کورٹ کی طلاق کا عند الشرع کیا حکم ہے؟

🕯        «    احــکامِ شــریعت     »        🕯
-----------------------------------------------------------
📚کورٹ کی طلاق کا عند الشرع کیا حکم ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ کورٹ کی طلاق کو طلاق مانتے ہیں کہ نہیں شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں 
سائل: محمد عامر
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب: طلاق کا اختیار صرف شوہر کو ہے کورٹ کی طلاق طلاق نہیں اور نہ ہی کورٹ کی طلاق سے عورت کو دوسرا نکاح کی اجازت ہے۔

ارشاد خداوندی ہے :
" بیدہ عقدۃ النکاح " اھ
(📘 پ:2/ آیت:237/ سورۂ بقرہ)

اور ارشاد نبوی ہے :
" الطلاق لمن أخذ بالساق " اھ
(📚بحوالۂ فتاوی فیض الرسول ج:2/ص:126/ کتاب الطلاق / شبیر برادرز اردو بازار لاہور)

ہاں اگر کورٹ میں شوہر بھی موجود ہو اور طلاق دیا  یا کورٹ کے طلاق نامہ پر دستخط کیا ہو تو طلاق واقع ہو جاٸیگی۔

واللہ تعالیٰ اعلم
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــہ:
حضرت علامہ مفتی محمد اسرار احمد نوری بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی خادم التدریس و الافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ۔

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مولانا مفتی جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور جھارکھنڈ۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ۔

ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے