تقدیر وتدبیر اور اسلامی تعلیمات
(1)کسی کام کے لئے تدبیر کو ہی اصلی سبب مان لینا اور تقدیر کو بھول جانا غلط ہے اور تقدیر کا خیال کر کے تدبیر کو ترک کر دینا بھی غلط ہے۔خواہ آپ جتنی تدبیر کر لیں،قضائے مبرم ٹل جانے کی کوئی راہ نہیں۔
(2)تقدیر کی تین قسمیں ہیں: (1)قضائے مبرم(2)قضائے شبہ مبرم(3)قضائے معلق.
قضائے مبرم میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے۔قضائے شبہ مبرم اولیائے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کی دعاؤں سے بدل سکتی ہے،اسی لئے لوگ حضرات اولیائے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کے درباروں میں دعا کرانے کے واسطے حاضر ہوتے ہیں۔دعا اللہ تعالی سے نہیں کرائی جا سکتی ہے اور خود بھی مستجاب الدعوات نہیں تو اب کسی کو وسیلہ بنانا ہو گا۔معاملہ بالکل واضح ہے،لیکن وہابیہ اور دیابنہ اس کو شرک وبدعت کہتے پیں،حالان کہ محتاج عطا اور مبتلائے بلا کو وسیلہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔
قضائے معلق نیک اعمال کے سبب بدل جاتی ہے،لہذا نیک اعمال کرتے رہیں اور برے اعمال سے بچتے رہیں،تاکہ مصیبتیں دور ہوتی رہیں اور بھلائیاں حاصل ہوتی رہیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:18:فروری 2025
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں