••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚شب معراج حضورﷺ کا قدم مبارک حضور غوث الاعظم رضی ﷲ عنہ کے کندھے پر! کیا یہ واقعہ درست ہے؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں معراج کی رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کے کندھے پر قدم رکھ کر براق پر سوار ہوئے یہ واقعہ کہاں سے ثابت ہے اس کے راوی کون ہیں کیا یہ حدیث شریف سے ثابت ہے یا خود سلطان الاولیاء حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کیونکہ جنتی کتابوں میں اس واقعہ کو نقل کیا گیا وہاں پر واقعہ موجود ہے روایت کا تذکرہ نہیں ہے امام اہلسنت اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ عنہ نے اس واقعہ کو فتاوی افریقہ میں تحریر فرمایا ہے اور تفریح الخاطر وغیرہ میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم شب معراج میں حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے دوش مبارک پر پائے انور رکھ کر براق پر تشریف فرما ہوئے اور بعض کے کلام میں ہے کے عرش پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جاتے وقت ایسا ہوا.
ارباب علم و دانش سے خصوصی التماس ہے اس واقعہ کے تعلق صحیح رہنمائی فرمائیں۔۔ جزاک اللہ خیرا
*المستفتی: سید رضوان قادری رضوی کرناٹکا*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ*
*الجواب:* یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ جس فتاویٰ پر امام اہلسنت کی تصدیق ہو گئی اب اس میں شکوک وشبہات کی گنجائش باقی نہیں رہتی، لہٰذا جب امام اہلسنت نے فتاویٰ افریقہ میں فرمایا ہے تو درست ہی ہے، مزید قوت کیلئے فقیر آپ کو فتاویٰ رضویہ سے حوالہ دے رہا ہے وہاں پر آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں جس کتاب سے مذکورہ روایت کو نقل کیا گیا ہے اس عظیم ہستی (مصنف) کی بھی وضاحت آپ نے فرمائی ہے کہ کتنے قابل رہے ہیں، آپ فرماتے ہیں:
اس پر براق کا شرمانا،پسینہ پسینہ ہوکر شوخی سے باز رہنا،پھر حضور پرنور صلوات اللہ تعالٰی وسلامہ علیہ کا سوار ہونا،یہ مضمون تو ابوداود وترمذی ونسائی وابن حبان وطبرانی وبیہقی وغیرہم اکابر محدثین کی متعدد احادیث صحاح وحسان وصوالح سے ثابت۔
*" کما بسط اکثرھاالمولی الجلال السیوطی قدس سرہ فی خصائصہ الکبرٰی وغیرہ من العلماء الکرام فی تصانیفھم الحسنٰی۔*
جیسا کہ اس میں سے اکثر کی تفصیل امام جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب *"الخصائص الکبرٰی "* میں اور دیگر علماء کرام نے اپنی شاندار تصانیف میں فرمائی ہے،
اوراس کا حیا کے سبب براہ تذلل وانقیادپست ہوکر لپٹ جانا بھی حدیث میں وارد ہے۔
*" ففی روایۃ عند ابن اسحٰق رفعا الی النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قال فارتعشت حتی لصقت بالارض فاستویت علیہا "*
اور ایك روایت میں ابن اسحٰق سے مرفوعًا مروی ہے کہ حضور پر نور صلوات اللہ و سلامہ علیہ فرماتے ہیں:جب جبریل نے اس سے کہا تو براق تھرّا گیا اور کانپ کر زمین سے چسپاں ہو گیا، پس مٰیں اس پر سوار ہوگیا۔صلی اللہ تعالٰی علیہ وعلٰی اٰلہٖ و صحبہ و بارك وسلم۔
اوریہ روایت کہ سوال میں تحفہ قادریہ سے ماثور،اس کی اصل بھی حضرات مشائخ کرام قدست اسرارہم میں مذکور۔۔۔۔۔ فاضل عبدالقادر قادری عــــــہ بن شیخ محی الدین اربلی،تفریح الخاطر فی مناقب الشیخ عبدالقادررضی اللہ تعالٰی عنہ میں لکھتے ہیں کہ جامع شریعت وحقیقت شیخ رشید بن محمد جنیدی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کتاب حرزالعاشقین میں فرماتے ہیں:
*" ان لیلۃ المعراج جاء جبرئیل علیہ السلام ببراق الٰی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اسرع من البرق الخاطف الظاھر، و نعل رجلہ کالھلال الباھر، و مسمارہ کالانجم الظواھر، ولم یأخذہ السکون و التمکین لیرکب علیہ النبی الامین، فقال لہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، لم تسکن یا براق حتی ارکب علٰی ظھرک، فقال روحی فداءً لتراب نعلك یارسول اللہ اتمنی ان تعاھدنی ان لا ترکب یوم القٰیمۃ علٰی غیر حین دخولك الجنۃ،فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم یکون لك ماتمنیت، فقال البراق التمس ان تضرب یدك المبارکۃ علٰی رقبتی لیکون علامۃ لی یوم القٰیمۃ، فضرب النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یدہ علٰی رقبۃ البراق، ففرح البراق فرحا حتی لم یسع جسدہ روحہ و نمٰی اربعین ذراعا من فرحہ و توقف فی رکوبہ لحظۃ لحکمۃ خفیۃ ازلیۃ، فظھرت روح الغوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ وقال یا سیدی ضع قدمك علٰی رقبتی و ارکب، فوضع النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قدمہ علٰی رقبتہ و رکب، فقال قدمی علٰی رقبتك و قدمك علٰی رقبۃ کل اولیاء اللہ تعالٰی انتہٰی۔*
یعنی شب معراج جبریل امین علیہ الصلوٰۃ والسلام خدمت اقدس حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں براق حاضر لائے کہ چمکتی اُچك لے جانیوالی بجلی سے زیادہ شتاب رو تھا، اور اس کے پاؤں کا نعل آنکھوں میں چکا جوند ڈالنے والا ہلال اور اس کی کیلیں جیسے روشن تارے۔حضور پُر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی سواری کے لئے اسے قرار و سکون نہ ہوا، سیدِ عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس سے سبب پوچھا: بولا: میری جان حضور کی خاك نعل پر قربان، میری آرزو یہ ہے کہ حضور مجھ سے وعدہ فرمالیں کہ روز قیامت مجھی پر سوار ہوکر جنت میں تشریف لے جائیں۔حضور معلّٰی صلوات اللہ تعالٰی و سلامہ علیہ نے فرمایا: ایسا ہی ہوگا۔براق نے عرض کی: میں چاہتا ہوں حضور میری گردن پر دست مبارك لگادیں کہ وہ روز قیامت میرے لیے علامت ہو۔حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے قبول فرمالیا۔دست اقدس لگتے ہی براق کو وہ فرحت و شادمانی ہوئی کہ روح اس مقدار جسم میں نہ سمائی اور طرب سے پھول کر چالیس ہاتھ اونچا ہوگیا۔حضور پُر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو ایك حکمت نہانی ازلی کے باعث ایك لحظہ سواری میں توقف ہوا کہ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روح مطہر نے حاضر ہوکر عرض کی: اے میرے آقا ! حضور اپنا قدم پاك میری گردن پر رکھ کر سوار ہوں۔سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی گردن مبارك پر قدم اقدس رکھ کر سوار ہوئے اور ارشاد فرمایا:" میرا قدم تیری گردن پر اور تیرا قدم تمام اولیاء اللہ کی گردنوں پر۔"
*( 📕تفریح الخاطر فی مناقب الشیخ عبدالقادرالمنقبۃ الاولی ص (۲۴/٢٥) سنی دارالاشاعت علویہ رضویہ فیصل آباد*
*( 📚بحوالہ فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۲۸) ص (۴۰۵/۴٠٧) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار*
*✅الجواب صحیح : حضرت مولانا مشاھد رضا حشمتی صاحب قبلہ*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں