از : افادات حضور محدث کبیر حفظہ اللہ تعالی
معراج جسمانی کے منکرین یہ اعتراض بڑے شد و مد کے ساتھ پیش کرتے ہیں کہ زمین و آسمان کے بیچ دو طبقے ہیں؛ ۱۔ طبقۂ نار : جو اتنا گرم اور ناری ہوتا ہے کہ وہاں جو بھی پہنچے گا جل کر خاکستر ہوجائے گا ۔ ۲۔ دوسرا طبقہ ہے، طبقۂ زمہریریہ: یہ اتنی ٹھنڈی جگہ ہے کہ جو جائے وہاں جم جائے۔
ان دو طبقوں سے گزر کر پار ہونا کسی جسم کے لیے ممکن ہی نہیں، لہٰذا ثابت ہوا کہ حضور اقدس ﷺ نے بھی جسم کے ساتھ سفر معراج نہیں کیا بلکہ نبی اکرم ﷺ کی روح نے سفر کیا اور یہ سفر معراج روحانی ہوا ۔
علما نے اس کا رد آیت کریمہ میں موجود لفظ” اسری “ اور” بعبدہ “ سے بھی کیا ہے ۔
مگر اس مقام پر استاذ گرامی قدر حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفٰی قادری مد ظلہ العالی اپنی تقریر میں حضرت علامہ ہدایت اللہ رامپوری رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہِ کا ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہیں، علامہ صاحب کی زبانی ملاحظہ فرمائیں :
ہمارے دادا استاد، نہیں! بلکہ پر دادا استاد حضرت مولانا ہدایت اللہ خانصاحب رامپوری علیہ الرحمہ ہر سال دو میلاد شریف کراتے تھے؛ ایک بارہویں شریف کے موقع پر ربیع الاول میں اور ایک ستائیسویں رجب شریف میں معراج شریف کے موقع پر۔ ایک بار مولانا شبلی صاحب کا نام سنا کہ وہ بہت عمدہ نفیس تقریر کرتے ہیں۔ انہیں دعوت دے کر بلایا، یہ پہونچے ۔حضرت مولانا ہدایت اللہ خانصاحب رامپوری علیہ الرحمہ ہمیشہ اسٹیج کے نیچے کنارے دست بستہ از اول تاآخر کھڑے ہو کر میلاد مبارک سنتے اور ذکر میں منہمک رہتے ۔ اسی در میان مولانا شبلی نے معراج شریف پر بولتے ہوۓ کرۂ نار اور کرۂ زمہریریہ کا اعتراض پیدا کیا۔ حضرت مولانا ہدایت الله خان صاحب رامپوری علیہ الرحمہ نے فرمایا مولانا شبلی! ذرا ٹھہرو! میں نے تو سنا تھا کہ تم بہت بڑے عالم اور قابل ہو لیکن آج مجھے تمہاری سمجھ کے اوپر افسوس آتا ہے ۔ آپ نے اپنے رومال میں سے ایک دھاگہ کھینچا اور موم بتیاں جل رہی تھیں، ایک موم بتی سے یوں گزار دیا فرمایا: یہ دیکھو۔ (پھر آپ نے) ایک بار دھاگا اُس طرف ایک بار اِس طرف کر کے دکھایا اور دھاگا نہ جلا ۔ پھر فرمایا: ذرا سوچو یہ تو میرے رومال کا ایک معمولی دھاگہ ہے اور اس موم بتی کی لَو اس کو جلا نہ سکی اور میرے آقا ﷺ تو وہ ہیں کہ اگر آپ کا دست مبارک کسی رومال میں لگ جائے تو اسے تنور کی آگ نہ جلا پائے۔ بھلا ان کے جسم کو کر ۂ نار کیسے جاسکتا ہے ؟
مولانا شبلی! سنو! عقلی قاعدہ اپنی جگہ پر؛ کہ آگ جلاتی ہے مگر یہ بھی قاعدہ مسلم ہے کہ ہر چیز کو تاثیر کے لئے وقت چاہئے، جب میں نے تیزی کے ساتھ اپنا دھاگا موم بتی کی لَو سے گزار دیا توآگ کو مہلت ہی نہ ملی کہ میرے رومال کے اس دھاگے کو جلا سکے ۔ رسول پاک کیا لنگڑے ٹٹو پر سوار ہو کر گئے تھے معراج کے لیے ؟ (نہیں! بلکہ آپ تو) اس براق پر گئے تھے جس کی رفتار بجلی کی رفتار سے بہت زیادہ تھی، جس کی ایک ٹاپ حد نگاہ پہ پڑا کرتی تھی، جب اس پر سوار ہو کر گئے تھے تو کرۂ نار اور کرۂ زمہریریہ کورسول اللہ ﷺ کے جسم پر کسی قسم کے اثر ڈالنے کا موقع ہی کب ملا؟ ۔
✍️شاداب امجدی برکاتی
جامعہ احسن البرکات مارہرہ مطہرہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں