جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند/ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع سے خصوصی پیش کش

جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند

جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع سے خصوصی پیش کش


از قلم ۔۔۔ *محبوب گوہر اسلام پوری*


ــــــــ ــــــــ ــــــــ ــــــــ ــــــــ ــــــــ ــــــــ ــــــــ 

فرشِ گیتی پر ہوئی جب آمدِ خیرالوریٰ
بزمِ عالَم میں الگ ہی جشن کا ماحول تھا

ہر طرف تھی دھوم مولودِ شہِ لولاک کی
انقلاب انگیز تھی آمد رسولِ پاک کی

ظلمتوں کا ہوگیا اک آن میں سورج غروب
جگمگائے نورِ ربّانی سے انسانی قلوب

یارسول اللّہ کی گونجی صدائیں چار سو
جلوۂ توحید کی پھیلی شعائیں کو بہ کو

آسماں سے ہورہی تھی تیز بارش نور کی
دُھل گئی ساری سیاہی خود شبِ دیجور کی

ظلم واستبداد کا سینہ ہوا لمحوں میں شق
تیرگئِ کفر میں روشن ہوئی قندیلِ حق

قیصر و کِسریٰ کی دیواروں میں لرزش آگئی
یک بیک سارے صنم خانوں میں جنبش آگئی

زلزلہ سا آیا فارس روم اور ایران میں 
سنسنی پھیلی ہوئی تھی شرک کے ایوان میں 

شان سے لہرایا آمد کا پھریرا عرش پر
اور خوشی کے بج رہے تھے شادیانے فرش پر

حضرتِ جبریل نے کعبے کی چھت سے دی صدا
آگئے خیرالوریٰ اھلاً و سھلاً مرحَبا 

سارے معبودانِ باطل گھر سے بےگھر ہوگئے
لات و عزّیٰ اور ہُبَل اندر سے باہر ہوگئے

چھائی دہشت بت کدوں میں کفر پر آیا زوال
یوں شبِ تاریک میں چمکا نبوت کا ہلال

آدمی کو آدمیت کا ملا اک پیرہن
پھوٹی مکہ کے اُفق سے جب تمدن کی کرن

تھم گیا نفرت کی زہریلی ہوا کا شوروغُل
جلوہ فرما جب ہوئےاس خاک پر ختمُ الرُّسُل

ہر شکستہ روح کو تسکین حاصل ہوگئی
نبض انسانی میں تازہ لہر داخل  ہوگئی

بوریا بستر سمیٹے تیرگی رخصت ہوئی
شاہراہِ عام پر ہی جہل کی درگت ہوئی

ہوگیا روشن زمانے میں اخوت کا چراغ
نخوتِ بے جا سے خالی ہوگئے قلب و دماغ

مدتوں سے جل رہی نفرت کی سرد آتش ہوئی
گلشنِ ہستی پہ رب کے فضل کی بارش ہوئی

چڑھ گیا موسم پہ فردوسی بہاروں کا غلاف
وادیوں سے ہورہا تھا نورِ حق کا انکشاف

نور کا بقعہ نظر آنے لگا فرشِ زمیں 
اس پہ جب تشریف لائے رحمتہ اللعالمیں

تھا فرشتوں کی زباں پر الصّلٰوتہ والسّلام
جلوہ فرما جب عرب کا وہ ہوا ماہِ تمام

جھوم کر گاتے تھے نغمے عندلیبانِ عرب
نغمہ زن تھے باغ و گلشن میں نقیبانِ عرب

شمعِ حق سے کوہِ فاراں ماہتابی ہوگیا
شہرِ مکہ کا ہر اک خطۂ گلابی ہوگیا

گونج گونج اٹّھی تھی ان نغموں سے مکے کی فضا
آرہی تھی خطے خطے سے صدائے مرحبا

وجد میں تھے وادیٔ ام القریٰ کے آبشار
پڑ رہی تھی رحمتوں کی ہلکی ہلکی سی پُھوار

ان کی آمد سے جہاں میں آیا خوشحالی کا دَور
ختم ہوکر رہ گیا دنیا سے بدحالی کا دَور

کفروظلمت کی دکاں میں بند تالا ہوگیا 
آمدِ سرکار سے ہر سو اجالا ہوگیا

مصطفیٰ آئے تو ویرانے کو آبادی ملی
بارہویں تاریخ میں دنیا کو آذادی ملی

بارہویں کی صبح بھی کتنی نرالی صبح ہے
بلکہ یہ کہیئے کہ یہ سب سے اجالی صبح ہے

آسماں پر روشنی ہی روشنی ہے ہر طرف
اور زمیں پہ جشنِ میلاد النبی ہے ہر طرف

آسماں سے ہورہا ہے ابر رحمت کا نزول
کھِل اٹھے ہیں کشتِ ویراں پر خوشی کے تازہ پھول

ہر طرف صلّ علی کا شور برپا ہوگیا
حسنِ عالَم اُن کی آمد سے دوبالا ہوگیا

خیرمقدم کے لئے اترے مکینانِ فلک
شادماں آئے نظر سب حوروغلمان و ملک

آگئ ہیں مریم و حوا بھی استقبال کو
پیش کرنے اپنی نذریں آمنہ کے لال کو

گھر پہ عبدالمطّلِب کے ہے فرشتوں کا ہجوم
جا بجا ہے سیّدِ کونین کی آمد کی دھوم

ہر ورق نکھرا کتاب زیست کے مضمون کا
بن گیا جنت نشاں گھر آمنہ خاتون کا

آسماں کا چاند بھی اترا لئے کشکول ہے
گھر پہ بی بی آمنہ کے نور کا ماحول ہے

مرحبا کس شان سے آتے ہیں محبوبِ خدا
قدسیوں کے لب پہ ہے نعتِ رسولِ مجتبیٰ 

آمدِ خیرالبشر کا کتنا گہرا ہے اثر
کفر کا نکلا جنازہ شر کی ٹوٹی ہے کمر

اب نہ ہوں گی دفن زیر خاک زندہ بچیاں
ظلم کے مارے نہ لیں گی کوئی بیوہ سسکیاں

مفلسوں پر رحم کھانے والے آقا آگئے 
دستگیری کے لئے ماویٰ و ملجا آگئے 

عدل کے میزان کا پلڑا ہے بھاری ہوگیا
خائنوں کے عدلیہ میں خوف طاری ہوگیا

مٹ گئے دنیا سے یکسر شرکیہ رسم و رواج
یوں دیا محبوبِ رب نے حق پرستی کا مزاج

جب عرب میں ہوگیا انصاف کا سورج طلوع
تب ہوا جاکر رواداری کا عہدِ نو شروع


رسمِ بد کی لعنتوں سے پایا چھٹکارا سماج
سرورِ دیں نے سروں پر رکھ دیا عظمت کا تاج

جرم کے عادی بھی تائب ہوگئے تخریب سے
ہوگئ انسانیت آراستہ تہذیب سے

سیرت و اخلاقِ  پیغمبر کا ہے یہ فیضِ عام
آج بھی انسانیت کا ہے جو باقی احترام

کم نہ ہوگی عظمتِ دینِ محمد کی چمک
مذہب اسلام تابندہ رہے گا حشر تک

ان کے صدقے آج یومِ بارہویں ممتاز ہے
بلکہ یہ تاریخ کا اک نقطۂ آغاز ہے

بارہویں کے نور سے روشن ہوئی کُل کائنات
ہیں کشادہ اُس کے دم سے ہی صداقت کی جہات

سرورِ کون و مکاں کی ذات پر لاکھوں سلام
بھیج *گوہر*، فخرِ موجودات پر لاکھوں سلام

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے