مرتد جماعتوں سے متعلق تین سوالات
فرقہ قادیانیہ,دیوبندیہ اور شیعہ کے بنیادی عقائد میں کفریات کلامیہ ہیں۔کافر کلامی جماعتوں کے احکام غیر کافر کلامی یعنی گمراہ جماعتوں کے احکام میں بہت فرق ہے۔
1-کفار کلامی کی اقتدا میں نماز باطل محض ہے۔فرضیت ادا ہی نہیں ہو گی۔جب کہ گمرہوں کی اقتدا میں نماز مکروہ تحریمی, واجب الاعادہ ہو گی,لیکن فرضیت ادا ہو جائے گی۔
2-کفار کلامی سے نکاح منعقد ہی نہیں ہو گا اور بعد نکاح بھی قربت زنائے خالص ہے,جیسے قبل نکاح قربت زنائے خالص ہے,جب کہ گمراہ سے نکاح مکروہ تحریمی ہے(اس کو حرام بھی کہا جاتا ہے)-نکاح کرنے والا گنہ گار ہو گا,لیکن نکاح منعقد ہو جائے گا۔
مرتد جماعتوں کا حکم عام یعنی جماعتی حکم جب بیان کیا جائے گا تو اس طرح کہا جائے گا۔
فرقہ قادیانیہ,دیوبندیہ اور شیعہ کی اقتدا میں نماز باطل محض ہے اور ان لوگوں سے نکاح منعقد ہی نہیں ہو گا اور بعد نکاح بھی قربت زنائے خالص ہو گی,اور ان لوگوں کا ذبیحہ حرام ہو گا۔
سوالات ثلاثہ:
سوال اول:عہد حاضر کے اکابرین قادیانیہ اکابر دیوبندیہ واکابرین شیعہ کے شخصی عقائد سے ہم واقف نہیں کہ وہ اپنے اپنے فرقہ کے بنیادی عقائد کو مانتے ہیں یا نہیں مانتے ہیں۔ان عقائد کفریہ کلامیہ کے ماننے والوں کو وہ مومن مانتے ہیں یا کافر۔
عہد حاضر کے مذکورہ اکابر قادیانیہ,اکابر دیوبندیہ اور اکابر شیعہ اپنے فرقوں کے جماعتی حکم میں شامل ہوں گے یا نہیں؟
یعنی مرتد فرقوں کے جن افراد کے شخصی عقائد سے ہم واقف نہیں,ان پر اس فرقے کا جماعتی حکم نافذ ہو گا یا نہیں؟
جب شخصی عقائد معلوم ہی نہیں تو شخصی حکم نافذ نہیں ہو گا,مثلا مذکورہ اکابر قادیانیہ,اکابر دیوبندیہ اور اکابر شیعہ کی شخصی تکفیر اسی وقت کی جائے گی,جب ان کے شخصی عقائد کا قطعی علم ہمیں ہو,اور دیگر شرائط ولوازم مثلا تکلم,متکلم اور کلام میں احتمال بعید بھی نہ ہو۔
اسی طرح نماز میں اقتدا,نکاح اور ذبیحہ سے متعلق بھی شخصی حکم اسی وقت نافذ ہو گا جب ان کے شخصی عقائد ہمیں معلوم ہوں۔شخصی عقائد معلوم نہ ہوں تو جماعتی حکم نافذ ہو گا یا نہیں؟
سوال دوم:اگر کافر کلامی فرقوں کے اکابر بھی جماعتی حکم میں شامل نہ ہوں تو آخر اس حکم کا اطلاق کن لوگوں پر ہو گا؟یا کسی پر نہیں ہو گا؟
مرتد جماعتوں کے جن افراد کا غیر مرتد ہونا معلوم ہے,مثلا یہ معلوم ہے کہ وہ کفریہ عقائد سے بری ہے اور کفریہ عقائد ماننے والوں کی بھی تکفیر کرتا ہے,لیکن صرف بعض ضلالتوں میں اس مرتد جماعت کا پیروکار ہے تو وہ گمراہ ہے,کافر نہیں۔وہ اپنی جماعت کے جماعتی حکم سے مستثنی ہو گا۔
روافض میں فرقہ تفضیلیہ کافر نہیں,بلکہ گمراہ ہے۔یہ لوگ حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کو حضرات شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما سے افضل جانتے ہیں۔باقی دیگر عقائد باطلہ میں روافض کے ساتھ نہیں۔یہ لوگ صرف گمراہ ہیں,مرتد نہیں۔ان لوگوں پر گمرہوں کا حکم نافذ ہو گا۔
مرتد جماعتوں کے مختلف قسم کے افراد کے احکام امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے رسالہ:"ازالۃ العار"اور ہمارے رسالہ:"فرقہ وہابیہ:اقسام واحکام"میں مرقوم ہیں۔
سوال سوم:مندرجہ ذیل دعوی درست ہے یا نہیں؟
"عہد حاضر کے قادیانی,دیوبندی اور شیعہ اپنی جماعتوں کے بنیادی عقائد سے یقینی طور پر ناواقف ہیں"۔
کسی شخص کو مذکورہ بالا یقین کیسے حاصل ہو سکتا ہے؟
وضاحت:
(1)کافر کلامی اور گمراہ کے علاوہ ایک صورت کافر فقہی کی ہے۔فقہائے کرام کے یہاں کفار فقہی کے بہت سے احکام کفار کلامی کی طرح ہیں۔جس طرح کافر کلامی کی اقتدا میں نماز باطل ہے,اسی طرح صحیح قول کے مطابق کافر فقہی کی اقتدا میں بھی نماز باطل ہے۔
فقہائے کرام کے اصول کے مطابق کفار فقہی سے نکاح اور ان کے ذبیحہ کا حکم بھی وہی ہے جو کفار کلامی سے نکاح اور ذبیحہ کا حکم ہے۔یہ امور فتاوی رضویہ میں مرقوم ہیں۔
حبط اعمال(حالت ایمان کے اعمال صالحہ کی بربادی)کے احکام کفار کلامی کے ساتھ خاص ہیں۔
(2)مضمون حاضر میں شیعہ سے عہد حاضر کے تبرائی روافض مراد ہیں جو ضروریات دین کے انکار کے سبب کافر کلامی ہیں۔
(3)صرف مذکورہ بالا سوالات ثلاثہ کے جوابات مطلوب ہیں۔
طارق انور مصباحی
رقم کردہ:17:جولائی 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں