_________ فضائل قرآن _________
(حافظ)افتخاراحمدقادری برکاتی
وہ مذہب جس کی حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام جیسے مقدس معمار نے بنیاد ڈالی تھی- جس پر حضرتِ سیدنا سلیمان علیہ السلام عدالت کے نقش ونگار بنائے گئے تھے- جس کو حضرت مسیح نے حکمت کے جوہر سے جلا دی تھی- اس مذہب، اس قانون، اس حکمت میں قرآن مجید نے ابدی روح پھونک دی اور اس کو درجہ تکمیل تک پہنچایا- قرآن مجید تمام الہامی مذاہب کی الٰہی کتابوں اور ان کے عقائد کی نہ صرف تصدیق کرتا ہے بلکہ ان کا محافظ بھی ہے- الله رب العزت ارشاد فرماتا ہے:
،، وانزلنا اليك الكتاب بالحق مصدقا لما بين يديه من الكتاب ومهيمنا ،، ( پارہ 07- رکوع 10- آیت 47)
اے محبوب! ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری، اگلی کتابوں کی تصدیق فرمائی اور ان پر محافظ و گواہ-
جو باتیں انسان کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ڈھائی ہزار برس تک تمام پیغمبروں پر درجہ بدرجہ اترتی رہیں وہ قرآن مجید میں محفوظ ہیں- قرآن مجید کے نازل ہونے کے بعد پھر کسی کتاب کی ضرورت باقی نہیں رہی- کیونکہ قرآن مجید نے انسان کی ہدایت اور رہنمائی کی ان تمام باتوں کو جو اگلی کتابوں میں ناتمام تھیں مکمل بنا کر دنیا کے سامنے ایک ایسا کامل اور آخری ضابطہ و نظام پیش کر دیا جس میں قیامت تک کسی قسم کی کمی و زیادتی ممکن نہیں- یہی وجہ ہے کہ اس مکمل قانون کے آگے تمام اگلے ناتمام قائدے معطل ہو گئے-
__________________ فضیلت کی سب سے بڑی وجہ:
قرآنِ مجید میں بہت سی باتیں ایسی ہیں جن کی وجہ سے وہ تمام کتابوں سے (چاہیں وہ الہامی ہوں یا غیر الہامی) افضل ہے- فضیلت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید حکمت یعنی عقل ودانش کی باتوں کا مخزن ہے- مذہب اسلام کی بنیاد ہی علم و حکمت پر رکھی گئی ہے- قرآن مجید میں ایک بات بھی ایسی نہیں جو عقل کے خلاف ہو- قرآن مجید بار بار لوگوں سے کہتا ہے کہ تم غور و فکر اور عقل سے کام لو- الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
،، كذلك يبين الله لكم الايات لعلكم تتفكرون ،،
(پارہ 02- رکوع 10- آیت 219)
ایسا ہی بیان کرتا ہے الله تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم غور وفکر کرو-
قرآن مجید میں جہاں جہاں الله رب العزت نے اپنی قدرت کی نشانیاں بیان کر کے لوگوں کو عبرت دلائی ہے- وہیں الله رب العزت کا کلام عموماً اس جملے پر ختم ہوا ہے:
،، ان فى ذلك لايات لقوم يتفكرون ،،
(سورہ رعد: آیت 04- رکوع 06- پارہ 13)
(سورہ نمل: آیت 53- پارہ 18)
(سورہ روم: آیت 21- رکوع 05- پارہ 21)
غور کرنے والوں کے لیے اس میں نشانیاں ہیں-
عام طور پر کم فہم لوگ یہ کہا کرتے ہیں کہ مذہب کے معاملے میں عقل کو دخل نہیں ہر اس چیز کو جو دین سے متعلق ہو بلا چوں چرا مان لینا چاہیے- مگر اس کے برعکس قرآن مجید بار بار اپنے مخاطبوں سے اپیل کرتا ہے کہ اس کے بیان پر غور وفکر کریں اور اس کو سمجھنے میں عقل سے کام لیں- الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
،، قل لا اقول لكم عندى خزائن الله ولا اعلم الغيب ولا اقول لكم انى ملك ان اتبع الا ما يوحى الى قل هل يستوي الاعمى والبصير افلا تتفكرون ،،
( سورہ انعام: پارہ 06- آیت 50 -رکوع 10)
اے محبوب! آپ فرما دیجئے میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے- اے محبوب آپ فرما دیجئے! کیا برابر ہو جائیں گے اندھے اور آنکھ والے تو کیا تم غور نہیں کرتے-
قرآن مجید کی یہ حمکت بھری تعلیم انہیں لوگوں کے دلنشیں ہوتی تھی جو عقل اور سمجھ رکھتے تھے- الله رب العزت نے ایسے لوگوں کی تعریف اس طرح بیان فرمائی:
،، ان فى خلق السموات والارض والاختلاف اليل والنهار لايات لاولى الاباب. الذين يذكرون الله قيام و قعودا وعلى جنوبهم ويتفكرون فى خلق السموات والأرض ربنا ما خلقت هذا باطلا ،،
(پارہ 04- آیت 190/191-رکوع 10)
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات و دن کی باہم تبدیلیوں میں نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لیے، جو الله کو یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں اے رب ہمارے تو نے یہ بے کار نہ بنایا-
قرآن مجید کے نازل کیے جانے کی ایک غرض یہ بھی تھی کہ لوگوں میں اس کے ذریعے سے غور وفکر کا مادہ پیدا ہو- جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
،، وكذلك انزلناه قرانا عربيا وصرفناه فيه من الوعيد لعلهم يتقون او يحدث لهم ذكرا،،
( پارہ 16- آیت 113- رکوع 13)
اور یونہی ہم نے اسے عربی قرآن اتارا اور اس میں طرح طرح سے عذاب کے وعدے دئیے کہ کہیں انہیں ڈر ہو یا ان کے دل میں کچھ سوچ پیدا کریں-
تھوڑے ہی دنوں بعد قرآن مجید کی تعلیم کا یہ اثر ہوا کہ ہر ایک گھر میں الله رب العزت کی آیتیں اور حکمت کی باتیں بیان کی جانے لگیں اور ہر جگہ اس کا تذکرہ ہونے لگا- الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
،، واذكرن ما يتلى فى بيوتكن من ايات الله والحكمة ،،
( پارہ 22- آیت 24- رکوع 01)
اور یاد کرو جو تمہارے گھر میں پڑھی جاتی ہیں الله کی آیتیں اور حکمت-
الله رب العزت نے اپنی آیتوں پر (چاہے وہ قرآن مجید کے حکیمانہ جملے ہوں یا اس کی قدرت کی نشانیاں) غور وفکر کرنے والوں کو اگر صاحب عقل و بصیرت کہا ہے تو اس کے انکار کرنے والوں کی بھی یہ تعریف بیان کی ہے:
،، صم بكم عمى فهم لا يرجعون ،،
(پارہ 01- آیت 18- رکوع 01)
بہرے، گونگے، اندھے تو انہیں سمجھ نہیں-
دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے:
،، ان شر الدواب عند الله الصم البكم الذين لا يعقلون ،،
(سورہ انفال: پارہ 09- آیت 21- رکوع 16)
بیشک سب جانوروں میں بدتر الله کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے، گونگے ہیں جن کو عقل نہیں-
__________فضیلت کی دوسری وجہ فصاحت و بلاغت:
نصیحت کی باتیں خواہ کیسی ہی اچھی اور پر حکمت کیوں نہ ہوں مگر وہ اس وقت تک مقبولِ عام نہیں ہوسکتی جب تک ان میں فصاحت وبلاغت کی ایسی دلچسپ چاشنی نہ ہو جس کی وجہ سے سامعین کے دل خود بخود ان باتوں کی طرف مائل ہو جائیں- یہ خوبی قرآن مجید کی آیتوں میں اس غایت درجہ کی ہے کہ دنیا کا اچھے سے اچھا فصیح و بلیغ کلام اس درجہ کو نہیں پہنچ سکتا- یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کی یہ خوبی اس کے اعجاز کا سبب بن گئی- اس کی فضیلت کی اور دوسرے وجوہ بھی ہیں - جیسے قرآن مجید حق ہے قرآن مجید بشارت اور ہدایت ہے- قرآن مجید نصیحت و بیان رحمت و بصیرت اور شفا و برکات ہے- قرآن مجید قول فیصل، تمام مذاہب کے اختلاف کو مٹانے والا اور حق و باطل میں فرق دکھانے والا، قدر ومنزلت وبزرگی والا اعلان عام ہے- قرآن مجید نور مبین یعنی ہر ایک بات کو صاف بیان کرنے والا، کامل ہدایت نامہ اور انسان کی حقیقی زندگی کے لیے ایک کامل ہدایت اور مکمل دستور العمل ہے- اس میں کامیابی اور دین شریعت، علم وحکمت اور ایسی اخلاقی تعلیم ہے کہ جب ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا سے درخواست کی گئی کہ رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم کے اخلاق بیان کیجئے تو آپ فرماتی ہیں ،، آپ (صلی الله علیہ وسلم) کا خلق قرآن مجید تھا،، قرآن مجید ہی کی اخلاقی تعلیم کی بدولت عرب کے وحشی دنیا کے مہذب ترین قوم بن گئی تھی- اس میں تمدن ومعاشرت کی ترقی اور اصلاح کی تدریجی تاریخ از آدم تا پیغام آخر الزماں ( صلی الله علیہ وسلم) موجود ہے-
____________ فضیلت قرآن کے متعلق چند احادیث:
حارث الاعور کہتے ہیں: میں مسجد گیا تو لوگوں کو دیکھا کہ وہ باتیں بنا رہے ہیں (یعنی فضول باتوں میں مصروف ہیں) میں حضرتِ علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہ الکریم کے پاس گیا اور ان سے اس واقعہ کو بیان کیا- آپ نے فرمایا: کیا واقعی وہ ایسا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا! میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: آگاہ ہو جاؤ بہت جلد فتنہ برپا ہوگا- میں نے عرض کیا! یارسول الله صلی الله علیہ وسلم اس فتنے سے نکلنے کا کیا ذریعہ ہے؟ آپ نے فرمایا: قرآن مجید- جس میں اگلی اور پچھلی سب چیزیں اور تمہارے موجودہ امور کے احکام ہیں- وہ قول فیصل ہے، کوئی ہنسی دل لگی نہیں ہے، جو شخص تکبر سے اس کو ترک کردے گا الله رب العزت اس کو (یعنی اس کے تکبر کو) توڑ دے گا- وہ الله کی مضبوط رسی ہے، وہی ذکرِ حکیم ہے، وہی سیدھا راستہ ہے اور وہ ایسی چیز ہے کہ اس میں نفسانی خواہشوں کی وجہ سے کوئی کجی پیدا نہیں ہو سکتی اور زبانیں اس کے ساتھ ملتبس نہیں ہو سکتیں اور علما اس سے کبھی آسودہ نہیں ہو سکتے اور وہ درس و تدریس کی کثرت کے باوجود کبھی پرانا نہیں ہوتا اور اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے-
____________________________ (ترمذی شریف)
حضرتِ ابنِ عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے: ہم صحابیوں کی ایک جماعت حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھی اور جبریلِ امین آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے دفعتاً اوپر سے سخت آواز سنی، جبریلِ امین نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور یہ فرمایا: آسمان کا یہ دروازہ جو آج کھلا ہے اس سے بیشتر کبھی نہیں کھلا، راوی کا بیان ہے کہ اتنے میں ایک فرشتہ آسمان سے اترا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ ایک فرشتہ ہے جو آج زمین میں اترا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں اترا وہ فرشتہ حضور کی خدمت میں عرض کرنے لگا کہ آپ کو دو ایسے نوروں کا مژدہ ہو جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے گئے- ایک فاتحتہ الکتاب دوسرے سورہ بقرہ کی آخری آیتیں ان دونوں مقاموں میں سے اگر آپ ایک حرف بھی پڑھیں گے تو وہ نور آپ کو دے دیئے جائیں گے-
______________________(مسلم شریف)
حضرتِ ابو موسیٰ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں: حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے ،،لیموں،، جیسا ہے جس کی خوشبو پاکیزہ اور ذائقہ عمدہ ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن مجید نہیں پڑھتا کھجور جیسا ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں مگر ذائقہ میں حلاوت ہے-
___________________ ( بخاری و مسلم)
ابو امامہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ قرآن پڑھو کیونکہ وہ پڑھنے والوں کے لیے قیامت کے دن شفیع بن کر آئے گا-
______________________ (مسلم شریف)
حضرت معاذ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے قرآن مجید پڑھا اور پڑھ کر اس پر عمل بھی کیا تو ان کے والدین کو قیامت کے دن ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے بڑھ کر ہوگی-
_____________________ (ابو داؤد شریف)
الله رب العزت تمام مسلمانوں کو قرآن مجید پڑھ کر اس کے احکام پر عمل کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے -
* کریم گنج_پورن پور_پیلی بھیت_یوپی
رابطہ: 8954728623
iftikharahmadquadri@gmail.com
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں