بلالو پھر مجھے اے شاہ بحر و بر مدینے میں


بلالو پھر مجھے اے شاہ بحر و بر مدینے میں
میں پھر روتا ہوا آؤں تر ے در پر مدینے میں

میں پہنچوں کوئے جاناں میں گریباں چاک سینہ چاک
گرا دے کاش مجھ کو ذوق تڑپا کر مدینے میں

مدینے جانے والوجاؤ جاؤ فی امان ﷲ(عزوجل)
کبھی تو اپنا بھی لگ جائے گا بستر مدینے میں

سلام شوق کہنا حاجیو! میرا بھی رو رو کر
تمہیں جب آئے نظر روضۂ انور مدینے میں

مرا غم بھی تو دیکھو میں پڑا ہوں دور طیبہ سے
سکوں پائے گا بس میرا دل مضطر مدینے میں

نہ ہو مایوس دیوانو پکارے جاؤ تم اُن کو
بلائیں گے تمہیں بھی ایک دن سرور مدینے میں

جدائی کی گھڑی عاشق پے بے حد شاق ہوتی ہے
وہ روتا ہے تڑپ کر ہچکیاں بھر کر مدینے میں

بلا لو ہم غریبوں کو بلالو یارسول ﷲ ﷺ
پئے شبیر و شبر فاطمہ حیدر مدینے میں

وہاں اِک سانس مل جائے یہی ہے زیست کا حاصل
وہ قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بھر مدینے میں

مدینہ میرا سینہ ہو مرا سینہ مدینہ ہو
مدینہ دل کے اندر ہو دلِ مضطر مدینے میں

نہ دولت دے نہ ثروت دے مجھے بس یہ سعادت دے
ترے قدموں میں مر جاؤں میں رو رو کر مدینے میں

مدینہ اس لئے عطار جان و دل سے ہے پیارا
کہ رہتے ہیں مرے آقامرے دلبر مدینے میں

الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ 
وعلی الک واصحابک کا حبیب اللہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے