📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
🕯سلطان الہند خواجہ سید معین الدین حسن چشتی اجمیری رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اسمِ گرامی: سید محمد حسن۔
کنیت: معین الدین۔
القابات: سلطان الہند، خواجہ غریب نواز، عطائے رسول، نائب النبی فی الہند۔
سلسلہ نسب: خواجہ معین الدین بن سید غیاث الدین بن سید کمال الدین بن سید احمد حسین بن سید طاہر بن سید عبدالعزیز بن سید ابراہیم بن امام علی رضا بن موسیٰ کاظم بن امام جعفر بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن علی المرتضیٰ۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
ولادت باسعادت: آپ کی ولادت 14 رجب 530ھ [بقول بعض 537ھ 527] بمطابق 1135ء میں بمقام "سنجر" (ایران) میں ہوئی۔ آپکی نشو و نما "خراسان" میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے گھر پر ہوئی۔ مزید حصولِ علم کیلئے "سمرقند" اور "بخارا" کیطرف سفر کیا کیونکہ ان ایام میں یہی بلاد علوم و فنون کے مراکز تھے۔ حفظ القرآن اور چند ابتدائی علوم و فنون کی کتب مولانا شرف الدین علیہ الرحمہ سے پڑھیں۔ جمیع علومِ نقلیہ و عقلیہ کی تکمیل مولانا حسام الدین بخاری علیہ الرحمہ ہوئی۔
بیعت و خلافت: شیخ الاسلام حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ سے 558ھ میں بیعت و خلافت حاصل ہوئی۔
سیرت و خصائص: خواجہ خواجگان، فخر کون و مکان، معین الحق، محبوب خدا، عاشق ذات الہ، حجت الاولیاء، سراج الاولیاء، زبدۃ العرفاء، شمس الاصفیاء، فخر الکاملین، عارف باللہ، مظہر انوار، مقتدائے دین، قطب الاقطاب، غوث المشائخ، سلطان العاشقین، منہاج المتقین، حاجی الحرمین، امام ارباب طریقت، پیشوائے اصحاب حقیقت، مستغرق در ذات ذوالجلال، ناطق بلسان احوال، ہندالولی، سلطان الہند، عطائے رسول، غریب نواز حضرت خواجہ معین الحق و الدین حسن سنجری اجمیری قدس سرہ۔
آپ نجیب الطرفین سید ہیں۔ آپ محسن ہند ہیں۔ برصغیر میں اسلام کی دلکش بہاریں آپ کی دعوت و تبلیغ اور رشد و ہدایت کا نتیجہ ہیں۔ آپ کے خلفاء و متوسلین خاکِ ہند کے جس خطے پر پہنچے، اسلام کا بول بالا ہوتا چلا گیا۔ نورِ ہدایت پھیلتا چلا گیا اور کفر کا اندھیرا چھٹتا چلا گیا۔ آپ کی کرامت آثار نگاہ ِفیض سے بالکل پہلی بار دہلی اور اجمیر کے ایوانوں میں مسلمانوں کی حکومت کا پرچم لہرایا۔
سیر الاولیاء کے مصنف سید کرمانی رقم طراز ہیں: اس آفتاب (خواجہ) کے طلوع ہونے سے قبل پورے ہندستان میں کفر و بت پرستی کا رواج تھا اور ہند کا ہر سرکش "انا ربکم الاعلٰی" کا دعوی کرتا تھا، اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا شریک کہتا تھا، وہ پتھر، ڈھیلے، گھر، درخت، چوپایوں اور گائے اور ان کے گوبر کو سجدہ کرتے تھے۔ اور کفر کی تاریکی سے ان کے دلوں کے تالے اور بھی مضبوط ہو رہے تھے۔ اہل یقین کے اس آفتاب کے مبارک قدموں کی برکت سے جو رد حقیقت معین الدین تھے، اس ملک کی تاریکی اسلام کے نور سے جگمگا اٹھی۔ (سیر الاولیاء، ص 47)
آپ کی نگاہِ ولایت جس شخص پر پڑتی دل کی دنیا بدل جاتی، رہزن آتا رہبر بن جاتا ، قاتل آتا محافظ بن جاتا، سرکش آتا غلام بن جاتا، کافر آتا مسلمان بن جاتا، فاسق آتا متقی بن جاتا، دشمن آتا حاشیہ بردار بن جاتا، جادوگر آتا تائب ہوکر عاملِ قرآن بن جاتا۔ رسالہ "احوال پیرانِ چشت" میں ہے:
"نظر شیخ معین الدین بر فاسق کہ افتادے در زمان تائب شدے، باز دگر معصیت نہ کردے" یعنی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی نگاہ جس فاسق پر پڑجاتی اسی وقت توبہ کر لیتا اور پھر گناہ کے قریب نہ بھٹکتا۔
حضرت سلطان الہند نے ہندوستان میں بلاشبہ کفر شکن تحریک برپا کی تھی۔ جو کام ہزاروں تلواریں نہیں کر سکیں، وہ ایک عارف باللہ کی خاموش اور اخلاقی تحریک نے کر دکھایا۔ آپکی کوششوں سے ہندوستان "دارا لاسلام" بن گیا۔
وصال: آپ کا وصال 6 رجب المرجب 633ھ [بقول بعض 632ھ یا 627ھ] بمطابق 1229ء [یا 1236ء] میں ہوا۔ وقتِ وصال آپ کی مقدس پیشانی پر یہ نقشِ جمیل ظاہر ہوا "ھذا حبیب اللہ مات فی حب اللہ"۔ مزار پُرانوار اجمیر شریف (انڈیا) میں منبع فیوض و برکات ہے۔
ماخذ و مراجع: مرأۃ الاسرار۔ خزینۃ الاصفیاء، ج 2۔ انسائیکلوپیڈیا اولیاء کرام۔ اخبار الاخیار۔
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
◈◈⊰──────⊱◈◈◈⊰──────⊱◈◈
*مرتبیـن📝 شمـس تبـریز نـوری امجـدی، محمـد یـوسف رضـا رضـوی امجـدی "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 966551830750+/ 9604397443+*
◈◈⊰──────⊱◈◈◈⊰──────⊱◈◈
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں