مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
ارباب مشاغل اپنے مشغلہ میں مصروف رہیں
حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان نے طلبائے اشرفیہ(مبارکپور) کی کثرت دیکھ کر ایک وسیع وعریض تعلیم گاہ کے قیام کا منصوبہ بنایا۔قصبہ مبارکپور کے باہر زمین خریدی گئی اور مئی 1972میں سنگ بنیاد رکھا گیا۔آج اسی عظیم الشان درس گاہ کو"الجامعۃ الاشرفیہ"کہا جاتا ہے۔جامعہ اشرفیہ کے فارغین نے ملک وبیرون ملک میں مذہب اہل سنت وجماعت کی ترویج واشاعت اور فروغ وارتقا کے لئے جو خدمات انجام دی ہیں,وہ تاریخ اسلامی کا ایک روشن اور سنہرا باب ہے۔
جامعہ اشرفیہ کی تعمیر وترقی دیکھ کر اساطین امت وخدام دین وملت کی توجہ تعمیرات وتحریکات کی جانب مبذول ہوئی۔بہت سے کام ہوئے۔اب ہمارے درمیان مختلف انواع واقسام کی خدمات دینیہ انجام پا رہی ہیں۔تمام اصحاب مشاغل اپنے کاموں میں مصروف رہیں۔ہر امر میں شرعی احکام کی پاسداری کرتے رہیں۔ادھر ادھر کی آوازوں پر دھیان نہ دیں۔
چوں کہ قومی,مذہبی وملکی خدمات کا تعلق قوم,مذہب اور ملک سے ہوتا ہے۔ہر قوم,مذہب اور ملک میں بہت سے افراد ہوتے ہیں۔ان کو حق ہے کہ اپنی قوم,مذہب اور ملک میں انجام پانے والے کسی کام پر اپنی رائے پیش کریں۔
اسلامی خدمات کا تعلق مسلمانوں سے بھی ہے,کیوں کہ وہ اس مذہب کو ماننے والے ہیں۔
دوسری عظیم جہت یہ ہے کہ مذہب اسلام وہی دین حق ہے جو ہمارے پیارے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کو دربار خداوندی سے عطا ہوا۔ہم اور آپ جو کچھ بھی دینی خدمات انجام دیں گے۔اس کا اجر اللہ تعالی ہی عطا فرمائے گا,اس لئے ہم دینی خدمات میں سب سے پہلے حکم خداوندی کی رعایت کریں,تاکہ ہمارا عمل مقبول بارگاہ خداوندی ہو۔اصحاب رائے کے نیک مشوروں کو منزل دوم میں جگہ دیں۔اگر ان مشوروں کی رعایت ہو سکے تو رعایت کریں,ورنہ خموشی کے ساتھ کام کرتے جائیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:04:جولائی 2021
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں