باب اعتقادیات کے جدید مغالطےقسط دوم

مبسملاوحامدا::ومصلیا ومسلما

باب اعتقادیات کے جدید مغالطے

قسط دوم 

مغالطہ اول:

ہندوپاک کے اکابر اہل سنت حسام الحرمین میں ذکر کردہ پانچ افراد کے علاوہ کسی کی مطلق تکفیر نہیں کرتے،بلکہ شخصی تکفیر سے گریز کرتے ہیں۔

جواب:شخصی تکفیرکے لیے شخصی تحقیق ضروری ہے۔ اشخاص خمسہ کے کلمات کی تحقیق کرلی گئی اور تکفیر کے شرائط ولوازم کا تحقق ہوچکا، پس ان پانچوں کی تکفیر کلامی شخصی کی گئی، اور حکم شرعی بیان فرمادیا گیا کہ جو ان کے کفریات پر مطلع ہوکر ان کوکافر نہ مانے،وہ بھی کافر ہے۔

 افراد خمسہ کے علاوہ جس شخص کے بارے میں ہمیں قطعی علم ہے کہ وہ ان افراد خمسہ کے کفریات کلامیہ اور ان س متعلق علمائے عرب وعجم کے فتوائے تکفیر پر مطلع ہے،اس کے باوجود وہ افراد خمسہ کو مومن کہتا ہے تو ہم پر فرض ہے کہ ایسے شخص کو ہم کافرکلامی مانیں۔اسلامی قانون یہی ہے۔

دیوبندی مناظرین جو مجلس مناظرہ میں اشخاص اربعہ کے کفریات کلامیہ کی تاو یل باطل کرتے ہیں، وہ یقینا کافر کلامی ہیں۔ مفتی اسلام کسی دیوبندی مناظر کی شخصی تکفیرکلامی اسی وقت کریں گے،جب وہ خود مجلس مناظرہ میں موجود ہوں اور اس مناظر سے کفریات کلامیہ کی باطل تاویل اپنے کانوں سے سنی ہو۔دوسری صورت یہ ہے کہ مفتی کو خبرمتواتر موصول ہوئی ہوکہ فلاں دیوبندی مناظر نے کفریات کلامیہ کی باطل تاویل کی ہے۔

اگر کفریات کلامیہ کی باطل تاویل کرنے کا قطعی علم نہ ہوتو مفتی اسلام مشروط تکفیر کریں گے کہ اگر اس نے کفریات کلامیہ کی تاویل باطل کی ہے تو کافرہے،یا پھر کہیں گے کہ ایسا شخص اصول شرع کے مطابق کافر ہے۔الحاصل جب شخصی تکفیر کے شرائط ولوازم کسی مفتی کی نظر میں متحقق ہوں،تب وہ شخصی تکفیر کریں گے، ورنہ مشروط تکفیر کریں گے۔


مغالطہ دوم:

آنجہانی ظفر ادیبی مبارک پوری اکابر علمائے اہل سنت کے ساتھ اسٹیج پر موجود رہتا تھا اور اکابر اہل سنت اعتراض نہیں فرماتے تھے۔

جواب اول:ظفر ادیبی کے اکابر اہل سنت کے ساتھ اسٹیج پر ایک ساتھ رہنے کی بات مجھے معلوم نہیں۔اشرفیہ کے جشن سنگ بنیاد کے موقع پر حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز نے شروع میں بسکھاری کے سید زادے سے ملاقات نہ فرمائی تھی,کیوں کہ انہیں یہ خبر ملی تھی کہ بسکھاری کے سادات کرام دیوبندیوں کی تکفیر نہیں کرتے ہیں۔جب اس سید زادے نے وضاحت پیش کر دی کہ میں اس امر میں علمائے اہل سنت کے ساتھ ہوں,تب آپ نے اس سید زادے سے بڑے والہانہ انداز میں ملاقات فرمائی۔ان شاء اللہ تعالی واقعہ کی تفصیل قسط سوم میں مرقوم ہو گی۔

حضرت علامہ شفیق احمد عزیزی صاحب قبلہ مصباحی(ہالینڈ)نے ایک سال قبل مجھ سے بیان فرمایا کہ حضور مفتی اعظم قدس سرہ العزیز ظفر ادیبی پر سخت ناراصگی ظاہر فرماتے تھے۔

جواب دوم:ظفر ادیبی نے ابتدائی مرحلہ میں صرف اتنا کہا تھا کہ حسام الحرمین قرآن نہیں کہ اس کے ایک ایک حرف کی تصدیق کی جائے۔

اس نے ابتدائی مرحلہ میں حسام الحرمین میں بیان کردہ شرعی احکام کو غلط نہیں کہا تھا۔اس کے کلام کی صحیح تاویل ہو سکتی ہے۔بلا شبہہ حسام الحرمین قرآن نہیں ہے,اور اس کے ہر ایک حرف کی تصدیق لازم نہیں-ہاں,اس میں بیان کردہ شرعی احکام ضرور قرآن مقدس کے موافق ہیں۔ان شرعی احکام کا منکر ضرور مجرم ہے۔

چوں کہ احکام حسام الحرمین سے متعلق اس نے اپنے نظریات کو ظاہر نہ کیا تھا,لہذا ایسوں کے ساتھ علمائے کرام اس مقصد سے نرمی فرمائیں کہ وہ خود کی اصلاح کر لے تو یہ بہتر ہے۔

چوں کہ ظفر ادیبی کے اسلوب بیان سے غلط نظریہ کا احتمال ظاہر ہو رہا تھا,لہذا اسے جامعہ اشرفیہ مبارکپور سے برطرف کر دیا گیا,کیوں کہ طلبائے جامعہ کی فکر متاثر ہونے کا خطرہ تھا۔

ظفر ادیبی کی تکفیر 1417 مطابق 1996 میں حضرت علامہ مفتی کوثر حسن صاحب قبلہ قادری رضوی بلرام پوری نے فرمائی-اس فتوی پر بہت سے علمائے کرام کی تصدیقات ہیں۔

اس کا پس منظر یہ ہے کہ ظفر ادیبی نے مبارک پور کے ایک مشہور دیوبندی ملا کی نماز جنازہ پڑھ لی تھی۔اس پر چہ می گوئیاں ہوئیں۔اسی موقع پر دیوبندیوں کی تکفیر سے متعلق ظفر ادیبی سے سوالات ہوئے۔دوبندیوں کی تکفیر سے کف لسان کے سبب اس کی تکفیر ہوئی۔احکام نورانی ودیگر رسائل میں تفصیل ہے۔

مذہب اسلام خداوندی مذہب ہے۔یہ کوئی پنچایتی دھرم نہیں کہ ہر اکھاڑہ کے لوگ اپنے ذاتی نظریات اور اپنے سماج کے مطابق فیصلہ کر لیں۔

جس عہد میں ظفر ادیبی سے متعلق ہنگامے ہو رہے تھے,اسی عہد میں دعوت اسلامی کا پہلا جلسہ مبارک پور میں ہوا تھا۔ظفر ادیبی بن بلائے مہمان کی طرح اسثیج پر براجمان ہو گیا۔

حضور شارح بخاری قدس سرہ العزیز جلسہ کے مدعو مہمانوں میں سے تھے۔جب انہیں معلوم ہوا کہ ظفر ادیبی اسٹیج پر حاضر ہے تو آپ نے جلسہ کے منتظمین سے فرمایا کہ اسے اسٹیج سے جانے کہو,تب میں آوں گا۔اس کے چلے جانے کے بعد آپ اسٹیج پر گئے تھے۔

الحاصل جب تک اس کے غلط نظریات اس کی زبان سے ظاہر نہیں ہوئے تھے,محض احتمال کی منزل تھی,تب تک اس کے ساتھ کچھ نرمی برتی گئی,تاکہ وہ راہ راست پر آ جائے,پھر جب اس نے اپنے ما فی الضمیر اور نظریات کو بیان کر دیا,تب اس کے ساتھ سختی کی جانے لگی۔

حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کا وصال 1976میں ہوا۔ظفر ادیبی کو حضور حافظ ملت قدس سرہ العزیز کے عہد میں ہی جامعہ اشرفیہ سے برطرف کر دیا گیا تھا۔اشرفیہ سے برطرفی کے قریبا بیس/بائیس سال بعد 1996 میں اس کی تکفیر کی گئی تھی۔ممکن ہے کہ اس سے پہلے کسی اسٹیج پر وہ علما کے ساتھ بیٹھ گیا ہو۔وہ بن بلائے مہمان کی طرح سنی جلسوں میں حاضر ہو جاتا اور اسٹیج پر بیٹھ جاتا تھا۔

جواب سوم:ایک اسٹیج پر علمائے اہل سنت موجود ہوں,اس پر کوئی گمراہ یا مرتد آ کر بیٹھ جائے اور علمائے اہل سنت اس سے سلام وکلام نہ کریں تو علمائے اہل سنت پر کوئی الزام نہیں۔بسا اوقات اسٹیج بڑے ہونے کی صورت میں معلوم ہی نہیں ہوتا ہے کہ اسٹیج پر کون لوگ بیٹھے ہیں۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:30:جولائی 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے