Header Ads

استاذ اپنے شاگرد کتنا سزا دے سکتا ہے

استاد اپنے شاگرد کو بدنی سزا دے سکتا ہے یانہیں 


بدنی سزا!

    ۱۹؍ شوال المکرم ۱۳۱۵ھ کو مولانا خلیل احمد خان پیشاوری نے فارسی میں ایک سوال بریلی شریف بھیجا، جس میں امام اہلسنّت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری محدث بریلوی سے پوچھا کہ استاد اپنے شاگرد کو بدنی سزا دے سکتا ہے یانہیں؟ اس کے جواب (بزبان فارسی) کے اردو ترجمے کا ایک حصہ ملاحظہ فرمائیں:

    ’’ضرورت پیش آنے پر بقدرِ حاجت تنبیہ، اصلاح اور نصیحت کے لیے بلا تفریق اُجرت و درم اُجرت استاد کا بدنی سزا دینا اور سرزنش سے کام لینا جائز ہے، مگر یہ سزا لکڑی ڈنڈے وغیرہ سے نہیں بلکہ ہاتھ سے ہونی چاہئے اور ایک وقت میں تین مرتبہ سے زائد پٹائی نہ ہونے پائے۔‘‘

(فتاویٰ رضویہ، جدید، ج ۲۳، مرکز برکات رضا، پوربندر گجرات، ص ٦٥٢)

ترسیل : نوری مشن مالیگاؤں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے