میت کے طرف سے قربانی کرنا کیسا ہے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا کسی مرحوم کے نام سے قربانی کر سکتے ہیں یا نہیں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

السائل؛ صدام حسین مقام. وزیر گنج گونڈہ


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملڪ الوالھاب
جی ہاں کسی بھی مرحوم کے نام سے قربانی کر سکتے ہیں، کیونکہ قربانی اللہ عزوجل کے لئے ہے، اور اس کا ثواب جتنے مسلمانوں کوپہنچانا چاہے اگر چہ عام امت مرحومہ کو تو قربانی درست ہوگی، اور ثواب سب کو پہنچے گا اور ۔فتاوی رضویہ میں ردالمحتار کے حوالے سے ہے 

ردالمحتار میں ہے
من ضحی عن المیت یصنع کما یصنع فی اضحیۃنفسہ من التصدق والاکل والاجر للمیت و الملک للذابح قال الصدر والمختار انہ ان بامر المیت لایاکل منہا والا یاکل بزازیۃ۱؎۔

اگرمیت کی طرف سے قربانی کی تو صدقہ اور کھانے میں اپنی ذاتی قربانی والا معاملہ کیا جائے اور اجر وثواب میت کے لئے ہوگا اور ملکیت ذبح کرنے والے کی ہوگی، فرمایا صدر نے اور مختاریہ ہے کہ اگر میت کی وصیت پر قربانی اس کے لئے کی تو خود نہ کھائے ورنہ کھائے۔ بزازیہ۔ (ت)

 ردالمحتارکتاب الاضحیۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۳۰۷)

اور فقیر کا معمول ہے کہ قربانی ہر سال اپنے حضرت والد ماجد خاتم المحققین قدس سرہ، العزیز کی طر ف سے کرتاہے اور اس کا گوشت پوست سب تصدق کردیتاہے اور ایک قربانی حضور اقدس سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف سے کرتا ہے اور اس کا گوشت پوست سب نذر حضرات سادات کرام کرتاہے

تقبل ﷲ تعالٰی منی ومن المسلمین (آمین) ،
 (اللہ تعالٰی میری طرف اور سب مسلمانوں کی طرف سے قبول فرمائے، آمین(ت)

حوالہ فتاوی رضویہ جلد 20 قربانی کا بیان صفحہ نمبر 455 مطبوعہ رضا فاونڈیشن نظامیہ رضویہ اندرون لوہاری دروازہ لاہور

اور بہار شریعت میں ہے 
 میت کی طرف سے قربانی کی تو اوس کے گوشت کا بھی وہی حکم ہے کہ خود کھائے دوست احباب کو دے فقیروں کو دے یہ ضرور نہیں کہ سارا گوشت فقیروں ہی کو دے کیوں کہ گوشت اس کی مِلک ہے یہ سب کچھ کرسکتا ہے اور اگر میت نے کہہ دیا ہے کہ میری طرف سے قربانی کر دینا تو اس میں سے نہ کھائے بلکہ کل گوشت صدقہ کر دے، 

حوالہ بہار شریعت جلد سوم حصہ 15 قربانی کا بیان صفحہ نمبر 345 مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی 

لہذا معلوم ہوا کہ میت کے طرف سے قربانی کرنا جائز ہے اور کرے گا تو ثواب کا مستحق ہوگا۔اور اس کا ثواب میت کو بھی پہنچے گا

واللہ تعالی اعلم باالصــــواب
          کتبہ 
از قلم محمد اشفاق عطاری


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے