وہابیوں اور دیوبندیوں کی اختراعی تاریخ

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

وہابیوں اور دیوبندیوں کی اختراعی تاریخ 

جنگ آزادی :1857 کے موقع پر فرقہ وہابیہ انگریزوں کے ساتھ تھا۔1947میں بھارت آزاد ہو گیا اور انگریزی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔جب وہابیوں اور دیوبندیوں نے دیکھا کہ اب انگریزی حکومت زیادہ دنوں تک چلنے والی نہیں ہے,تب یہ لوگ کانگریس کی تابعداری کرنے لگے۔

اس سے قبل یہ لوگ انگریزوں کی حمایت کرتے تھے جس کے واقعات کتابوں میں مرقوم ومسطور تھے۔اب یہ لوگ ان تاریخی واقعات کا انکار کرنے لگے اور نئی تاریخ گڑھنے لگے۔

ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہاں پوری دیوبندی نے جہاد شاملی سے متعلق ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام"بزرگان دار العلوم دیوبند"ہے۔اس میں یہ ثابت کرنے کی سعی لا حاصل کی گئی ہے کہ جہاد شاملی 1857میں قاسم نانوتوی,رشید احمد گنگوہی وغیرہ انگریزوں کے خلاف لڑے تھے,حالاں کہ یہ لوگ ہمیشہ انگریزوں کی طرف داری کرتے تھے۔

برصغیر میں جماعت وہابیہ کے امام اول اسماعیل دہلوی نے کہا تھا کہ انگریزوں سے جہاد کرنا شرعا جائز نہیں۔

دراصل لوگوں کو معلوم تھا کہ فرقہ وہابیہ انگریزوں کی حمایت وتائید کرتا ہے,لہذا شاملی میں آزادی وطن کی خاطر جہاد کرنے والی ایک جماعت سے نانوتوی وگنگوہی کے ایک قافلے کی جھڑپ ہو گئی۔اس میں فائرنگ بھی ہوئی۔ایک گولی"ضامن"نامی ایک شخص کو لگی جس سے اس کی موت ہو گئی۔

ادیب شہیر حضرت علامہ یسین اختر مصباحی صاحب قبلہ نے اپنے ایک مضمون میں جنگ شاملی کے حقائق کو واضح فرمایا ہے۔
مضمون کا عنوان ہے:
"جنگ شاملی 1857:واقعات وحقائق"

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:17:جولائی 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے