*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚کن صورتوں میں مچھلی کھانا حرام اور حلال ہے؟📚*
*◆ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ◆*
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسںٔلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر مچھلی پانی میں مر جائے تو کن کن صورتوں میں کھانا جاںٔز ہے اور کن کن صورتوں میں کھانا نا جائز ہے ؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی ۔
*ساںٔل : محمد رمضان القادری نعیمی امجدی مقام کپل وستو نیپال*
*◆ــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــ◆*
*وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*الجوابــــ بعون الملک الوھاب:*
اگر مچھلی پانی میں اپنی طبعی موت مر کر پانی کے سطح پر الٹ گئی ہو تو اس کا کھانا حرام ہے اور اگر مچھلی کو پانی میں لاٹھی سے مارا اور وہ مر کر الٹی تیرنے لگی یا جال میں پھنس کر یا پانی کی قلت یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے یا پانی کی گرمی یا سردی سے مر جائے تو ان سب صورتوں میں اس کا کھانا حلال ہے جیسا کہ سنن ابن ماجہ میں ہے کہ " قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما ألقى البحر أو جزر عنه ، فكلوه ، و ما مات فيه فطفا فلا تأكلوه " اھ یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ دریا نے جس مچھلی کو پھینک دیا ہو اور وہاں سے پانی جاتا رہا اسے کھاؤ اور جو پانی میں مر کر تیر جائے اسے نہ کھاؤ " اھ *( سنن ابن ماجہ ج 2 ص 1081 رقم حدیث : 3247 : کتاب الصید ، دار احیاء الکتب العربیۃ)* اور در مختار مع رد المحتار میں ہے کہ " ولا يحل حيوان مائي إلا السمك الذي مات بآفة ولو متولدا في ماء نجس ولو طافية مجروحة و هبانية (غير الطافي) على وجه الماء الذي مات حتف أنفه وهو ما بطنه من فوق، فلو ظهره من فوق فليس بطاف فيؤكل كما يؤكل ما في بطن الطافي، وما مات بحر الماء أو برده وبربطه فيه أو إلقاء شيء فموته بآفة و هبانية ۔ الأصل في إباحة السمك أن ما مات بآفة يؤكل، وما مات بغير آفة لا يؤكل " اھ *( در مختار مع رد المحتار ج 6 ص 306 : دار الفکر بیروت )* اور بدائع الصنائع میں ہے کہ " أما الذي يعيش في البحر فجميع ما في البحر من الحيوان محرم الأكل إلا السمك خاصة فإنه يحل أكله إلا ما طفا منه " اھ
*( بدائع الصنائع ج 5 ص 35 : دار الکتب العلمیہ بیروت )*
اور بہار شریعت میں ہے کہ " جو مچھلی پانی میں مر کر تَیر گئی یعنی جو بِغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سَطْح پر اُلٹ گئی وہ حرام ہے ، مچھلی کو مارا اور وہ مرکر اُلٹی تیرنے لگی ، یہ حرام نہیں ۔۔۔ پانی کی گرمی یا سردی سے مچھلی مرگئی یا مچھلی کو ڈورے میں باندھ کر پانی میں ڈال دیا اور مرگئی یا جال میں پھنس کر مرگئی یا پانی میں کوئی ایسی چیز ڈال دی جس سے مچھلیاں مرگئیں اور یہ معلوم ہے کہ اس چیز کے ڈالنے سے مریں یا گھڑے یا گڑھے میں مچھلی پکڑ کر ڈال دی اور اس میں پانی تھوڑا تھا اس وجہ سے یا جگہ کی تنگی کی وجہ سے مر گئی ان سب صورتوں میں حلال ہے " اھ
*( بہار شریعت ج 3 ص 324 : حلال و حرام جانوروں کا بیان )*
*واللہ اعلم باالصواب*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*فقیـر کــریــم اللـہ رضـوی، خــادم التــدریـس دار العلـوم مخـدومـیہ اوشـیورہ بــرج جــوگیشـوری ممبئی۔ مــوبـائل نمـبـر*
*7666456313*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:مفــتی محــمد اسـماعــیل خـان امجــدیؔ غفــرلــہ۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح:فـقــیر محــمـد مـعـصــوم رضـا نــوری عـفی عنـــہ۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں