شب معراج کی عبادت اور دعائیں
شب معراج رجب کی ستائیسویں رات ہے ،اس رات میں سید الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خدائے پاک کا وہ قرب خاص حاصل ہوا جو کسی نبی، رسول اور فرشتۂ مقرب کو بھی حاصل نہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی بارگاہ خاص میں بڑے ہی اعزاز کے ساتھ بلایا، ہم کلامی کا شرف بخشا،اپنے دیدار سے نوازا اور اُمت کے لیے نماز جیسی پاکیزہ اوراہم عبادت کا تحفہ عطا فرمایا۔
مومنوں کی معراج
خدائے پاک نے شبِ معراج میں خاص طور پر ہمیں نمازوں کا تحفہ عطا فرما کریہ اشارہ فرمایا ہے کہ دیدارِ الٰہی وقربِ خداوندی تو رسول کی معراج ہے اور نمازوں کے ذریعہ اس پاک مولیٰ سے ناز ونیاز مومنوں کی معراج ہے ۔اسی لیے نماز کی ادائیگی میں خشوع وخضوع کا یہ حکم دیاگیا:اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأنَّکَ تَرَاہٗ، فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہٗ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ۔(۱)
یعنی تم اللہ کی عبادت یوں کرو گویا اسے دیکھ رہے ہو اور اگریہ کیفیت نہ پیدا ہوسکے تو (کم از کم) اس خشوع کے ساتھ عبادت کروکہ معبود برحق یقینا تم کو دیکھ رہا ہے۔
تو جس رات کو یہ شرف حاصل ہو کہ اس میں سرور کائنات وفخرموجودات صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج ہوئی ہو، اس میں خدائے پاک نے اپنے محبوب کو خصائص نعم سے نوازا ہو، اپنے دیدارکی نعمتِ کبریٰ سے سرفراز کیا ہو وہ رات کتنی افضل وبزرگ ہوگی اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔
شبِ معراج کی عبادت
نماز: رات میں جاگ کر دو، دو یا چار، چار رکعت کی نیت سے نفل نمازیں پڑھے ،ایک بار صلوٰۃ التسبیح بھی پڑھے (اس کا ذکرآگے آرہا ہے) اور خاص طور پر یہ بارہ رکعت نماز ضرور پڑھ لے جس کی حدیث میں رغبت دلائی گئی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رجب کی ستائیسویں رات میں عبادت کرنے والوں کو سو سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ جس نے اس رات میں بارہ رکعت نماز اس طرح پڑھی کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھ کر قرآن حکیم کی کوئی سورہ پڑھے اور دو رکعت پر تشہد (التحیات للہ آخر تک) پڑھ کر (بعد درود) سلام پھیرے اور بارہ رکعتیں پڑھنے کے بعد سو مرتبہ یہ تسبیح پڑھے’’ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہُوَاللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘پھر سو مرتبہ’’ اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ‘‘ اور سو مرتبہ درود شریف پڑھے، تو دنیا وآخرت کے اُمور کے متعلق جو کچھ چاہے دعا کرے اور صبح میں روزہ رکھے تو یقینا اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعاؤں کو قبول فرمائے گا مگر یہ کہ وہ کسی گناہ کی دعا کرے (تو یہ دعا مقبول نہ ہوگی)۔(۱)
اس حدیث کاشماراحادیث ضعیفہ میں ہے لیکن فضائل اعمال کے باب میں حدیث ضعیف بھی مقبول ہوتی ہے۔
صلوۃ التسبیح کا پورا طریقہ
صلوۃ التسبیح کی بڑی فضیلت آئی ہے ۔حدیث پاک میں ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایاکہ اے چچا!اگر تم سے ہوسکے توصلاۃ التسبیح ہرروزایک بارپڑھواور اگر یہ بھی نہ ہوسکے توہر مہینہ میں ایک باراور یہ بھی نہ سکے توسال میں ایک بار،اور یہ بھی نہ ہوسکے توعمرمیں ایک بارپڑھ لے۔
اس نمازکی ترکیب سنن ترمذی میں حضرت عبداللہ بن مبارک سے اس طرح مذکورہے کہ تکبیرتحریمہ کے بعدثناپڑھے پھر پندرہ باریہ تسبیح پڑھے: ’’ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہُوَاللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘پھر تعوذ،تسمیہ ،سورہ فاتحہ اور سورت پڑھ کردس باراوپر والی تسبیح پڑھے پھررکوع کرے اور رکوع میں دس بار پڑھے پھر رکوع سے سراٹھائے اور تسمیع وتحمیدکے بعددس باروہی تسبیح پڑھے ،پھر سجدہ کوجائے اور اس میں دس بار پڑھے ،پھر سجدہ سے سراٹھائے تودس بار پڑھے ،پھر سجدہ میں جائے تودس بارپڑھے ،اسی طرح چاررکعت پڑھے اوررکوع وسجودمیں سبحان ربی العظیم اور سبحان ربی الاعلیٰ کہنے کے بعدتسبیحات پڑھے۔(۱)
دعا: ہر نماز کے بعد دعا کرے۔ بہتر یہ ہے کہ وہ دعائیں پڑھے جو ذیل میں مذکور ہیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِo اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُo اِہْدِ نَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَo صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنعَمْتَ عَلَیْہِمْo غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآ لِّیْنَo
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِo مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَoوَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَo وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِo وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ o
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِo مَلِکِ النَّاسِo اِلٰہِ النَّاسِo مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسo الَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسo مِنَ الْجِنَّۃِ وَ النَّاسِo
٭ رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَo
٭ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ o
٭ رَبَّنَا لَا تُزِ غْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَہَّابُo
٭رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآء ِ o
٭ رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ o
٭رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا o
٭اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الکَسَلِ وَالہَرَمِ، وَالمَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ، وَمِنْ فِتْنَۃِ القَبْرِ، وَعَذَابِ القَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَۃِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الغِنَی، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ المَسِیحِ الدَّجَّالِ، اللَّہُمَّ اغْسِلْ عَنِّیْ خَطَایَایَ بِمَاء ِ الثَّلْجِ وَالبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِی مِنَ الخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَیْنِی وَبَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِo
٭اللہُمَّ آتِ نَفْسِی تَقْوَاہَا، وَزَکِّہَا أَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاہَا، أَنْتَ وَلِیُّہَا وَمَوْلَاہَا، اللہُمَّ إِنِّیْ أَعُوذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا یَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَۃٍ لَا یُسْتَجَابُ لَہَاo
٭اللہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ، وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ، وَفُجَاء َۃِ نِقْمَتِکَ، وَجَمِیعِ سَخَطِکَo
٭ اَللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّۃِ، وَالذِّلَّۃِ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ، أَوْ أُظْلَمَo
٭ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الشِّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَسُوء ِ الْأَخْلَاقِo
٭ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْجُوعِ، فَإِنَّہُ بِئْسَ الضَّجِیعُ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الْخِیَانَۃِ، فَإِنَّہَا بِئْسَتِ الْبِطَانَۃُo
٭ اللَّہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ البَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَیِّئِ الْأَسْقَامِo
٭ رَبِّ اغْفِرْ لِی خَطِیئَتِیْ وَجَہْلِی، وَإِسْرَافِی فِی أَمْرِی کُلِّہٖ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی خَطَایَایَ، وَعَمْدِی وَجَہْلِی وَہَزْلِی، وَکُلُّ ذَلِکَ عِنْدِی، اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ المُقَدِّمُ وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیرٌo
مرتب مولانا مظہر حسین علیمی
ماخوذ از کتاب معراج حبیب ﷺ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں