السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ اگر مسجد میں اذان کے بغیر نماز ہو سکتی ہے یا نہیں
جیسے مغرب کا وقت ہے 6:47 منٹ پہ اگر کسی نے 6:35 منٹ پہ اذان دے دی تو کیا نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی یا پھر ٹائم ہو تو اذان دے کر پڑھی جائے گی نماز یا پھر اذان کے بغیر؟
سائل محمد اسلم رضا
---------------------------------------------------
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:
اگر وقت ہونے سے پہلے اذان دے دیا تو وقت ہونے کے بعد اذان کو دہرایا جائے گا یعنی پھر سے دینا ہوگا۔جیسا کہ بہار شریعت میں ہے ۔۔
وقت ہونے کے بعد اَذان کہی جائے، قبل از وقت کہی گئی یا وقت ہونے سے پہلے شروع ہوئی اور اَثنائے اَذان میں وقت آگیا، تو اعادہ کی جائے۔ (متون، درمختار)
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر 465 مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی۔
اور اگر اذان دینے کے بعد اسی وقت نماز بھی پڑھ لیا ہے تو وہ نماز نہیں ہوئی کیونکہ وقت ہوا ہی نہیں ہے تو نماز کیسے ہو جائے گی۔ جیسا کہ سوال میں ہے 47 : 6 منٹ پر مغرب کا وقت ہے اور جو کہ اذان کے فوراً بعد جماعت ہوتی ہے مغرب کی تو یہ نماز نہیں ہوئی۔
چنانچہ اللہ عزوجل فرماتا ہے
اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا ( پ۵، النسآء:آیت ۱۰۳)
ترجمہ:
بے شک نماز ایمان والوں پر فرض ہے، اپنے مقررہ وقتوں پر۔
ہاں اگر اذان کے 20۔۔۔۔25 منٹ بعد نماز پڑھی ہے تو نماز ہو جائے گی لیکن مکروہ ( مکروہ سے مراد مکروہ تنزیہی)۔ جیسا کہ بہار شریعت میں ہے مسجد میں بلا اَذان و اِقامت جماعت پڑھنا مکروہ ہے یعنی تنزیہی۔
اور نماز فرض پنج گانہ کہ انھیں میں جمعہ بھی ہے، جب جماعت مستحبہ کے ساتھ مسجد میں وقت پر ادا کیے جائیں تو ان کے لیے اَذان سنت مؤکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب ہے کہ اگر اذن نہ کہی تو وہاں کے سب لوگ گنہگار ہوں گے، یہاں تک کہ امام محمد رحمہ ﷲ تعالیٰ نے فرمایا اگر کسی شہر کے سب لوگ اَذان ترک کردیں ، تو میں ان سے قِتال کروں گا اور اگر ایک شخص چھوڑ دے تو اسے ماروں گا اور قید کروں گا۔
بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر 464 اذان کا بیان مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی
واللہ تعالی اعلم
از قلم محمد اشفاق عطاری
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں