Header Ads

ماہنامہ کنزالایمان بند

،،ماہ نامہ کنز الایمان دہلی،،مالی دشواری وخسارے کے سبب 26 سال مسلسل اشاعت کے بعد بند قارئین واہل ذوق میں بے چینی کی لہر______________

    ISSN حاصل کرنے والے چند ماہناموں میں یہ رسالہ بھی شامل تھا

درد مندحضرات اس رسالہ کوتاریخ کاحصہ بننے سے بچائیں 

تحریر: محمد ضیاء الدین برکاتی 

معروف و مقبول رسالہ "ماہ نامہ کنزالایمان دہلی" صحافت کے میدان میں 26 سال شاندار خدمات انجام دینے کے بعد بند ہوگیا۔جس سے اہل ذوق میں بے چینی پھیل گئی۔ اس بات کی اطلاع ماہنامہ کے ایڈیٹر مولاناظفرالدین برکاتی حفظہ اللہ تعالیٰ نے دی۔انھوں نے بتایاکہ مالی دشواری ومسلسل خسارے کے باعث اس کی اشاعت بندکرنی پڑی۔ اپریل مئی 2024 کا مشترکہ شمارہ آخری شمارہ قارئین کی نظر کردیاگیا ہے۔

ماہنامہ کے بانی جناب حافظ قمر الدین رضوی مرحوم تھے جنھوں نے 1998میں اس کی اشاعت کی اور ادارت کی ذمہ داری رئیس التحریر حضرت علامہ یاسین اختر مصباحی علیہ الرحمہ کے سپردکی۔ نومبر 2007 سے حضرت مولانا ظفرالدین برکاتی صاحب اس ماہنامہ کی ادارت اب تک (17سال) کرتے رہے۔اورآخرکار یہ مقبول رسالہ بندہوگیا جس سے قارئین واہل ذوق میں بے چینی پیدا ہوگئی۔

واضح ہوکہ اس ماہنامہ نے کئی خصوصی نمبرات بھی شائع کئے جن میں مسعود ملت نمبر، مفتئ اعظم راجستھان نمبر، شہیدبغداد نمبر، خطیب البراہین نمبر، تاج الشریعہ نمبر، ربانی نمبر، حافظ قمر الدین نمبر، اشاریہ نمبر، رئیس القلم نمبر۔۔۔کے علاوہ متعدد شخصیات پرخصوصی شمارے بھی شائع کئے ہیں۔ماہنامہ کے ایڈیٹر نے بتایاکہ ذاتی کوششوں کی بدولت شاہکار کارنامہ "مشائخ دہلی نمبر" بھی مرتب کی جاچکی ہے۔جوطباعت کے انتظار میں ہے۔

اس رسالہ کی مقبولیت کا اسی سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ اس کی 10 ہزار کاپیاں شائع ہواکرتی تھیں جن میں 6 ہزار اردو اور 4 ہزار ہندی کے شائع ہواکرتے تھے،(ہندی شمارہ کووڈ کے زمانے میں بند ہوگیا).اس رسالے کے قارئین وطن عزیز کے علاوہ 18 ملکوں میں موجودہیں۔

اس رسالہ کی اہمیت کااندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ ISSN حاصل کرنے والاوطن عزیزکے چندرسائل میں سے ایک ہے۔انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ سیرئل نمبرحاصل کرنے والے رسائل میں شائع ہونے والے مضامین کی حیثیت عالمی ہو جایاکرتی ہے اوراسے بطور پروف عالمی اداروں میں بھی پریزینٹ کیاجاسکتاہے۔اہل علم کی نگاہ میں ان مضامین کوبڑی قدرکی نگاہوں سے دیکھا جاتاہے اورخود ایسے رسائل کی حیثیت واہمیت بے انتہا بڑھ جاتی ہے۔

اتنے اہم رسالہ کامالی دشواری کی وجہ سے بند ہوجانا المیہ ولمحۂ فکریہ ہے۔ دردمند حضرات کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اس رسالے کوتاریخ کاحصہ بننے سے بچائیں ورنہ ایک ایک کرکے ایسے ہی قوم کے رسائل مالی دشواری کی وجہ سے بندہوتے چلے جائیں گے اور ہماری آواز خودبخود بندہوتی چلی جائے گی۔اہل ثروت واہل ذوق سے گذارش ہے کہ وہ اس معاملے میں ضرور متوجہ ہوں۔

خیراندیش 
محمد ضیاء الدین برکاتی 
گولڈ میڈلسٹ آف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف 
ماس کمیونیکیشن ،نئی دہلی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے