-----------------------------------------------------------
*🕯 "صَلْعَم" کے مُوجِد کا ہاتھ کاٹا گیا 🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 حضرتِ سیِّدُنا علّامہ جلالُ الدِّین سُیُوطِی شافِعی عَلَیْہ رَحْمۃُ اللہِ الْکافِیْ فرماتے ہیں:
"پہلا شخص جس نے دُرُود شریف کا اِختصار ایجاد کیا اُس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔"
(تدریب الراوی للسُیوطی، ص: ۲۸۴)
اللہ اکبر! (عَزَّوَجَلَّ) کتنا مَحَبَّت بھرا دَور تھا کہ "صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم" کا مُخَفَّف اِیجاد کرنے والے کا ہاتھ ہی کاٹ دیا گیا۔ کیوں نہ ہو کہ جو صِرف مال کی چوری کرتا ہے اُس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے تو اُس بدنصیب نے تو مال نہیں بلکہ عَظْمَتِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی چوری کرنے کی کوشش کی تھی۔ اور جس کے دل میں عَظْمَتِ مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم راسِخ ہے وہ بخُوبی سمجھتا ہے کہ مال کی چوری سے شانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں چوری کرنا زیادہ سَنگین جُرم ہے۔ اور مذکورہ بالا سزا پھر بھی کم ہے لیکن اَفْسوس کہ آج کل تو یہ چوری عام ہو چکی ہے۔ ہر کتاب، ہر رِسالہ، ہر اَخبار "صَلْعَم" اور " ؐ " سے بھرا پڑا ہے۔ اب نوبت لکھنے ہی کی حَد تک نہیں رہی بلکہ اب تو لوگوں کی زبان پر بھی "صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم" کے بجائے "صَلْعَم" ہی سُنائی دینے لگا ہے!
یاد رکھیئے! "صَلعم" ایک مُہمَل کَلِمہ ہے۔ اس کے کوئی مَعْنیٰ نہیں بنتے۔
(فتاویٰ افریقہ، ص: ۵۰ ملخصاً)
لہٰذا محمد مُصْطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سچی مَحَبَّت رکھنے والے اِسلامی بھائیو! جلد بازی سے کام نہ لیا کریں۔ پورا "صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم" لکھنے، پڑھنے کی عادَت ڈالیں۔
🌹 صَلْعَم لکھنا مَحْرُوموں کا کام ہے 🌹
حضرتِ سَیِّدُنا شیخ احمد بن شَہابُ الدِّین بن حَجر ہیتمی مکِّی علیہ رَحْمَۃُ اللہ الْغَنی "فَتَاویٰ حَدِیْثِیَہ" میں لکھتے ہیں: "وَکَذَا اِسْمُ رَسُوْلِہٖ بِاَنْ یُّکْتَبَ عَقْبَہٗ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَدْ جَرَتْ عَادَۃُ الْخَلَفِ کَالسَّلَفِ، رسُول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اسِم گرامی کے بعد "صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم" لکھا جائے کہ یوں ہی تمام سَلَف صالحین کا طریقہ چلا آ رہا ہے۔" "وَلَا یُخْتَصَرُ بِکِتَابَتِھَا بِنَحْوِ "صَلَْعَمْ" فَاِنَّہٗ عَادَۃُ الْمَحْرُوْمِیْنَ، یعنی دُرُود لکھتے وقت اِس کو اِختصار کر کے "صَلْعَم" نہ لکھا جائے کہ یہ مَحروم لوگوں کا کام ہے۔"
(الفتاویٰ الحدیثیہ، مطلب فی بیان کیفیۃ وضع الکتب، ص: ۳۰۶)
اور جو خوش نصیب لوگ نام مبارک کے ساتھ دُرُود پاک لکھنا پڑھنا اپنی عادت بنا لیتے ہیں وہ اسکی بَرَکات بھی حاصل کرتے ہیں۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*از قلم✍🏻 قاضی اویس المصطفیٰ*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں