اعلیٰ حضرت بحیثیت مسلم سائنس داں

📚     «  امجــــدی   مضــــامین  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯اعلیٰ حضرت بحیثیت مسلم سائنس داں🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ و الرضوان کی سائنسی خدمات پر گفتگو کرنے کا دل چاہتا ہے تاکہ ان کی ہمہ جہت شخصیت کا آئینہ ہماری نگاہوں کے سامنے رہے اور اس آئینے میں ہم اپنی مستقبل کی صورت دیکھ سکیں۔

مسلم سائنس دانوں کی جب بات آتی ہے تو ساتویں صدی عیسوی کے کیمیا داں جابر بن حیان کے استاد الحمیاری ، آٹھویں صدی کے ماہر فلکیات ابراہیم الفرازی، ماہر فلکیات و ریاضیات یعقوب الکندی ۔

کیمیاداں و ماہر طبعیات جابر بن حیان، نویں صدی کے ماہر ریاضیات الجبرا وغیرہ ابن ترک، ماہر حیوانات و نباتات الاصعمی، ماہر علم نجوم و جغرافیہ و باباے الجبرا الخوارزمی ، ماہر حیوانات و تاریخ و فلسفہ و کیمیا ابوبکر رازی ، ماہر طب و فلسفہ ، ریاضیو موسیقی الفاربی، جدید آپریشن کے موجد ابوالقاسم الزہراوی 

اسی طرح دسویں و گیارہویں صدی عیسوی اور اس کے بعد کے مختلف میدانوں کے ماہرین مثلاً ابن الہیثم، الماوردی ، ابن سینا ، ابو اسحٰق الزرقانی، عمر خیام ، امام غزالی وغیرہم اور ہندو پاک کے ماہرانِ ایٹمی ڈاکٹر عبد القدیر و ڈاکٹر عبد الکلام تک بے شمار چہرے ہیں جو سامنے آجاتے ہیں

جنہوں نے اپنی پوری زندگی قوانین قدرت و مظاہر فطرت کو سمجھنے سمجھانے میں صرف کردیں اور سائنس کے تقریباً ہر شعبہ میں کارہاے نمایاں انجام دیے، لیکن مسلمان دھیرے دھیرے علم سے دور ہوتے چلے گیے اور ان کی جگہ اہل مغرب نے لے لی۔آج اہل مغرب کق اپنی سائنسی و ریاضیاتی کام یابیوں پرناز ہے اور وہ مسلمانوںکو منہ چڑاتے نظر آتےہیں ۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی اگر بات کریں تو آپ صرف عالم، مفتی، حافظ، محدث، مفسر، فقیہ، نعت گو شاعر، مصنف اور محقق ہی نہیں تھے بلکہ دینی علوم میں مہارت کے ساتھ ساتھ ایک عظیم سائنس دان بھی تھے لیکن آپ کی سائنسی خدمات، ریاضی دانی اور مظاہر قدرت پر آپ کے تحقیقی کارناموں کو کماحقہ متعارف نہیں کیا جاسکا ۔

علوم دینیہ میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی تحقیقات پر اگرچہ قدرے اطمینان بخش کام ہوا ہے لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی گنجائش باقی ہے جس پیمانے پر آپ کی نعتیہ شاعری پر کام ہوا ہے اسی پیمانےپر قرآن و تفسیر، حدیث واصول حدیث، فقہ و اصول فقہ پر کام ہونا چاہیے ۔

منطق و فلسفہ ، ہیئت نجوم ، تقویت وجفر، تکسیر و تقابل ادیان، جغرافیہ و سائنس ، ریاضی و معاشیات، عمرانیات و لسانیات، اسی طرح الہیات، ارضیات، فلکیات اور طبعیات وغیرہ میں جو کارہاے نمایاں آپ نے انجام دیے ہیں ان پر ابھی تک اطمینان بخش کام نہیں ہوا پایا ہے

اہل علم کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرانی چاہیے ۔ مجھےاس بات کا اعتراف کرنے میں ذرہ برابر بھی عار نہیں کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ پر علماے ہندوستان سے کہیں زیادہ علماے پاکستان نے کیا ہے۔

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی ذات ہمہ جہت تھی وہ ہر فہرست میں سر فہرست تھے ۔ علامہ ہدایت اللہ ابن محمود سندھی مہاجر مکی نے ان کے تعلق سے نہایت جامع بات کہی ہے کہ:۔
وہ( اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ) اس کے اہل ہیں کہ ان سے قبل اور بعد میں کوئی بھی فضیلت کا خطاب لگایاجاے ( معارف رضا 1986 : ص 102 )۔

علامہ سید ریاست علی قادری ( بانی ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا کراچی) لکھتے ہیں کہ :۔ امام احمد رضا کی شخصیت میں بیک وقت کئی سائنس داں گم تھے، ایک طرف ان میں ابن الہیشم جیسی فکری بصارت اور علمی روشنی تھی تو دوسری طرف جابر بن حیان جیسی صلاحیت ، الخوارزمی اور یعقوب الکندی جیسی کہنہ مشقی تھی

تو دوسری طرف الطبری، رازی اور بوعلی سینا جیسی دانش مندی ، فارابی،البیرونی، عمربن خیام، امام غزالی اور ابن ارشد جیسی خداداد ذہانت تھی۔

دوسری طرف امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ کے فیض سے فقیہانہ وسیع النظری اور غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی وابستگی اور لگاؤ کے تحت عالی ظرف امام احمد رضا کا ہر رخ ایک مستقل علم و فن کا منبع تھا ان کی ذہانت میں کتنے ہی علم و عالم، گم تھے۔ ( معارف رضا جلد ششم، صفحہ 124)۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی سائنسی خدمات پر بہت سے مضامین و مقالے لکھے گیے ہیں ، ایم فل و پی ایچ ڈی کی ڈگریاں بھی حاصل کی گئی ہیں ، مستقبل میں اس میدان میں مزید کام کرنے والوں کے لیے بعض مقالوں کے نام مقالہ نویسوں کے ساتھ ہم یہاں درج کر رہے ہیں۔

۔(۱) اعلیٰ حضرت اور علم ریاضی ، علامہ ظفر الدین بہاری
۔(۲) اولیاتِ رضا ، ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی
۔(۳) امام احمد رضا اور علم صوتیات ، ڈاکٹر محمد مالک ، اس مقالے میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ کی صوتیات سے متعلق تحقیقات کو سائنسی فامولوں کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہم نے اپنے رسالہ اعلیٰ حضرت اور آوازوں کی سائنسی تحقیق میں اس مقالہ کو بھی پیش نظر رکھا ہے۔

۔(۴) قرآن، امام احمد رضا او رایٹمی پروگرام، ڈاکٹر محمد مالک

۔(۵) امام احمد رضا اور نظریۂ روشنی، ڈاکٹر محمد مالک

۔(۶)امام احمد رضااور سائنسی مصطلحات، پروفیسر مجید اللہ قادری

۔(۷)قرآن سائنس اور امام احمد رضا ، پروفیسر مجید اللہ قادری

۔(۸) امام احمد رضا اور نظریۂ صوت وصدا، ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی : اس مضمون کا بعض حصہ ہمارے سامنے ہے۔

۔(۹) امام احمد رضانیوٹن اور آئن اسٹائن، ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی

۔(۱۰) امام احمد رضا اور ان کی تصنیف فوزمبین، ڈاکٹر عبد النعیم عزیزی
۔(۱۱) کلک رضا کی خلاپیمائی، علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی
۔(۱۲) اعلیٰ حضرت کا علم ریاضی میں مقام ، مفتی عبد المنان اعظمی

۔(۱۳) امام احمد رضا بحیثیت بین الاقوامی سائنس داں۔ عتیق الرحمن شاہ
۔(۱۴) نظریہ حرکت زمین اور اعلیٰ حضرت بریلوی، ڈاکٹر مسعود احمد رحمہ اللہ

۔ّ(۱۵) جدید وقدیم سائنسی افکارو نظریات اور امام احمد رضا، ڈاکٹر مسعود احمد رحمہ اللہ
۔(۱۶) امام احمد رضا بیسویں صدی کے مسلم سائنس داں ، فاروق احمد رضوی


۔(۱۷)اعلیٰ حضرت او ر سائنس ، غلام مصطفیٰ رضوی
۔(۱۸) اعلیٰ حضرت اور سائنس ، علامہ تراب الحق قادری

۔(۱۹)امام احمد رضاکےسائنسی نظریات، مولانا فیضا ن المصطفیٰ مصباحی
۔(۲۰) سائنسیات میں امام احمد رضاکی فکری تنقیدیں ، ڈاکٹر امجد رضا امجد

۔(۲۱) امام احمد رضا جدید سائنس کی روشنی میں ، ایم حسن امام مالک پوری
۔(۲۲) ایک عظیم مسلم سائنس داں امام احمد رضا،علامہ ریاست علی قادری

۔(۲۳) امام احمد رضا اور سائنسی تحقیق، مولانا محمد شہزاد قادری ترابی، اس مقالہ میں اعلیٰ حضرت کی تحقیقات سکون زمین ، روشنی ایٹمی پروگرام ، دائرہ دنیا ، پانی اور برف کے رنگ ، ریاضیات، گراموفون ، آواز، معاشیات، پتھر اور سراب پر جدید سائنسی تحقیق پیش کی ہے

۔(۲۴) امام احمد رضا اور ڈاکٹر ضیا ءالدین احمد ، ڈاکٹر اقبال احمد اختر القادری

۔(۲۵) امام احمد رضا خان کی علم طبعیات میں خدمات کا جائزہ اور جدید سائنسی نظریات سے تقابل۔
ان مقالوں کے علاوہ مزید مقالات ہیں جن کا ذکر ہم نے طوالت کی وجہ سے نہیں کیا ہے ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ کی تحقیقات پر کام کرنے والوں کی ان بیش بہا کوششوں کو انٹرنیشنل زبانوں میں ترجمہ کرا کر ہمیں غیروں کے سامنے پیش کرنا چاہیے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
از قلم✍🏻 علامہ مفتی عبد الخبیر اشرفی مصباحی، پرنسپل: دارالعلوم اہل سنت منظر اسلام، امبیڈکر نگر ، یوپی، بھارت۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے