مفتی محمد انور نظامی مصباحی قاضی ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ
قسط (٣)
قضا اور کفارہ
مذکورہ تفصیلات سے یہ واضح ہوا کہ فساد روزہ کی تین صورتیں ہیں (1) صورتاً اور معنی فساد(٢) صرف صورتاً فساد(٣)صرف معنی فساد۔
وجوب کفارہ کے لیے کمال جنایت درکار ہے جو کہ صرف پہلی صورت میں ہے، لہذا جب صورتاً اور معنی دونوں طرح سے فساد موجود ہوگا تو کفارہ بھی واجب ہوگااور اخیر کی دونوں صورتوں میں جنایت میں صورتاً یا معنی نقص کی وجہ سے صرف قضاء لازم ہے, کفارہ نہیں ۔
ہدایہ میں ہے:
وجود المنافي صورة او معنى يكفي لايجاب القضاءاحتياطا اما الكفارةفتفتقر الى كمال الجنايه لانها تندرءبالشبهات كالحدود. (هدايه ج١ص١٩٧)
عنایہ شرح ہدایہ میں ہے:
وهذا لان الكفاره اعلى عقوبات المفطر لافطاره لا يعاقب بها الا بعد بلوغ الجنايه نهايتها، لانها هنا جناية من جنسها ابلغ منها وهي الجماع صورة ومعنى.
بدائع الصنائع میں ہے:
واما وجوب الكفارة فيتعلق بافساد مخصوص و هو الافطار الكامل بوجود الاكل او الشرب او الجماع صورة ومعنى متعمدا من غير عذر مبيح ولا مرخص ولا شبهة الاباحة.
(بدائع الصنائع ج٢ص١٤٧)
"کفارہ کا وجوب خاص فساد سے متعلق ہے اور وہ ہے "افطار کامل" یعنی کھانا یاپینایا جماع صورتاً معنی دونوں طرح ہو اور عمدا ہو بغیر کسی عذرمبیح و مرخص ، یا شبہ اباحت کے ہو۔"
غیر رمضان کے روزے میں کفارہ نہیں
کنز الدقائق میں ہے:
ولا كفارةبالانزال فيما دون الفرج وبا فسادصوم غير رمضان.
اس کی شرح البحر الرائق میں ہے :
اي لا كفارة في افساد صوم غيراداء رمضان لان الافطارفي رمضان ابلغ في الجنايةلهتك حرمةالشهر فلايلحق به غيره. (البحر الرائق ج٢ص٤٨٤)
(جارى)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں