حضور صدر الشریعہ:استاذ الاساتذہ
عہد حاضر میں ہند وپاک کے اکثر علمائے اہل سنت وجماعت کا تعلیمی سلسلہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تک پہنچتا ہے,اس اعتبار سے آپ استاذ الاساتذہ کے عظیم المرتبت منصب پر فائز ہیں۔
آزادی ہند:1947 کے بعد سے قریبا 1980تک حضور صدر الشریعہ اعظمی,حضور صدر الافاضل مراد آبادی وحضور ملک العلما بہاری قدست اسرارہم کے تلامذۂ کرام نے دین وسنیت کے فروغ وارتقا میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ان کے بعد ان تلامذۂ عظام کے تلامذہ دین وسنیت کی تبلیغ وترویج میں مصروف عمل رہے۔
علم دین ربانی عطیہ ہے جو اللہ تعالی اپنے متقی بندوں کو عطا فرماتا ہے۔ہم ویسے قوی العلم نہیں جیسے ہمارے اسلاف کرام تھے,اس کا سبب یہی کہ ہم ویسے تقوی شعار نہیں جیسے اسلاف کرام متقی وپرہیزگار تھے۔
علم اسی وقت قابل مدح ہے جب صاحب علم اس پر عمل کرتا ہو۔اگر کوئی احکام ومسائل اور دلائل وبراہین سے واقف وآشنا ہو,لیکن رب تعالی کا نافرمان اور سرکش وعصیاں شعار ہو تو ایسا شخص عالم کہلانے کا مستحق نہیں۔
ارشاد خداوندی ہے:(مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ)
(سورہ جمعہ:آیت5)
صالحین وعارفین اور اولیائے اسلام وعلمائے کرام کے پاکیزہ تذکرے ہمارے باطن کو اعمال صالحہ کی ترغیب دیتے اور طاعت وتقوی وخشیت الہی کا سبق دیتے ہیں۔
حضور صدر الشریعہ قدس سرہ العزیز بلند مرتبہ فقیہ اور عالم باعمل تھے۔ہمیں بھی اپنی عملی کیفیت کو مستحکم کرنا چاہئے,تاکہ رحمت خداوندی ہماری جانب متوجہ ہو اور ہم اپنے مقاصد ومطالب سے سرفراز کئے جائیں اور مصائب وآلام سے نجات میسر ہو۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:02ذی قعدہ 1443
مطابق 02:جون 2022-
شب جمعہ مبارکہ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں