بہن کی شادی کے بدلے ترکہ سے محروم کرنا کیسا؟

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚بہن کی شادی کے بدلے ترکہ سے محروم کرنا کیسا؟📚* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیافرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ باپ کے مرنے کے بعد زاہدہ نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ میرے باپ کے مال میں سے میرا حصہ دو ، بھائیوں نے جواب دیا کہ ہم لوگوں نے تمہاری شادی میں پانچ لاکھ خرچ کیا ہے اب حصہ کیسا لیتی ہو یہ جواب بھائیوں کا درست ہے یا حصہ دیا جائے گا زاہدہ کی شادی باپ کے مرنے کے بعد بھائیوں نے کی تھی - مفصل حوالہ کے ساتھ جواب دے کر کرم فرمائیں۔
*سائل: محمد شمشیر رضا اجمیر شریف*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب:*
  صورت مستفسرہ میں بر صدق مستفتی وانحصار ورثہ فی المذکورین زاہدہ کو اپنے والد کے مال متروکہ سے حصہ ملے گا بھائیوں کا شادی میں خرچ کرنا بطور تبرع واحسان ہے اسے ترکہ میں شامل کرنا غلط اور خلاف مروت ہے

 جیساکہ حضور اعلی حضرت سیدی امام احمدرضا فاضل بریلوی رضی الله تعالی عنہ فتاوی رضویہ شریف ج دہم قدیم ص ۱۱۰/پر ارشاد فر ماتے ہیں جو کچھ مصارف بالائی جس قاصرہ کی شادی میں ہوئے وہ دولہن کے حصہ میں مجرا نہیں ہو سکتے ۔
*"- لانا وان قلنا بوصاية بكر دلالة كما اشرنا اليه فقد انقطعت الولاية بالبلوغ رد المحتار میں عنایہ سے ہے ، انهم ( یعنی الوارثة الكبار ) اذا كانو حضور اليس للوصئ التصرف في التركة اصلا الا اذا الخ "-*
 تو ان مصارف میں جو کچھ بکر نے صرف کیا بہنوں کے ساتھ تبرع واحسان ہوا جسے کسی سے مجرا نہ پائیگا ،،،،،،،،،،،،،،،

*(📘اسی طرح فتاوی بحرالعلوم ج/۶/ص ۴۲/ پر حضور بحر العلوم علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں )*
رہ گیا شادی بیاہ کے اخراجات کا معاملہ تو اولا چھوٹے بھائیو نے اپنے ذاتی پیسہ سے کیا ، یہ ان کا تبرع واحسان ہے یہ اس لئے نہیں کیا جاتا کہ اس کو واپس لیا جائے اور اگر مشترکہ سرمایہ سے کیا تو اس میں تو خود ان کا بھی حصہ تھا ، اور عرفا مشترکہ خاندان میں ہر شخص کو اپنی ضرورت کے موافق خرچ کی اجازت رہتی ہے کمی بیشی کا کچھ لحاظ نہیں ہوتا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اس لے زاہدہ کی شادی میں جو کچھ خرچ ہوا وہ تبرع واحسان ہے اسے ترکہ میں شامل کرکے زاہدہ کو ترکہ سے محروم کرنا سراسر ظلم ہے  
بخاری شریف کی حدیث ہے *-" من اخذ من الارض شيٸا بغير حق خسف به يوم القيامة الئ سبع ارضين "-*
 یعنی جس نے ناحق زمین کا کچھ بھی حصہ لےلیا وہ قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا ،،  
اس لئے زاہدہ کا بھائی اللہ اور اس کے رسول کا خوف رکھے اور اس کا حصہ شرعی جو ہے وہ ادا کرے

*واللہ اعلم بالصواب*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*✍🏻کتبــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مفتی محمد رضا امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی دارالعلوم رضویہ بڑا بریارپور مشرقی چمپارن بہار مقام ہرپوروَا باجپٹی سیتامڑھی بہار۔*

*✅الجواب صحیح : محمد عمیر رضا قادری مرکزی باڑاوی، مدینة العلماء باڑا شریف سیتامڑھی بہار۔*
https://t.me/Faizan_E_DarulUloom_Amjadia_Ngp
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے