••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*📚ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا، انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا۔ ان اشعاروں کا پڑھنا اور سننا کیسا؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام عليكم ورحمة الله وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں اہلِ علم علماء کرام مسئلہ ذیل میں کہ محفل میلاد میں ایک چترویدی صاحب اپنی خطابت کے درمیان اس طرح کے الفاظ پڑھتے ہیں وہ الفاظ یہ ہے،
تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا
انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا
اچھا ہے ابھی تک تیرا کچھ نام نہیں ہے
تجھ کو کسی مذہب سے کوئی کام نہیں ہے
جس علم نے انسان کو تقسیم کیا ہے
اس علم کا تجھ پر کوئی الزام نہیں ہے
تو بدلے ہوئے وقت کی پہچان بنے گا
انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا
مالک نے ہر انسان کو انسان بنا یا
ہم نے اسے ہندو یا مسلمان بنایا
قدرت نے بخشی تھی ہمیں ایک ہی دھرتی
ہم نے کہیں بھارت کہیں ایران بنایا
تو ہندو بنے گا نہ مسلمان بنے گا
انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا
تفتیش امر یہ ہے کہ اس طرح کا کلام محفل میلاد میں پڑھنا اور سن کر پسند کرنا از روۓ شرع کیسا ہے
پڑھنے والے چترویدی صاحب پر کیا حکم نافذ ہوگا مع دلیل جواب عنایت فرماکر عند الله اجر عظیم کے مستحق بنیں۔
*المستفتی: عبد الصمد نہرنیاں ہرلاکھی مدھوبنی بہار۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ*
*الجواب :*
تو ہندو بنےگا نہ مسلمان بنے گا ۔
انسان کی اولاد ہے انسان بنے گا ۔
یعنی اس میں دین کا سراسر انکار ہے جبکہ رب تعالیٰ کا فرمان ہے ۔ ان الدین عند اللہ الاسلام ۔
جس علم نے الخ ۔
اس میں بھی علم کی توہین و تنقیص ہے۔ جبکہ کہا گیا ہے ۔ العلم نور ۔ یعنی علم نور اور نور کا کام ہے روشنی دینا نہ کہ تقسیم کرنا ۔الغرض مذکورہ شعر محفل میلاد ہی نہیں بلکہ ہر جگہ پڑھنا ناجائز اور اسی شعر کے مطابق عقیدہ رکھنے والے کا ایمان سلب، کفر و ارتداد سے خالی نہیں اس چترویدی مولوی اور جتنے اشخاص سن کر خوشی کا اظہار کئے ان سب پر توبہ و استغفار لازم انکی بیویاں نکاح سے نکل گئیں، تجدید نکاح وغیرہ ضروری کیونکہ مسلم و غیر مسلم میں امتیاز ہی ایمان ہے اگر کوئی مذہب ہی نہ ہوتا تو پھر قرآن کریم میں اسلام کو کیوں کر ذکر کیا جاتا؟ لہٰذا کسی کا مذہب حق پر ہو یا نہ ہو اس سے ہمیں کیا واسطہ مگر اسلام حق پر ہے اور اسکی حق و صداقت سے روگردانی ہی کفر ہے،
قال الله تعالیٰ:
*"، اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ۫ "،*
بیشک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے،
*( 📕القرآن الکریم پارہ (۳) سورہ آل عمران آیت (۱۹) ترجمہ کنزالایمان )*
منح الروض الازہر میں ہے:
*"- و فی الظھیریۃ من وضع قلنسوۃ المجوس علی راسہ فقیل لہ فقال ینبغی ان یکون القلب سویا کفر '-* (ملخصًا)
ظہیریہ میں ہے جس نے مجوسی کی ٹوپی سر پر رکھی اسے بتایا گیا تو کہنے لگا بس دل صحیح ہونا چاہئے، وہ کافر ہے۔
*( 📕منح الروض الازہر شرح الفقہ الاکبر فصل فی العلم والعلماء ص (۱۸۵) مطبع مصطفی البابی مصر )*
نیز امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
مسلم و ہندو میں امتیاز اسلام و کفر کا امتیاز ہے اور وہ موقوف نہیں ہو سکتا جب تك مسلم مسلم اور کافر کافر ہیں اور یہ اس کلام کی مراد نہیں ہو سکتی کہ سب ہندوؤں کو مسلمان کرلیں گے کہ اس کے لئے کسی نئے مذہب کی کیا حاجت، تو ضرور یہ مراد ہے کہ ایك ایسا مذہب ایجاد کریں گے جو نہ ہندو کو ہندو رکھے نہ مسلمان کو مسلمان، اور وہ نہ ہوگا مگر کفر کہ اسلام کے سوا جو کچھ ہے سب کفر ہے،
*( 📕 فتاویٰ رضویہ شریف جدید جلد (۱۴) ص (۴۰۳/۴۰۴) مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )*
*🔸واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم وعلمه جل مجدة أتم وأحكم 🔸*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبــــــــــــــــــــــــــــــــه:*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار۔*
*✅الجواب صحیح : خلیفۂ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ۔*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی شان محمد مصباحی القادری صاحب قبلہ فرخ آباد یوپی۔*
*✅الجواب صحیح : محمد عمیر رضا قادری مرکزی باڑاوی، مدینة العلماء باڑا شریف سیتامڑھی بہار۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں