چلتی کشتی اور ہوائی جہاز پر نماز کا حکم

چلتی کشتی اور ہوائی جہاز پر نماز کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ ﷲ تعالی و برکاتہ

مسئلہ: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ھذا کے متعلق کہ: 

چلتی کشتی اور ہوائی جہاز پر نماز پڑھنے والے پر استقبال قبلہ لازم ہے یا نہیں؟ نیز چلتی ٹرین پر فرض و واجب نمازوں کا حکم کیا ہے؟ 

وعلیکم السلام ورحمۃ ﷲ تعالی و برکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب: 

استقبال قبلہ شرائط نماز سے ہے جو کہ بلا عذر ہر حال میں واجب ہے اور قاعدہ ہے "اذا فات الشرط فات المشروط" یعنی جب شرط فوت تو مشروط فوت اسی بنا پر چلتی کشتی پر نماز پڑھنے والے پر استقبال قبلہ لازم ہے 

جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے: 
ومن اراد ان یصلی فی سفینة تطوعاً او فریضة فعلیه ان یستقبل القبلة ولا یجوز له ان یصلی حیثما کان وجھه کذا فی الخلاصة، حتیٰ لو دارت السفینة وھو یصلی توجه الی القبلة حیث دارت، کذا فی المنیة المصلی۔( ج1,ص70 تا 71)

اور حضور صدر الشریعہ رحمہ ﷲ نے ارشاد فرمایا: 

چلتی کشتی پر نماز پڑھے تو بوقت تحریمہ قبلہ کو منھ کرے اور جیسے ۔ جیسے وہ گھومتی جائے یہ بھی قبلہ کو منھ پھیرتا رہے اگر چہ نفل نماز ہو۔ (بہار شریعت، ج1،ص488)

اور غنیة المتملی میں ہے: 

و من صلی فی السفینة فلا بد له من الاستقبال اذا کان قادرا کما فی خارجھا ولا یجوز ان یصلی حیث توجھت و یلزمه ان یستدیر الی القبلة اذا دارت لا التکلیف بقدر الامکان۔(ص225)

اور ہوائی جہاز بھی اسی حکم میں داخل ہے کیونکہ جب وہ ہوا میں ہوتا ہے تو اس کا حکم بیچ سمندر میں چلتی ہوئی کشتی کا ہے۔

بہر حال ہوائی جہاز یا کشتی میں نماز پڑھے تو بھی استقبال قبلہ شرط ہے جیسے قبلہ بدلتا جائے اپنی نماز میں یہ بھی گھومتا جائے جب کہ کوئ عذر در پیش نہ ہو اور اگر کوئی عذر لاحق ہو تو جدھر قدرت حاصل ہو ادھر منھ کر کے نماز پڑھے۔وﷲتعالی اعلم بالصواب

اور چلتی ہوئی ٹرین میں سوائے نفل نماز کے دوسری نماز فرض واجب اور سنتِ فجر پڑھنا جائز نہیں ہے کیونکہ ان کے لئے از اول تا آخر اتحاد مکان اور جہت قبلہ شرط ہے جو ٹرین پر اختتام نماز تک ممکن نہیں ہے۔

جیسا کہ رد المحتار میں ہے: 

الحاصل ان کلا من اتحاد المکان و استقبال القبلة شرط فی صلاۃ غیر النافلة عند المکان لا یسقط الا بعذر اھ
(ج1،ص472،ماخوذ فتاوی فیض الرسول، ج1,ص237)

اور علامہ صدر الشریعہ نے ارشاد فرمایا: 

چلتی ریل گاڑی پر بھی فرض و واجب و سنتِ فجر نہیں ہو سکتی اور اس کو جہاز اور کشتی کے حکم میں تصور کرنا غلطی ہے۔(بہار شریعت،ج1،ص673) وﷲتعالی اعلم بالصواب

کتبہ: باقر القادری امجدی غفر لہ(پیلی بھیت) 
13جولائی2023ء م 24ذی الحجہ 1444ھ بروز جمعرات

الجواب صحیح:
خلیفئہ تاج الشریعہ و گلزار ملت مفتی ابو الحسن قادری مصباحی مد ظلہ علینا
خادم التدریس و صدر دار الافتاء طیبۃ العلماء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے