جانور کے ایک خصیاں ہو ایک نہ ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚جانور کے ایک خصیاں ہو ایک نہ ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

 ☆ اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ☆
   📜الـســــــوال📜
 کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جانور کے ایک خصیاں ہو ایک نہ ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔
السائل☜محترم جناب عبدالحکیم صاحب
◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌼🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆

★وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ★
✍الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ہدایت الحق بالصواب👇
 ✒️خصی جس کے پورے خصیے کٹے ہوتے ہیں اس کی قربانی جائز ہے ۔
((📚👈ایساکہ درمختار مع شامی جلد پنجم ۲۰۵ میں ہے ۔ اور ہدایہ جلد چہارم صفحہ ۴۳۲ میں ہے ۔

📄یجوزان یضحی بالخصی لان لحمھا اطیب وقدصح ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ضحی بکبشین موجوئین ملخصا ۔ اھ
💞یعنی خصی کی قربانی جائزہے اس لئے کہ اس کا گوشت عمدہ ہوتا ہے ۔ اور صحیح روایت سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ایسے دو مینڈھوں کی قربانی کی جو خصی تھے اور ان کا رنگ سفیدی وسیاہی مائل تھا ۔

💕اور جوہرہ نیرہ جلد دوم صفحہ ۲۵۴ میں ہے ۔
✒️یجوز ان یضحی بالخصی لانہ اطیب لحمامن غیر الخصی قال ابو حنیفۃ مازاد فی لحمہ انفع مماذھب من خصیتیہ اھ ۔یعنی خصی کی قربانی جائز ہے اس لئے کہ اس کا گوشت غیر خصی کے گوشت سے عمدہ ہوتا ہے ۔حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا جو گوشت کہ خصی میں بڑھ جاتا ہے اس کے خصیتین سے وہ زیادہ نفع بخش ہوتا ہے ۔بلکہ خصی کے گوشت کی عمدگی کے سبب اس کی قربانی افضل ہے ۔

📌جیساکہ فتاوی علمگیری جلد پنجم صفحہ ۲۶۴ میں ہے الخصی افضل من الفحل لانہ اطیب لحما کذا فی المحیط ۔اھ
🎗️اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ۔خصی یعنی جس کے خصیے نکال لئے گئے ہیں یا محبوب یعنی جس کے خصیےاور عضواور تناسل کاٹ لئے گئے ہیں ان کی قربانی جائز ہے ۔

((📗بہار شریعت حصہ پانزدھم صفحہ ۱۴۰))

💞اصل میں کان وغیرہ کسی دوسرے عضو کا تہائی سے زیادہ کٹا ہونا چونکہ عیب ہے اس لئے ایسے جانور کی قربانی جائز نہیں اور خصیے کا کٹا ہونا عیب نہیں ہے ۔

🎗️لہذا خصی کی قربانی جائز ہے اس لئے کہ عیب اس کو کہتے ہیں کہ جس کے سبب چیز کی قیمت تاجروں کی نگاہوں میں کم ہو جائے ۔

📓جیساکہ ہدایہ جلد سوم باب خیار العیب صفحہ ۲۳ میں ہے ۔کل مااوجب نقصان الثمن فی عادۃ التجار فھو عیب ۔ اھ اور خصیتین کاٹنے کے سبب خصی کی قیمت تاجروں کی نگاہوں میں کم نہیں ہوتی ہے بلکہ بڑھ جاتی ہے لہذا وہ عیب نہیں بلکہ خوبی ہے اس لئے اس کی قربانی جائز ہی نہیں بلکہ افضل ہے۔ 

((📓👈ماخوذ فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ۴۰۰))
 
    💖واللـــہ ورسـولہ اعــلم بـالصـواب💖
◆ــــــــــــــــــــــ🌸🌼🌸ـــــــــــــــــــــــــ◆

✍️کتبـــــــــــــــــــــــــــہ:
حـضـرت عــــلامـہ و مـــولانا محـمـــد مـشـــاہــــد رضــــا قــــادری رضــــوی صــاحـب قــبلہ مــدظـلہ الـعالـی والــــنورانـی، دارالعــــلوم شــــہید اعــــظم دولــــھا پــــور پــــہاڑی انٹــــیا تھــــوک ضــــلع گــــونــــڈہ۔
 رابطــــہ نمبــــر ....⇩⇩
📲+9 1 7 3 1 1 1 7 2 6 9 6 
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
 ◆ــــــــــــــــــــــ🌻🌸🌻ـــــــــــــــــــــــــ◆

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے