محبّتوں کے دیے روشن ہیں

*محبّتوں کے دیے روشن ہیں*

  اعلیٰ حضرت امام احمد رضاؔ بریلوی نے جو اپنے آفاقی سلام میں رحمت کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’جانِ رحمت‘‘ اور ’’شمعِ بزمِ ہدایت‘‘ کہا لاریب خوب کہا۔ اس لیے کہ رحمت کی وہ جان ہیں۔ وہ کیا آئے رحمتیں چھاگئیں۔ زحمت کا دور رُخصت ہوا۔ بزمِ ہدایت کی آخری شمع ہیں آقا صلی اللہ علیہ وسلم۔ خاتم الانبیاء کی روشنی سے اولین وآخرین منور ہورہے ہیں۔ قیامت تک انھیں کی روشنی کائنات کو نور نور رکھے گی۔ بزمِ محشر انھیں کے نورِ اقدس سے منور ہوگی۔ رب کریم نے عظمت عطا کی۔ ذرۂ ناچیز سے کم تر بشر خاک ان کی عظمتیں کم کرسکیں گے۔ رب نے بڑھایا ایسا کہ ہر لحظہ عظمت میں اضافہ ہورہا ہے۔ہر لمحہ درود وسلام کے والہانہ نغمے آفاق میں گونج رہے ہیں۔ محبتوں کی سوغات عقیدتوں کی تھالی میں سجا کر پیش کی جارہی ہے۔ عشاق کے قافلے رواں دواں ہیں۔ فرشتگانِ الٰہی قطار در قطار درِ محبوب پر آتے اور محبتوں کی سوغات نذر کرتے ہیں۔ درود وسلام کا سلسلہ صبحِ قیامت تک جاری رہے گا۔ رب کریم محبوب کی شان ایسی بڑھا رہا ہے کہ مٹانے والے مٹ گئے۔ ذکر پاک پھیلتا ہی جارہا ہے۔ دلوں کے طاق پر محبتوں کے دیے روشن ہیں   ؎

مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام

غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے