دس بیبیوں کی کہانی / سولہ سیدوں کی کہانی اور منت کا حکم
الجـــــــــــــــــوابــــــــــــــــــــــــــــ :
صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ بہت سی عورتیں سولہ_ _سیدوں کی کہانی نامی کتاب کو پڑھتی ہیں اور شیرینی وغیرہ پر خاص طور سے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے نام سے فاتحہ دلاتی ہیں اور بہت سی عورتیں اس کتاب کے پڑھنے کا منت بھی مانتی ہیں تو ایسی کتاب کا پڑھنا ہر گز جائز نہیں کیونکہ اس کتاب میں من گھڑت قصہ ازسر تاپا فرضی کہانیاں ہیں اس میں کوئی سچائی نہیں بلکہ بعض کلمات ایسے ہیں جن کا ظاہر کفر ہے مثال کے طور پر سیدوں کے نام کے روزے اور سیدوں کے نام کی نماز۔ نماز روزے ایسی عبادتیں ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے اپنے ساتھ خاص کر رکھا ہے کسی مخلوق کے نام روزہ رکھنا نماز پڑھنا کفر ہے اس لئے مسلمان مرد و عورت پر_ _فرض ہے کہ اس کتاب کو ہرگز نہ پڑھے نہ سنے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے (ماخوذ از فتاوی فقیہ حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ
_*(ماہنامہ اشرفیہ شمار نومبر2000ء)*_
محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی محمد نظام الدین رضوی برکاتی صدر شعبہ افتاء جامعہ اشرفیہ مبارکپور اس کے تعلق سے ارشاد فرماتے ہیں اس کتاب میں بے اصل کہانیاں درج ہیں اور بہت سی عبارتیں ایسی ہیں جن سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کا مصنف کوئی شیعہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ مولف کا نام اس پر درج نہیں تا کہ سنیوں میں بھی یہ کتاب پھیلے عورتوں کو سمجھائیں کہ وہ اس سے باز آ جائیں اور توبہ بھی کر لیں
و اللــہ تعــالی اعلــم بالصـــــواب
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں