کافر شخص نے اپنے چار سے زائد بیویوں کے ساتھ اسلام قبول کرلیا اسلام میں صرف چار جائز ہے لہذا وہ کن چار کو رکھے گا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام شرع دین و متین مسئلہ ذیل کے بارے میں 
کافر شخص نے اپنے چار سے زائد بیویوں کے ساتھ اسلام قبول کرلیا اسلام میں صرف چار جائز ہے لہذا وہ کن چار کو رکھے گا اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے مدلل جواب عنایت فرمائیں
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
الجواب: کافر مرد وعورت نے اپنے مذہب کے مطابق نکاح کیا پھر وہ مسلمان ہو جائیں تو اسی سابق نکاح پر برقرار رکھے جائیں گے،نکاح جدید کی حاجت نہیں۔مگر چوں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سوا کسی کے لیے ایک وقت میں چار عورتوں سے زیادہ نکاح میں رکھنا جائز نہیں ہے؛اس لیے صورت مسئولہ میں حکم شرع یہ ہے کہ جن چار عورتوں سے اس نے پہلے نکاح کیا انھیں اپنے نکاح میں باقی رکھے اور باقی سے علاحدگی اختیار کرلے۔
ابوداؤد شریف میں ہے:
اسلمت وعندي ثمان نسوة، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اختر منهن اربعا۔
 (ابو داؤد، کتاب الطلاق، باب فِي مَنْ أَسْلَمَ وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ أَكْثَرُ مِنْ أَرْبَعٍ )
 ترجمہ: حارث بن قیس اسدی کہتے ہیں کہ میں نے اسلام قبول کیا، اس وقت میری آٹھ بیویاں تھیں ، میں نے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مسئلہ دریافت کیا،تو حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اِن میں سے صرف چار رکھنا۔
المغنی میں ہے: 
 وقال أبو حنيفة ، وأبو يوسف : إن كان تزوجهن في عقد ، انفسخ نكاح جميعهن ، وإن كان في عقود ، فنكاح الأوائل صحيح.
(المغني لابن قدامة،كتاب النكاح،باب نكاح أهل الشرك،مسألة نكح أكثر من أربع في عقد واحد أو في عقود متفرقة ثم أسلم)
ترجمہ: حضرات شیخین رحمھما اللّٰہ نے فرمایا: اگر ایک ہی عقد میں چار سے زائد عورتوں سے نکاح کیا تو سب کا نکاح باطل ہے ۔اور الگ الگ عقدوں میں کیا تو پہلی چار کا نکاح صحیح ہے۔
واللّٰہ اعلم بالصواب۔
کتبہ:محمد فیض اللّٰہ مصباحی۔
نائب قاضی ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ ۔
پرنسپل جامعہ فاروقیہ،ریوڑی تالاب،بنارس۔
شب 12/صفر المظفر 1447ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے