روزے کی حالت میں علاج کے کچھ نئے مسائل / قسط چہارم

روزے کی حالت میں علاج کے کچھ نئے مسائل

مفتی محمد انور نظامی مصباحی قاضی ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ

قسط (4)

منفذاور مسام 
جوف یادماغ تک کسی چیز کی رسائی کے راستے دو طرح کے ہیں۔
(١)منفذ(٢) مسام
منفذ:
 اصلی راستے جن کا تعلق جوف یا دماغ سے بلا واسطہ ہے جیسے ناک، منہ ،پاخانہ کا راستہ عورت کی شرمگاہ یہ سب منفذ ہیں۔
مسام:
بدن کےوہ باریک سوراخ جن سے بالواسطہ ترشح کے ذریعے کوئی چیز نکلے یا اندر جائے۔جیسے پسینہ نکلنے کے سوراخ پورے جسم میں پھیلے ہوئے ہیں اور آنسو نکلنے کے راستےآنکھوں میں ہیں۔یہ سب مسامات کہے جاتے ہیں ۔
منفذ کے ذریعہ جوف یا دماغ تک کسی چیز کا پہنچنا مفسد صوم ہے یعنی روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور مسامات کے ذریعے کوئی چیز پہنچے تو روزہ نہیں ٹوٹتا جیسا کہ غسل سے پانی کی ٹھنڈک دل و دماغ تک پہنچتی ہے مگر اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
بدائع الصنائع میں ہے:
وما وصل الى الجوف او الى الدماغ من المخارق الاصليۃ كالانف والاذن والدبر بان استعط اواحتقن او اقطرفى أذنه فوصل الى الجوف او الى الدماغ فسد صومه. اما اذا وصل الى الجوف فلاشك فيه لوجود الاكل من حيث الصورة وكذا اذا وصل الى الدماغ لانه له منفذ الى الجوف فكان بمنزلۃ زاوية من زوايا الجوف ...... وامام ما وصل الى الجوف او الى الدماغ من غير المخارق الاصليۃ بان داوی الجائفةاوالأمة بدواء يابس لا يفسد. لانه لم يصل الى الجوف ولا الى الدماغ....... لان الوصول الى الجوف من المخارق الاصليۃ متيقن به ومن غيرها مشكوك فيه ،فلانحكم بالفساد مع الشك.
(بدائع الصنائع ج٢ص١٤٠)
جو چیز پیٹ یا دماغ تک اصلی راستوں جیسے ناک، کا ن، دبر کے ذریعے سے پہنچی مثلاً ناک میں دواڈالا،یاحقنہ لیایا کان میں کوئی چیزٹپکایا جو پیٹ یا دماغ تک پہنچ گئ تو روزہ فاسد ہوگیا ۔پیٹ تک پہنچنے کی صورت میں تو کوئی شک نہیں کیونکہ صورتاکھانا پایا گیا ۔اسی طرح دماغ تک پہنچنے میں بھی روزہ ٹوٹ جائے گا ،کیونکہ دماغ سے پیٹ تک ایک منفذ ہے، لہذا وہ پیٹ کے حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔۔۔۔۔۔اور کوئی چیز جوف یادماغ تک اصلی راستوں کے علاوہ سے پہنچی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ وہ پیٹ یا دماغ تک نہیں پہنچی۔۔۔۔کیونکہ پیٹ تک ،اصلی راستوں سے پہنچنا یقینی ہے اور دوسرے غیر اصلی راستوں سے پہنچنا مشکوک ہے۔ اس لیے ہم فساد روزہ کا حکم شک کی وجہ سے نہیں دیتے۔"

بہار شریعت میں ہے:
"دماغ یا شکم کی جھلی تک زخمی ہے اس میں دوا ڈالی اگر دماغ یاشکم تک پہنچ گئی روزہ جاتا رہا۔ ہاں اگر معلوم نہ ہو کہ دماغ یا شکم تک پہنچی یا نہیں اور دوا تر تھی جب بھی جاتا رہا ہاں اگر خشک تھی تونہیں" ( عالمگیری )
 بہار شریعت جلد اول صفحہ 987 مکتبہ المدینہ
سرمہ لگایا اور اس کا اثر حلق تک پہنچ گیا روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ آنکھ اور حلق کے بیچ کوئی منفذنہیں بلکہ مسام ہے ۔مسام سے اثر پہنچتا ہے عین نہیں۔
لہذا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا اگر چہ اس کا اثر حلق میں محسوس ہو۔ 
فتاویٰ شامی میں ہے:
قوله( وان وجد طعمه في حلقه) اى طعم الكحل او الدهن كما في السراج،وكذا لو بزق فوجد لونه،فى الأصح.بحر. قال في النهر لان الموجودفي حلقه اثر داخل من المسام الذي هو خلال البدن والمفطر انما هو الداخل من المنافذ،للاتفاق على ان من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه انه لا يفطر.
(رد المحتار مطلب يكره في السهراذا خاف فوت الصبح ج٣ص٣٢٧)
فتح القدير میں ہے :
قوله و(لو اكتحل لم يفطر) سواء وجد طعمه في حلقه اولا لان الموجوده في حلقه اثره داخلا من المسام والمفطر، الداخل من المنافذ كالمدخل والمخرج لا من المسام الذي هو خلل البدن. للاتفاق فی من شرع في الماء يجدبرده في بطنه ولا يفطرالخ
(فتح القدير ج٢ص٣٣٥)
"کسی نے سرمہ لگایا چاہے اس کا مزہ حلق میں پایا یانہ پایا روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ حلق میں اس کا اثر جاتا ہے جو مسام سے پہنچتا ہے اور روزہ توڑنے والا وہ ہے جو مننفذسے داخل ہوتا ہے جیسے ناک منہ پاخانہ کا راستہ ۔مسام سےپہنچنےوالی چیزوں سے نہیں مسام بدن کے بیچ کے کچھ باریک حصے ہیں ۔ کیونکہ تمام فقہاء کا اس پر اتفاق ہے کہ جو شخص پانی میں داخل ہوا اور اس کا اثر اپنے پیٹ میں پایا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔"


اسی لئے انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ انجکشن مسام سے پہنچتا ہے نہ کہ منفذ سے۔خواہ انجکشن گوشت میں لگے یا رگ(نس) میں۔
(جاری)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے