قسط(5)
آنکھ مسامات کے قبیل سے ہے
آنکھوں کا راستہ مسامات کے قبیل سے ہے ۔ کیونکہ دماغ یا حلق تک بلا واسطہ کوئی راستہ نہیں ۔ گوشت کے اندر جو باریک سوراخ ہوتے ہیں انہیں مسامات کے ذریعہ آنسو کے قطرے دماغ سے آنکھوں میں اترتے ہیں اور سرمہ یا دوا کا ذائقہ مسامات ہی کے واسطے سے حلق میں محسوس ہوتا ہے ۔اور یہ ذائقہ اس کا اثر ہوتا ہے نہ کہ عین شئ۔۔جیسے غسل کرنے سے پانی کی تری کا اثر دل و دماغ میں محسوس ہوتا ہے۔یہ اثر مسامات کے ذریعے ہی دل و دماغ تک پہنچتا ہے اور اثر پرفساد صوم کا حکم نہیں۔بلکہ اس چیز کا پہنچنا معتبر ہے۔ جو کہ صرف منفذ سے ہی ہوتا ہے ، مسامات سے صرف اثر پہنچتا ہے۔ جزئیات فتح القدیر وغیرہ سے گزریں۔
جدید سائنس کی روشنی میں آنکھوں کی جو تشریح کی گئی ہے اس سے بھی یہی متبادر ہوتا ہے۔
اناٹومی فزیالوجی (Anatomy physiology)میں ہے :
“آنکھ، ناک کے دائیں اور بائیں جانب ایک ایک گڑھے میں رہتی ہے یہ ایک گولی کی طرح ہے اس گولی کا تعلق عصب بصری
(optic nerves) کے ذریعہ دماغ سے ہے ،چونکہ آنکھ ایک نازک چیز ہے اس لیے اس کی حفاظت کے لیے قدرت نے پلکیں (Eye lids)بنا دی ہیں. یہ پلکیں عضلہ کے سہارے ادھر ادھر گھومتی ہیں اس کے اوپر بھؤں(Eyebros)
ہوتی ہیں ۔ نیچے کا حصہ جھلیوں کا بنا ہوتا ہے یہ جھلیاں آنسوؤں کی گلٹیوں سے آئے ہوئے نمکین پانی سے تر رہتی ہیں اور آنکھوں کو بھی تر رکھتی ہیں۔
(اناٹومی فزیالوجی ص75 ڈاکٹر ایس ایم شرف الدینMD)
ایلو پیتھک گائیڈ میں ہے:
“آنکھ کے گڑھے میں اوپر کی جانب ایک گلٹی ہوتی ہے جسے آنسو کی گلٹی(Tear gland) کہتے ہیں اسی گلٹی سے ہی آنسو نکلا کرتا ہے ۔
(ایلوپیتھک گائیڈ ص 91 ڈاکٹر نارائن کوکچا ،دیہاتی پستک بھنڈار دہلی )
اس سے واضح ہوا کہ آنسو دماغ سے نہیں بلکہ آنسو کی گلٹی سے آنکھوں میں آتے ہیں ، لہذا براہ راست دماغ سے آنسو کا راستہ نہیں ۔
دماغ سے عصب بصری کا تعلق ہے جس کا کام تصویروں کو دماغ تک پہنچانا ہے، یہ پٹھاآنکھ کے پچھلے حصے سے موٹے پردے کے ذریعہ چپکا ہوا ہوتا ہے ، جس سے آنکھ کے گڑھے کی کوئی رطوبت اس کے اندر بلا واسطہ ترشح نہیں جا سکتی ۔ لہذا آنکھ میں ڈالی ہوئ اشیاء کے دماغ تک پہنچنے کی کوئی صورت نہیں ۔
اناٹومی فزیالوجی میں ہے:
“اس گولی میں کئی تہیں ہوتی ہیں ،جن میں تین مشہور ہیں
( ١) صلبیہ: آنکھ کا سخت پردہ یہ چھوٹا اور سخت پردہ ہے ،جو آنکھ کے ڈھیلے کے پیچھے والے حصے کو کو ڈھکے رکھتا ہے آگے آکر اسی سے آنکھ سے دیکھنے والے حصے کی گولائی یعنی ابھرا ہوا ،دیدہ، بنتا ہے اوپر والے سخت پردے کے پیچھے کی طرف ایک سوراخ ہوتا ہے جس کے اندر ڈوری کی طرح موٹی بینائی کا عصب گزرتا ہے. آنکھوں کو حرکت دینے والے عضلات اسی پردےسے ملے رہتے ہیں۔”
(اناٹومی فزیالوجی صفحہ 76)
اس سے ظاہر ہوا کہ آنکھوں میں دوا ڈالنے سے دماغ تک بلا واسطہ نہیں پہنچ سکتی ،کیونکہ دماغ اور آنکھ کے مابین منفذ نہیں ترشح کے ذریعے اس کا اثر پہنچ سکتا ہے ۔جیسا کہ حلق میں سرمہ یا دوا کا اثر محسوس ہوتا ہے۔
اور شریعت طاہرہ میں ترشح کے ذریعہ مسامات سے اثر کا پہنچنا مفسد صوم نہیں جیسا کہ ہم ثابت کر آئے آئے۔
(جاری)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں