھ لوگ سورج اور چاند گہن کے متعلق اپنا اپنا نظریہ پیش کر رہے تھے۔اور شاید ان کے اس نظریے نے ہی مجھے اس تحریر کو لکھنے پر بر انگیختہ کیا۔
ورنہ شاید! اس سے پہلے اس چیز کی جانب میری باالکل توجہ ہی نہیں تھی۔ ان حضرات کی جہالت آمیز گفتگو سن کر مجھے بڑا ہی افسوس ہوا,کف افسوس ملتے ہوئے میں یہ شعر کہنے پر باالکل مجبور ہو گیا کہ، شعر:
آہ !!! اسلام ترے چاہنے والے نہ رہے
جن کا تو چاند تھا افسوس وہ ھالے نہ رہے
مجھے ان کے نظریے پر بڑی حیرت ہوئی
کوئی کہہ رہا تھا:
سورج بہت زیادہ قرض دار ہوگیا ہے۔
اور کوئی کہہ رہا تھا:
بادل اس کا پیچھا کر رہے ہیں۔
ایک صاحب نے تو احتیاط کی ساری حدیں پار کرکے کہا:
لگتا ہے قیامت آنے والی ہے۔
میں نے دل ہی دل میں آہ! کرتے ہوئےکہا ” اسلام کی صحیح سمجھ نہ رکھنے والے نام نہاد مسلمانوں کی ابھی بھی ایک بڑی جماعت موجود ہے” جواپنے آپ کو مسلمان تو کہتے ہیں,لیکن ایک مسلمان کے لئے کن کن اصولوں کا پابند ہونا ضروری ہے یہ انہیں نہیں معلوم۔اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جو افراط و تفریط کے مابین ہے، اس میں اس طرح کی جہالت آمیز نظریات کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
چاند یا سورج گہن کیوں ہوتا ہے سورج وچاند گہن کے متعلق الگ الگ مختلف اسباب بیان کئے جاتے ہیں۔ سائنسی اعتبار سے اگر اس کو دیکھا جائے تو ارباب سائنس کا کہنا ہے ,کہ چاند سورج کے گرد کردش کرتا ہے,اور چاند زمین کی طرح غیر روشن ہے,وہ سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے, جب وہ سورج کے گرد گردش کرتے ہوئے سورج اور زمیں درمیان ( حائل) آجاتا ہے تو سورج کی روشنی زمین پر پہونچنے سے رک جاتی ہے جس سے سورج گرہن واقع ہوتا ہے۔اور جب زمیں بیچ میں آجاتی ہے
اور وہ چاند پر روشنی نہیں پڑنے دیتی تو چاند گرہن واقع ہوتا ہے۔
چنانچہ خالق کائنات “قرآن حکیم میں” ایک مقام پر ارشاد فرماتا ہے:۔ سنریھم آیتنا فی الافاق وفی انفسھم حتی یتبین لہم انہ الحق ولم یکف بربک انہ علی کل کل شئ شہید ○(القرآن)
ترجمہ: ہم عںقریب انہیں اپنی نشانیاں اطراف عالم میں اور خود ان کی ذاتوں میں دکھادیں گے یہاں تک کہ ظاہر ہوجائے گا ان پر کہ وہی حق ہے اور کیا تمہارا رب تمہارے ۔ (حقانیت کی تصدیق کے لیے )کافی نہیں ہے کہ وہی ہر چیز پر گواہ (بھی) ہے۔
مذکورہ بالا آیت مقدسہ میں جن نشانیوں کا تذکرہ اللہ جل مجدہ الکریم نے کیا سورج اور چاند گہن بھی انہیں نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں۔
اور چوں کہ عرب کے لوگوں میں یہ بھی شائع وذائع تھا, کہ سورج اور چاند گہن تبھی لگتا ہے جب زمین پر کوئی بہت بڑا ظلم ہوا ہو, اور بر صغیر میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ایسے مواقع پر وہ عورتیں جو امید سے ہوں چھری وغیرہ کا استعمال نہ کریں ان کے پیٹ میں موجود بچہ صحیح وسالم پیدا ہو۔
کیوں کہ ان کی فکر انہیں اس بات کی لے جاتی ہے کہ سورج یا چاند گرہن لگنے کے باعث حاملہ عورتوں کا چھری وغیرہ استعمال کر نا ایک طرح سے نقصان سے خالی نہیں۔ جبکہ اس کا شریعت مصطفوی سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں نہ ازروئے شرع اور نہ از روئے سائنس۔ بلکہ یہ محض ایک جاہلانہ فکر کے علاوہ کچھ بھی نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری زندگی ہم سب کے لئے ایک نمونہ ہے۔
اگر سورج یا چاند گہن کا ان امور سے کوئی تعلق ہوتا تو اللہ کے حبیب جناب احمد مجتبی محمد مصطفی علیہ التحیۃ والثناء امت محمدیہ کو ضرور اطلاع فرماتے۔ اور ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ظاہری میں جب آپ کے ننھے صاحبزادے حضرت ابراہیم بن رسول اللہ داعئ اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دنیا فانی سے کوچ کر جاتے ہیں تو کچھ لوگوں نے بظاہر طعنہ دینا شروع کردیا کہ گرہن کا وقوع ان کی موت کی وجہ سے ہے۔
چنانچہ: پیغمبر خدا یعنی حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بدویانہ وہم کی سخت تردید فرماتے ارشاد فرمایا: ان الشمس والقمر لا یخسفان لموت احد ولا لحیاتہ ولکنھما آیتان من آیات اللہ فاذا رأیتموھا فصلوا. ○الصحیح البخاری•
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں