باب اعتقادیات کے جدید مغالطے

مبسملاوحامدا::ومصلیا ومسلما

باب اعتقادیات کے جدید مغالطے

مغالطہ:
حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ العزیز فرمایا کرتے تھے کہ عوام دیوبندیہ فریب خوردہ ہیں۔

جواب اول:بلا شبہہ ہر بدمذہب جماعت کے عوام فریب خوردہ ہی ہوتے ہیں۔گمراہ جماعت کے پیشواؤں کی طرف سے جو کچھ غلط سلط ان کو بتا دیا جاتا ہے۔اسی پر وہ آمنا وصدقنا کہتے ہیں۔عوام کو کیا معلوم کہ کون سی بات غلط ہے اور کون سی بات صحیح ہے۔ہر فرقہ کے قائدین قرآن وحدیث ہی پیش کرتے ہیں,لیکن آیات مقدسہ واحادیث طیبہ کے معانی ومطالب اپنے دل ودماغ سے گڑھتے ہیں۔

غلط عقیدہ ماننے کے سبب جو شرعی حکم وارد ہوتا ہے,وہ ضرور عوام پر بھی وارد ہو گا,کیوں کہ عوام الناس شیر خوار بچے نہیں,عاقل بالغ ہیں,مکلف ہیں,پس شرعی حکم وارد ہو گا,ورنہ دنیا بھر کے مذاہب باطلہ کے عوام پر کوئی حکم ہی نہ ہو۔یہود ونصاری اور کفار ومشرکین کے عوام کو بھی حقیقت حال کی صحیح خبر نہیں۔وہ سب بھی اپنے پادریوں,راہبوں,پچاریوں,پنڈتوں اور دھرم گرؤں کے فریب کے شکار ہیں۔

بعض معتزلہ کا مذہب یہی ہے کہ ناسمجھ عوام اور عورتیں عند اللہ معذور ہیں۔اس کا تفصیلی ذکر کتاب الشفا میں ہے۔داؤد ظاہری کی طرف بھی یہ عقیدہ منسوب ہے۔جس سے متعلق امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے المعتمد المستند میں فرمایا کہ اگر داؤد ظاہری کی طرف یہ نسبت صحیح ہو تو وہ کافر ہے۔

وہابی عوام کی بات درکنار,خود امام الوہابیہ ابن عبد الوہاب نجدی کو ہمفرے نامی ایک انگریزی جاسوس نے دام تزویر میں پھنسا لیا تھا۔اسی کے دجل وفریب کے سبب نجدی نے ایک نئے مذہب کی داغ بیل ڈالی۔مشہور کتاب"ہمفرے کے اعترافات"میں اس کا تفصیلی ذکر موجود ہے۔بعض یہودیوں نے وہابی مذہب کو یہودیوں کا ایک گروہ بتایا ہے کہ یہ لوگ بظاہر اسلام کا کلمہ پڑھتے ہیں,لیکن صیہونی سازش کے شکار ہو کر اسلام سے خارج ہیں اور در اصل یہودیوں کے ایک گروہ کے مماثل ہیں جو اسلامی عقائد ونظریات کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔

اللہ تعالی کے معصوم ومحفوظ بندوں کو الگ کر دیں تو دیگر افراد انسانی میں بے شمار لوگ ابلیس اور افواج ابلیس کی فریب کاریوں کے شکار ہو کر کفر وضلالت,بت پرستی ومخلوق پرستی,چوری ورشوت خوری,بدکاری وزناکاری,قتل وغارت گری اور بہت سے جرائم قبیحہ میں مبتلا ہیں۔ان میں سب غیر مکلف نہیں,بلکہ عاقل وبالغ ہیں تو شیطان کی فریب بازی میں مبتلا ہونے کے باوجود ان سب پر خداوندی احکام جاری ہوں گے۔مکلف سے جو قول وفعل صادر ہو,اس کا وہ خود ذمہ دار ہے۔اس کا سبب خود اس کا نفس امارہ ہو,یا مردود شیطان یا کوئی سرکش انسان ہو۔

جواب دوم:یہ بات ضرور سچ ہے۔دیابنہ اپنے کفری عقائد کو عوام سے چھپاتے ہیں۔خاص کر اشخاص اربعہ کے کفریات کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ سنی حضرات ہم پر غلط الزام لگاتے ہیں۔جب کتابیں دکھا دی جائیں تو ان کفریات کلامیہ کی باطل تاویل کرتے ہیں۔کفریات کلامیہ کی باطل تاویل بھی کفر کلامی ہے۔

علمائے عرب کی تکفیر کے بارے میں کہتے ہیں کہ امام احمد رضا قادری علیہ الرحمۃ والرضوان نے ہمارے اکابر کی اردو عبارتوں کا عربی ترجمہ اس انداز سے کیا کہ ان میں کفری معانی داخل ہو گئے اور اس عربی ترجمہ کو دیکھ کر علمائے حرمین طیبین نے کفر کا فتوی دے دیا۔ہمارے اکابر کی وہ مراد نہیں جو امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز بیان فرماتے ہیں۔

دیوبندی ملاؤں سے سیکھ کر دیوبندی عوام بھی اپنے اکابر کے کفریات کی تاویل باطل کرتے ہیں اور اپنے بزرگوں کو صحیح العقیدہ مومن مانتے ہیں,حالاں کہ ان کو یہ بھی معلوم رہتا ہے کہ عرب وعجم کے علمائے کرام نے فرقہ دیوبندیہ کے عناصر اربعہ کو کافر قرار دیا ہے۔

اس طرح اشخاص اربعہ کے کفریات کلامیہ پر یقینی طور پر مطلع ہو کر اور ان پر نافذ شدہ حکم کفر سے واقف ہو کر کٹ حجتی اور ہیر پھیر کرنے والے عوام کی تعداد بھی بے شمار ہے۔ایسے لوگوں پر حکم کفر وارد ہو گا,کیوں کہ یہ لوگ کفریات پر یقینی طور پر مطلع ہیں اور ان کو یہ بھی معلوم ہے کہ علمائے عرب وعجم نے ان کے اکابر کو کافر کہا ہے۔

یہ کفریات متواتر وشہرت یافتہ ہیں۔ان کفریات کو شرعی شہرت اور شرعی تواتر حاصل ہے۔عرفی تواتر وشہرت نہیں کہ لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ جنگل میں آگ لگ گئی۔جنگل جا کر دیکھا تو وہاں آگ کا نام ونشان نہیں۔ممکن ہے کہ کسی نے دور سے جنگل میں جلتے ہوئے چراغ کو دور سے دیکھا ہو۔اسے وہم گزرا کہ شاید جنگل میں آگ لگ گئی ہے۔اس نے شہر میں جا کر کسی سے بتا دیا کہ جنگل میں آگ لگ گئی ہے,پس رفتہ رفتہ یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی۔یہ تواتر عرفی اور شہرت عرفی ہے۔جب حادثہ کی خبر دینے والےکو صحیح علم نہیں تو یہ خبر صادق نہیں,بلکہ خبر کاذب ہے اور خبر رساں کے وہم باطل پر مبنی ہے۔

حضور مفتی اعظم قدس سرہ العزیز نے رشید احمد گنگوہی کے ایک مرید سے متعلق رقم فرمایا:"نادانستہ وہ اس کے سلسلہ میں منسلک ہو گیا تو آج ہی گنگوہی کے کفریات اس پر پیش کئے جائیں۔اگرانہیں دیکھ کر وہ بے تامل اسے کافر مان لے اور اس سے بے زاری کا اظہار کر دے اور اس بیعت کو اب بیعت نہ مانے جب تو یہ سمجھا جائے گا کہ واقعی یہ شخص بے خبر تھا اور اگر اب مطلع ہو کر بھی اس کے کافر ومستحق عذاب ہونے میں شک کرے تو وہ اسی کی رسی میں گرفتار ہے"-(فتاوی مصطفویہ۔ص88)

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:09:اگست 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے