ٹخنے کے نیچے کپڑا لٹکانے کا مسئلہ

ٹخنے کے نیچے کپڑا لٹکانے کا مسئلہ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
سوال یہ ہے کہ کیا ٹخنوں کے نیچے لنگی یا پاجاما ھو تو کیا نماز ھوگی یا نہیں حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
سائل : عبد السلام
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب : اگر بطور تکبر یا بطور فیشن نیچے ہے تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ورنہ مکروہ تنزیہی اور یہ بھی تب جب کہ کپڑا پاشنہ یعنی ایڑی کی جانب نیچے ہو لیکن اگر پیچھے ٹخنوں سے اوپر ہو مگر آگے انگلیوں کی طرف نیچے پیر پر ہو تو کوئی کراہت نہیں ۔ 

مجدد ملت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان حنفی متوفی ١٣٤٠ھ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :
ازار کا گٹوں سے نیچے رکھنا اگر برائے تکبر ہو حرام ہے اور اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی ورنہ صرف مکروہ تنزیہی، اور نماز میں بھی اس کی غایت اولی (فتاوی رضویہ، ج٧، ص٣٨٨، مسئلہ ١٠١٩)
نیز فرماتے ہیں :
بالجملہ اسبال اگر براہ عجب و تکبر ہے حرام ورنہ مکروہ اور خلاف اولٰی، نہ حرام مستحق وعید، اور یہ بھی اسی صورت میں ہے کہ پائچے جانب پاشنہ نیچے ہوں، اور اگر اس طرف کعبین سے بلند ہیں گو پنجہ کی جانب پشت پا پر ہوں ہر گز کچھ مضائقہ نہیں۔ اس طرح کا لٹکانا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بلکہ خود حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے ثابت ہے (ایضاً، ج٢٢، ص١٦٧، مسئلہ ٢٨)

شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی حنفی متوفی ١٤٢١ھ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :
ٹخنے سے نیچے اگر پائجامہ یا تہبند تکبراً ہے تو حرام وگناہ ہے اور اس کا مرتکب فاسق معلن ، اس سے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے جس کا دہرانا واجب ہے۔
 اور اگر بطور فیشن ہے تو بھی یہی حکم ہے کہ یہ فساق کی وضع ہےاور فساق کی وضع اختیار کرنا حرام۔ اور آج کل ٹخنے سے نیچے پائجامہ رکھنے والے اسی قسم کے ہیں خواہ وہ عالم کہلائیں یا حافظ یا امام۔ اللہ تعالی مسلمانوں کی حفاظت فرمائے ۔اور اگر یہ صورت ہے کہ وہ پائجامہ یا تہبند باندھتا ہے ٹخنوں کے اوپر ، لیکن پھر وہ از خود سرک کر بلا قصد واختیار نیچے ہو جاتا ہے تو معاف ہے (فتاوی جامعہ اشرفیہ، ج٥، ص٧٠١) واللہ تعالٰی اعلم. 
کتبہ : 
عزیز مصباحی 
١٠ ؍ شعبان ۱۴۴۳ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے