*کیا فرماتے ہیں علماےدین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں*
*کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کو مزاق سے امی جان بول دیا تو اس کے لئے کیا حکم ہوگا؟*
*🖌️سائل:- مولانا شمس تبریز ضیائی کولکاتا بنگال...*
*🔳___________🟫🤍🟫___________🔳*
*🟩️""'''"""""""""""""""""""🟩*
*⚪وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ⚪*
*(((🕋)))باسمہ تعالی وتقدس(((🕋)))*
*✍️الجواب، بعون الملک الوھاب،اللھم ھدایۃ الحق والصواب👇*
*صورت مسئولہ میں حکم یہ ہے*
*کہ اگر کسی شخص نے اپنی بیوی کو فقط ماں. وغیرہ کے الفاظ کے ساتھ پکارنا یا ماں کہنا یا یوں کہنا کہ تم میری ماں،بہن ، وغیرہ ہو،تو یہ ناجائز و گناہ ہے جس سے توبہ کرنا لازم ہے. البتہ اس سے نکاح پر کچھ اثر نہیں پڑےگا اور نہ ہی ظہار وغیرہ لازم آےگا.*
*👈ہاں اگر زید اس طرح کے الفاظ کہے کہ"تو میر ی بہن کی طرح ہے،تو میری بیٹی کی طرح ہے ،تومیر ی ماں کی طرح ہے وغیرہ تو اس صورت میں مذکورہ کلمات سے جو نیت کرے گا اسی کا اعتبار ہوگا اگر اُس کے اِعزازکے ليے کہا تو کچھ لازم نہیں آتا.اگر طلاق کی نیت سے ہے تو طلاق بائن واقع ہوگی، ظہار کی نیت سے ہے تو ظہار ہے اور تحریم(حرام کرنے)کی نیت ہے تو ایلا ہے اور اگر کچھ بھی نیت نہیں تھی ایسے ہی کہہ دیا تواگرچہ ایسا کہناجائز نہیں البتہ اس سے کچھ لازم نہیں ہوگا۔.*
*📜جیساکہ اللہ رب العزت"القرآن الکریم"میں رہنمائی کرتے ہوے ارشاد فرماتاہے👇*
*" مَا هُنَّ اُمَّهٰتِهِمْ ؕاِنْ اُمَّهٰتُهُمْ اِلَّا اﻼ وَلَدْنَهُمْ ؕوَ اِنَّهُمْ لَیَقُوْلُوْنَ مُنْكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَ زُوْرًاؕ "*
*🖌️{ترجمہ کنزالایمان}:- جورئیں (یعنی بیویاں)ان کی مائیں نہیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن سے وہ پیدا ہیں اور وہ بےشک بُری اور نِری جھوٹ بات کہتے ہیں...*
*📓پارہ ۲۸.سورۃالمجادلۃ.الآیۃ.۲.صفحہ۱{حافظی قرآن}...*
*📃اور"سنن ابوداؤد شریف"میں ہے👇*
*" ان رجلا قال لامرتہ ،یا اخیۃ،فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :اختک ھی فکرہ ذلک و نھی عنہ"*
*✒️{ترجمہ}:- یعنی ایک شخص نے اپنی بیوی کو اے میری بہن ! کہہ کر پکارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کیا یہ تیری بہن ہے ؟ اسے ناپسند فرمایا اور اس سے منع کیا...*
*📔جلد اول.کتاب الطلاق،صفحہ۳۱۹.[،مطبوعہ لاہور}*
*📄اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں سیدی اعلحضرت علیہ رحمۃالرحمن فرماتے ہیں👇*
*" زوجہ کو ماں بہن کہنا خواہ یوں کہ اسے ماں بہن کہہ کر پکارے، یا یوں کہے تو میری ماں میری بہن ہے سخت گناہ و ناجائز ہے، مگر اس سے نہ نکاح میں کوئی خلل آئے نہ توبہ کے سوا کچھ اور لازم ہو..... ہاں اگر یوں کہا ہو کہ تو مثل یا مانند یا بجائے ماں بہن کے ہے تو اگر بہ نیت طلاق کہا تو ایک طلاق بائن ہوگئی اور عورت نکاح سے نکل گئی اور بہ نیت ظہار یا تحریم کہا یعنی یہ مراد ہے کہ مثل ماں بہن کے مجھ پر حرام ہے تو ظہار ہوگیا اب جب تک کفارہ نہ دے لے عورت سے جماع کرنا یا شہوت کے ساتھ اس کا بوسہ لینا یا بنظر شہوت اس کے کسی بدن کو چھونا یا بنگاہِ شہوت اس کی شرمگاہ دیکھنا سب حرام ہوگیا،اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ جماع سے پہلے ایک غلام آزاد کرے، اسکی طاقت نہ ہوتو لگاتار دو مہینہ کے روزے رکھے، اس کی بھی قوت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی طرح اناج یا کھانا دے...*
*📒الفتاوی الرضویۃ{جدید}جلد۱۳. صفحہ۲۸٠.{مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور}*
*📑اسی نوعیت کا ایک مسئلہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی نوراللہ مرقدہ تحریر فرماتے ہیں👇*
*"عورت سے کہا تو مجھ پر میری ماں کی مثل ہے تو نیت دریافت کی جائے اگر اُس کے اِعزاز کے ليے کہا تو کچھ نہیں اور طلاق کی نیت ہے تو بائن طلاق واقع ہوگی اور ظہار کی نیت ہے تو ظہار ہے اور تحریم کی نیت ہے تو ایلا ہے اور کچھ نیت نہ ہو تو کچھ نہیں"*
*📕بہارشریعت،جلددوم.حصہ۸.ظہار کا بیان.صفحہ.۲٠۸.۲٠۷{مکتبہ المدینہ)...*
*🟦___________🗯️🟣🗯️___________🟦*
*🔳""'''"""""""""""""""""""🔳*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔲""'''"""""""""""""""""""""🔲*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*خطیب و امام چھکو جامع مسجد، وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ،،*
*🗓️۱۲/رجب المرجب ۱۴۴۳ھ بمطابق ۱٤/فروری/ ۲۰۲۲ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
*🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍🤍*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں