Header Ads

گیان واپی مسجد کی حقیقت

🕌 گیان واپی مسجد اور انکشاف حقائق

   شہر بنارس کی قدیم شاہی جامع مسجد گیان واپی اس وقت ملک کے طول و عرض میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے, شر پسند عناصر اس بات کو مشہور کر رہے ہیں کہ یہ مسجد ایک مندر کو منہدم کر کے تعمیر کی گئی ہے, جس کی آڑ میں شہید بابری مسجد کے مثل قضیہ سر انجام دینے کی ناپاک کوشش میں مصروف عمل ہیں, اسلئے حق کی سر بلندی, تحفظ مساجد و مدارس کی خاطر میدان عمل میں آنا اور جھوٹ و دروغ گوئی کے خلاف آواز بنلد کرنا لازم و ضروری ہے. 
 گیان واپی مسجد کی تاریخی حیثیت اور اہم شواہد کے حوالے سے 14 سال قبل ایک کتابچہ "جامع مسجد گیان واپی تاریخ کے آئینے میں " رقم کیا گیا تھا جس سے ماخوذ چند اہم امور کو مندرجہ ذیل سطور میں ملخصا مختصرا قلمبند کیا جاتا ہے.

▪️گیان واپی مسجد شہر بنارس میں محلہ گیان واپی میں واقع ہے اسی مناسبت سے "جامع مسجد گیان واپی " کہی جاتی ہے. 
▪️مسجد کی تاسیس کی اصل سن تو میسر نہیں البتہ مغلیہ سلطنت کے ایک بادشاہ جلال الدین محمد اکبر جن کا دور حکومت 963ھ مطابق 1556ء تا 1014ھ مطابق 1605ء ہے اس دور میں بھی یہ جامع مسجد تھی اور پنجوقتہ نمازیں مع جمع ادا کی جاتی تھیں. 
اور تذکرۃ المتقین ص158 پر مصنف نے بیان کیا ہے کہ شیخ سلیمان محدث رحمۃ اللہ علیہ نے نویں صدی ہجری میں بادشاہ حضرت اورنگزیب عالمگیر رحمۃ تعالی علیہ کے جد امجد ہمایوں متوفی 963ھ کے عالمِ وجود میں آنے سے بھی بہت پہلے بنوائی تھی.
▪️ولی کامل قطب بنارس حضرت مخدوم شاہ طیب بنارسی علیہ الرحمۃ متوفی 1042ھ پابندی سے نماز جمعہ اسی مسجد میں ادا فرماتے تھے, گنج ارشدی نامی کتاب(جو اب سے تقریبا ساڑھے چار سو سال قبل کی تالیف ہے) میں اس دور کا ایک واقعہ موجود ہے کہ ایک روز خطیب نے دوران خطبہ اکبر بادشاہ کا نام لے لیا سن کر حضرت شاہ صاحب کو سخت ناراضگی ہوئی اور منبر سے خطیب کو اتارنا چاہا کہ اس نے ایک کافر کا نام دوران خطبہ کیوں لیا تو دوسرے علماء کرام نے ایسا کرنے سے روک دیا کہ اگر اکبر کو خبر ہو گئی تو ہمارے گھروں کو تاراج کر دےگا. 
(معلوم ہوا کہ اکبر کے دور حکومت میں یہ مسجد موجود تھی).
▪️مسجد کے مغربی حصہ میں اب سے ساٹھ سال قبل تک ایک قناتی مسجد تھی جس کا اب نام و نشان نہیں ہے اور یہی وہ جگہ ہے کہ جو قناتی مسجد کا فرش ہے جس پر عہد حاضر کے مشرکین زبردستی بت پرستی سنگار گوری کی ادائیگی کرتے ہیں حالانکہ ان کی اصل سنگار گوری کی جگہ گیان واپی مسجد کے مغربی موڑ سے تقریبا 50 قدم پر واقع پھول منڈی میں ہے.
(یہ تو ظلم بالائے ظلم ہے کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ قناتی مسجد کا مقبوضہ حصہ مسلمانوں کو واپس دیا جائے ظالم مزید پوری مسجد قبضہ کرنے کی پلانگ میں ہیں).
▪️1936ء میں مسجد کے متولی دین محمد صاحب نے مسجد کی ملکیت وغیرہ کے تعلق سے بنارس کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس کا 1937ء میں جج نے یہ فیصلہ دیا کہ " مسجد اوپر سے نیچے تک سنی مسلم وقف ہے.
▪️بہت سے لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ اس کا سنگ بنیاد حضرت اورنگزیب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ متوفی 1117ھ کے دور حکومت میں رکھا گیا جبکہ مسجد کے وجود کا ثبوت عہد اکبر سے قبل ثابت ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا. ہاں, حضرت عالمگیر رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے 1068ھ مطابق 1558ء میں اسی اصل بنیاد پر تجدید و تعمیر نو کرائی تھی. 
▪️حضرت اورنگزیب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد شاہجہاں نے 1048ھ میں جامع مسجد کی پشت پر واقع کھنڈر کی زمین پر #ایوان_شریعت نامی ایک مدرسہ قائم فرمایا جس میں علوم دینیہ کی تعلیم دی جاتی تھی. ایوان شریعت اس کا تاریخی نام ہے جس سے 1048 کا عدد برآمد ہوتا ہے. 
▪️مسجد کے اندر ایک #حوض ہے جس کے پانی سے نمازی عرصہ دراز سے وضو کرتے آ رہے تھے لیکن تقریبا دو دہائیوں سے بندروں کی کثرت ہوئ انکے پانی میں غوطہ زنی اور نجس آلادگی کے سبب پانی لائق وضو نہ رہتا تھا اسلئے مجبورا حوض کے چاروں طرف الگ سے ٹنکی نصب کی گئیں جس سے نمازی وضو کرتے ہیں. 
(اسی میں موجود فوارے کو آج شر پسند عناصر #شو لنگ کا نام دے رہے ہیں)
مزید تفصیل کے لئے " جامع مسجد گیان واپی تاریخ کے آئینے میں " مولف: مفتی عبد الباطن (امام و خطیب مسجد گیان واپی) سن تالیف 1429ھ کا مطالعہ کریں. 

اللہ پاک تمام مساجد و مدارس و مسلمانان عالم اسلام کی حفاظت فرمائے. 

✍🏻 کمال مصطفیٰ ازہری جوکھن پوری
خادم: الجامعۃ القادریہ, رچھا اسٹیشن, بریلی شریف.
نزیل حال : جامعہ ازہر شریف ، مصر
19 شوال1443ھ/20 مئی2022ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے