*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚عیدگاہ میں کھانا پکا کر تناول کر سکتے ہیں یا نہیں؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عیدگاہ میں کھانا پکا کر کھانا کیسا ہے دلیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
*المستفتی: محمد صابر رضا اندور ایم پی۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ*
*الجواب :*
عیدگاہ میں کھانا پکانا اور تناول کرنا جائز رکھا جائے گا کیونکہ جملہ احکامِ مسجد عیدگاہ پر لاگو نہیں ہوتے، بلکہ صرف نماز میں اقتداء کے حق میں عیدگاہ کو مسجد کا حکم ہے!
درمختار میں ہے:
*'- اما المتخذ لصلٰوۃ جنازۃ او عید فھو مسجد فی حق جواز الاقتداء وان انفصل الصفوف رفقا بالناس لا فی حق غیرہ بہ یفتی نھایۃ "-*
لوگوں کی سہولت کی وجہ سے عیدگاہ اور جنازہ گاہ جواز اقتداء کے حق میں مسجد ہے اگر چہ صفیں متصل نہ ہوں، ہاں اس کے علاوہ میں یہ حکم نہیں، اسی پر فتوٰی ہے نہایہ
*(📘درمختار باب مایفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیہا جلد (۱) ص (۹۳) مطبوعہ مجتبائی دہلی )*
بحرالرائق میں ہے :
*"، اختلفوا فی مصلی الجنازۃ و العید فصحح فی المحیط فی مصلی الجنائز انہ لیس لہ حکم المسجد اصلا وصحح فی مصلی العید کذلك الا فی حق جواز الاقتداء وان لم تتصل الصفوف وفی النھایۃ وغیرھا والمختار للفتوی فی المسجد الذی اتخذ لصلٰوۃ الجنازۃ والعید انہ مسجد فی حق جواز الاقتداء وان انفصل الصفوف رفقا بالناس وفیما عدا ذلك لیس لہ حکم المسجد اھ وظاھر ما فی النھایۃ انہ یجوز الوطئ والبول والتخلی فی مصلی الجنائز و العید ولا یخفی ما فیہ فان البانی لم یعدہ لذلك فینبغی ان لا تجوز ھذہ الثلثۃ وان حکمنا بکونہ غیر مسجد وانما تظھر فائدتہ فی بقیۃ الاحکام التی ذکرناھا وفی حل دخول للجنب والحائض "* اھ
جنازہ گاہ اور عیدگاہ میں اختلاف ہے محیط میں اسے صحیح کہا کہ جنازہ گاہ کا حکم بالکل مسجد والا نہیں اور عیدگاہ کے بارے میں یہی صحیح ہے مگر جواز اقتدا کے حق میں مسجد والا ہے اگر چہ صفیں متصل نہ ہوں، عنایہ وغیرہ میں ہے کہ لوگوں کی رعایت کی وجہ سے فتوٰی میں مختار یہ ہے کہ عیدگاہ اور جنازہ گاہ جوازِ اقتدا کے حوالے سے مسجد کے حکم میں ہیں اگرچہ صفیں متصل نہ ہوں اور ان کے علاوہ میں مسجد کا حکم نہیں اھ نہایہ کی عبارت سے یہی ظاہر ہے کہ عیدگاہ اور جنازہ گاہ کے اوپر وطی اور بول وبراز جائز ہے اور یہ محل نظر ہے کیونکہ بانی نے اسے اس لئے نہیں بنایا لہذا اگر چہ انھیں ہم مسجد کا حکم نہیں دیتے مگر یہ تینوں چیزیں ( وطی، بول و براز ) اس کے اوپر جائز نہیں اور اس کا فائدہ بقیہ احکام میں ظاہر ہوگا جو ہم ذکر کر رہے ہیں اور جنبی وحائضہ کا داخلہ بھی ہوسکتا ہے،
*( 📚بحر الرائق بحوالہ فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۸) ص (۵۷۶) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار۔*
*✅الجواب صحیح : خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں