عرس رضوی107واں کی مناسبت سے 107 اشعار

بزم حسان کا جام 
منقبقت امام اہل سنت اعلیٰ حضرت الشاہ احمد رضا خان فاضل بریلوی 
علیہ الرحمة والرضوان 
'107واں عرس رضوی کی مناسبت سے 107 اشعار'


رہ روِ منزل امیر قافلہ احمد رضا
ملت بیضا کے سچے رہنما احمد رضا 


حق ادا و حق نما ، حق آشنا احمد رضا 
"آدمی کے روپ میں شان خدا احمد رضا"


اس حقیقت کا کیا اہل نظر نے اعتراف 
"آدمی کے روپ میں شان خدا احمد رضا"


مرد حق ، صوفی ، قلندر ، سالک راہ سلوک 
حق کی پہچاں ، حق کا روشن آئینہ احمد رضا 


عشق و عرفاں سے عبارت زیست کی روشن کتاب 
علم و فضل و آگہی کا مدرسہ احمد رضا 


دنگ ہیں اہل عرب بھی ان کے زور علم سے 
بو ترابی فیض "عبد مصطفیٰ" احمد رضا


مقتدی را مقتدا و مقتدا را مقتدا 
فیضاب در گہ غوث الوریٰ احمد رضا


خانداں کا ناز قطب وقت دادا کا جمال 
والد ماجد نقی خاں کی ادا احمد رضا


اللہ اللہ چار سالہ محض ان کی عمر ، اور 
کر چکے تھے ختم قرآں ناظرہ احمد رضا


اک مہینے میں مکمل حفظ قرآں کر لیا 
واہ کیا رکھتے تھے زور حافظہ احمد رضا


جس پہ ہو دیگر تراجم اور مترجم کو بھی ناز 
کر گئے قرآں کا ایسا ترجمہ احمد رضا


ذکر ہے بزم تقیٰ میں ان کی شان زہد کا
متقی و با صفا و با خدا احمد رضا


حلقۂ ارباب دانش سے یہی موقف ملا 
منطقی و صاحب ذہن رسا احمد رضا


ہر کس و ناکس کو ان کی ذات کا ادراک ہو ؟
کیا بھلا ہیں کوئی آساں فلسفہ احمد رضا ؟


ہیں تعجب خیز ان کے کارنامے دیکھ لو 
عالٙم احوال استعجابیہ احمد رضا 


جس کی وسعت ناپنا آساں ہمیں لگتا نہیں
فضل حق سے ہیں وہ علمی دائرہ احمد رضا 


"اعلیٰ حضرت" ہیں تو ہیں ، کیا شک ہے کیوں چون و چرا ؟
تم سمجھ سکتے نہیں ناداں ہیں کیا احمد رضا


لہجۂ حساں کے پروردہ ، بہ طرز بن زہیر 
رنگ بوصیری میں کرتے تھے ثنا احمد رضا


جامی و رومی ، علی آزاد سا ان کا سخن 
محسن و مینائی و حالی ادا احمد رضا


جب سوال اٹھا بتاؤ ہند کے حساں کا نام 
بول اٹھے ارباب فن بے ساختہ "احمد رضا"


تاجدار اہل سنت سے ملقب ذات ہے
ہیں بہ فضل کبریا ذی مرتبہ احمد رضا


"داغ" کا ہو قول یا جس کا بھی ہو "بے داغ "ہے
ہیں بجا ملک سخن کے بادشا احمد رضا


ہر کلام ان کا زہے ٹھہرا کلاموں کا امام 
کر گئے ہیں شاعری کا حق ادا احمد رضا


کوکھ میں جس کی کئی اقسام کے علمی گہر 
ہیں وہ بحر بے کراں شہ کی عطا احمد رضا


شاہ عبد الحق محدث دہلوی کے معتقد 
ماہر علم حدیث مصطفیٰ احمد رضا


ذات با برکات ان کی بو حنیفہ کی عطا
حضرت نعماں کا عکس خوش نما احمد رضا


ان کی تحریروں سے یہ عقدہ کشائی ہو گئی 
ماہر و فنکار ، اہل تجربہ احمد رضا


عشق یار غار سے ماخوذ ان کا عشق ہے 
حضرت صدیق اکبر کی ضیا احمد رضا 


لہجۂ فاروق سے ہے مستعار ان کا سخن
دفع کرتے ہیں خیال باطلہ احمد رضا


سیکھی ہے طرز عطا عثمان بن عفان سے 
کیوں کریں مایوس منگتے کو بھلا احمد رضا


قاف قاف احزاب کے عالم ، بہادر با شجاع
مظہر زور علیِ مرتضیٰ احمد رضا


کیا غم سبط پیمبر ہے ہمیں بتلا گئے 
عاشق شہزادۂ گلگوں قبا احمد رضا


اللہ اللہ ہیں فداے مصطفیٰ سو جان سے 
ہیں گداے در گہ آل عبا احمد رضا


جانتے ہیں اسم اعظم ، جو خدا کے ہیں فقیر 
وہ فداے آصف ابن برخیا احمد رضا


عظمت سادات کے سچے نقیب و پاسباں
پیرِ مارہرہ سے بخشش یافتہ احمد رضا


عشق محبوب خدا میں ہو گئے مر کر امر 
پی چکے ہیں جرعۂ آب بقا احمد رضا


بارگاہ ناز کا ان کی ، ادب سکھلا گئے 
آشناے لا تقولوا راعنا ، احمد رضا


الفت حسن جہاں سے بے نیاز و بے غرض 
عاشق صادق اسیر مصطفیٰ احمد رضا


واہ وا احقاق حق ، ابطال باطل کے لیے 
منتخب حق کی طرف سے ہیں بجا احمد رضا


پیر حق ، نبیوں کے وارث ، نائب خواجہ معین 
مرحبا نور نگاہ اولیا احمد رضا


پختگی ، برجستگی ، ایقان ، استحکام ، ابھار 
عزم ، استقلال ، ہمت ، حوصلہ احمد رضا


اسم نکرہ کی کوئی تعبیر میری ذات ہے 
اور ہیں توضیح اسم معرفہ احمد رضا 


ان کا جب حلیہ پڑھا ، چہرہ نمایاں ہو گیا 
واقعی تھے خوش جمال و خوش نما احمد رضا  


دنگ ہیں ان کے فتاوے دیکھ کر اغیار بھی 
بول اٹھے حیرت سے وہ بھی "واہ وا احمد رضا"


صرف عالم ہی نہیں سائنسداں بھی تھے بڑے
سوچ سے تیری ہیں ناداں ما ورا احمد رضا


ذرہ بھر بھی خوف کو دل میں نہیں دیتے جگہ 
جب بھی کرتے دشمنوں کا سامنا احمد رضا 


ان کے جیسے پھر مجدد کی ضرورت ہے ہمیں 
بھیج دے یا رب کوئی اب دوسرا احمد رضا 
 

کہتی ہے دنیا انھیں عشق و محبت کا امام 
عاشقوں کی دھڑکنوں کی ہیں صدا احمد رضا 


جن کی بیرونی ممالک میں بھی کافی دھوم ہے 
ہیں وہ فخر دین و ملت مرحبا احمد رضا 


جب کوئی توہین کرتا مصطفیٰ کی شان میں 
جنگ کا اعلان کرتے برملا احمد رضا


دشمن اسلام پر حاوی رہے تا زندگی 
جیسے ہوں قہر مسلسل ، زلزلہ احمد رضا 


فائدہ ہی فائدہ ہے ربط ان سے جوڑ لو 
حق سے رکھتے ہیں نرالا رابطہ احمد رضا 


جب کوئی جاتا تھا ان کے سامنے لے کر سوال 
بھیجتے حل کرکے اس کا مسئلہ احمد رضا 


ایک اک تحریر ان کی زندہ و جاوید ہے
قوم کو پہنچا رہے ہیں فائدہ احمد رضا 


گرچہ ہیں آرام فرما قبر کے اندر مگر 
جانتے ہیں عاشقوں کا ماجرا احمد رضا 
 

پوچھ لو ان کے عقیدت کیش سے ، بتلائیں گے 
درد ہیں یا درد دل کی ہیں دوا احمد رضا 


مرحبا میرا تخیل بھی نمو پانے لگا 
جب قلم سے میں نے کاغذ پر لکھا "احمد رضا"


دیکھ لو دیوان ان کا نور کی سرکار میں 
پڑھ رہے ہیں کیا قصیدہ نور کا احمد رضا


شعریت ، رنگ سخن ، نشو و نماے علم و فن 
اختراع فکر ، ابلاغی فضا احمد رضا 


کیوں رہیں مشغول پھر اہل دول کی مدح میں 
جب محمد مصطفیٰ کے ہیں گدا احمد رضا 


منقبت کہتے تھے شاہ کربلا کی شان میں 
کیا کبھی پڑھتے تھے نوحہ مرثیہ احمد رضا 


روغن عشق پیمبر سے فروزاں جو ہوا 
آندھیوں سے کہہ دو ہیں ایسا دیا احمد رضا 


ماہر فن بھی طلب کرتے تھے اصلاح سخن 
خوب لیتے تھے فنوں کا جائزہ احمد رضا 


برق کی مانند اعداے پیمبر کے لیے 
اور پئے عشاق رحمت کی گھٹا احمد رضا 


مدعا تم رکھو ان کے سامنے اے نجدیو !
دور کر دیں گے تمھارا وسوسہ احمد رضا 


اپنے بحر علم کا چھینٹا عطا کر دیں اگر 
بخش دیں فن کو عروج و ارتقا احمد رضا 


اہل حق کو رسم شبیری کا دیتے ہیں پیام 
یوں سکھاتے ہیں عدو سے جیتنا احمد رضا 


ہیں چراغ راہ عرفاں معرفت آگاہ ہیں 
کیوں نہ دکھلائیں بھلا سیدھی دشا احمد رضا


ہیں بلا شبہہ انھی کے معتقد اہل سنن 
مانتے ہیں جن کو اپنا پیشوا احمد رضا 


اہل سنت کا عقیدہ ہے ، مزار پاک میں 
اوڑھ کر سوۓ ہیں جنت کی قبا احمد رضا 


واہ کیا شہر عقیدت کی فضا ہے خوش گوار 
ہیں بریلی کی ضیا ، حسن بقا احمد رضا


چل بریلی اے دل مضطر ! بڑا لطف آئے گا 
چل ! پلائیں گے مئے دو آتشہ احمد رضا


ہے عجب ماحول ، کیف سرمدی ہے میکشو !
ساقیِ مئے ہیں یا کوئی میکدہ احمد رضا 


 عرس رضوی کا ہے چھلکا جام اک سو ساتواں
گونج اٹھی ہے صداے کیف زا "احمد رضا"


عرس کی تقریب ہے ولیوں کا ہے میلا لگا
اور ہیں مجلس نشیں دولھا پیا احمد رضا 


اے بریلی یوں تری معراج قسمت ہو گئی 
گود میں تیری ہیں شہ کا معجزہ احمد رضا


حدت مہر الم سے کیا جلے اس کا بدن 
ڈھانپ دیں جس پر عنایت کی ردا احمد رضا 


اہل سنت کے لیے ان کی رضا ہے قیمتی  
کیوں کہ ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا احمد رضا 


جن کے مذہب میں تھی ٹھہری شرک تعظیم نبی 
رکھتے تھے ان سے ہمیشہ فاصلہ احمد رضا 


ان کی محفل میں جب آئے تو بصد شوق و نیاز 
بول اٹھے میرے عزیز و اقربا "احمد رضا"


حاضر دربار میں گرچہ نہیں یارو ! مگر 
ہے یقیں فرمائیں گے میرا بھلا احمد رضا 


نازش باغ تفقہ ، بزم افتا کا وقار 
گلشن فن کی بہار جانفزا احمد رضا 


نغمۂ بلبل ، ردھم ، سرگم ، سکوں ، ساز جمیل 
محفل جشن طرب کا زمزمہ احمد رضا


ذکر سے ان کے مری گفتار کی چمکی جبیں
نور عنوان سخن ، فن کی جِلا احمد رضا 


ان کی چوکھٹ پر عقیدت کی جبیں خم کر کے دیکھ
پورا فرمائیں گے دل کا مدعا احمد رضا 


عہد حاضر میں نہیں آسان پُر کرنا جسے
بول اٹھے سب یک زباں ہیں وہ "خلا" احمد رضا 


راندۂ درگاہ مارا مارا بھٹکے در بدر
کردیں جس کو اپنے حلقے سے جدا احمد رضا 


مصرعوں کا بھاگ چمکا شعر عمدہ ہو گیا
جب بنے وجہ ردیف و قافیہ "احمد رضا"


ان کا مجموعہ پڑھو تم ، نعت گوئی کے لیے 
لکھے گئے سارے اصول و ضابطہ احمد رضا 


ان کا پردہ کرنا تو زائد ہوا سو سال سے 
ذکر بن کر آج بھی ہیں جا بجا احمد رضا 


جو بھی کہتے تھے رسول اللہ کو اپنی طرح 
سامنے رکھ دیتے ان کے آئینہ احمد رضا 


بے سبب آنکھوں کی نیند اپنی نہیں کرتے تھے خرچ 
ذکر و یاد شہ میں کرتے رتجگا احمد رضا 


کون ہے حق پر کسے باطل جماعت بولیے ؟
جانچنے کا دے گئے ہیں زاویہ احمد رضا 


جن کی ملاحی پہ ناز اہل سنن کو خوب ہے 
کشتیِ ملت کے ایسے نا خدا احمد رضا 
 

چھوڑ دے ان کی برائی نجدیا تو چھوڑ دے 
حال کر دیں گے برا ورنہ ترا احمد رضا 


خون تھا ان کی رگوں میں مصطفیٰ کے عشق کا 
کیسے گستاخوں کی کرتے اقتدا احمد رضا 


روضۂ شاہ امم کو دیکھ کر بے ساختہ 
کہہ اٹھے کعبے کا بھی کعبہ خوشا احمد رضا 


دین و ملت کی بھلائی کے لیے کرتے رہے 
بارگاہ ایزدی میں التجا احمد رضا 


مانگنے والوں کے چہرے دیکھ کر عقدہ کھلا 
کر رہے ہیں خوب منگتوں پر دٙیا احمد رضا 


دہر میں ہر سمت ان کے کر و فر کی دھوم ہے
سنیت کی آن بان اور طنطنہ احمد رضا 


ہے یہ ان کے عشق کا اظہاریہ اے دوستو !
کہہ رہے ہیں آج جو ما و شما "احمد رضا"


عاقبت میری سنور جاۓ جہاں آباد ہو 
گر مرے حق میں کریں رب سے دعا احمد رضا 


ان کی یادیں کیف آگیں ہیں مذاق طبع کو
کر رہے ہیں یوں بہم دل کو غذا احمد رضا


ان کے دم سے ہی مرا جوش سخن ہے دیدنی 
دے رہے ہیں فن کو جوش و ولولہ احمد رضا


کیا بھلا شایان شاں ہو منقبت ان کی رقم 
ناتواں خامہ کجا میرا کجا احمد رضا


خوش عقیدہ وہ ہوا معلوم اے راحت مجھے 
جب کسی کو پیار سے کہتے سنا "احمد رضا"


مرتبہ ان کا پرے ہے عقل سے راحت ! کہ اب 
رکھ قلم کہتے ہوئے "احمد رضا احمد رضا"


از راحت انجم (ممبئی)
9892020938۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے