رب سلم کہنے والے غم زدا کا ساتھ ہو۔
بعض حضرات مذکورہ شعر میں لفظ ' غم زدا ' کے' ز'
کو ضمہ کے ساتھ پڑھنے کے بجائے فتحہ کے ساتھ پڑھتے ہیں جو غلط ہے ۔مذکورہ لفظ ' ز' کےضمہ کے ساتھ ہے اور آخر میں ' ہ ' کی بجائے الف ہے۔
اصل میں لفظ' غم زدا' دو زبانوں (عربی، فارسی) سے مرکب ہے غم+ زدا
جس میں غم کا معنی ہے اداسی اور لفظ' زدہ' فتحہ کے ساتھ پڑھا جائے تو فارسی مصدر' زدن' سے اسم مفعول ہوگا 'مارا ہوا ' یعنی غم زدہ کا مطلب' غم کا مارا'۔
اور لفظ "زدا' کو ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے اور آخر میں الف کا اضافہ کیا جاۓ تو فارسی مصدر' زدودن ' سے معنی ہوگا 'دور کرنے والا '
یہاں پر غم زدا کا مطلب ہوگا ' غم دور کرنے والا '۔
لہذا مذکورہ لفظ فتحہ کے ساتھ پڑھنے کی صورت میں معنی میں فساد لازم آۓ گا تلفظ کے اعتبار سے اور لکھتے وقت مذکورہ لفظ کے املا کا خیال رکھیں ۔جس کی اصلاح از حد ضروری ہے ۔✍✍
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں